باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The emigration of the Prophet (saws) to Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
3910.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ (ہجرت کے بعد) پہلا بچہ جو اسلام میں پیدا ہوا وہ عبداللہ بن زبیر ؓ ہیں۔ وہ (ان کے گھر والے) انہیں نبی ﷺ کی خدمت میں لائے تو نبی ﷺ نے ایک کھجور لی اور اسے چبایا۔ پھر آپ نے اسے اس (عبداللہ ؓ) کے منہ میں ڈالا۔ان کے پیٹ میں پہلی داخل ہونے والی چیز نبی ﷺ کا لعاب دہن تھا۔
تشریح:
رسول اللہ ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو مکے بھیجاتاکہ و ہ آپ کی رفیقہ حیات حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ دونوں صاحبزادیوں حضرت فاطمہ ؓ اور حضرت ام کلثوم ؓ ،ام ایمن ؓ اور ان کے بیتے حضرت اسامہ ؓ کو مکے سے مدینے لے آئیں۔ ان کے ساتھ حضرت عبداللہ بن ابی بکر ؓ ،ان کی والدہ ماجدہ حضرت ام رومان ؓ اور دونوں بہنیں حضرت عائشہ ؓ اور حضرت اسماء ؓ بھی تشریف لائیں۔اس وقت رسول اللہ ﷺ مسجد نبوی کی تعمیر میں مصروف تھے۔یہ حالات اور حضرت اسماء ؓ کا کہنا کہ میں نے مقام قباء میں حضرت عبدللہ بن زبیر ؓ کو جنم دیا،اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ ہجرت کے پہلے سال پیداہوئے۔(فتح الباري:311/7۔) مدینہ طیبہ میں مہاجرین کے ہاں یہ پہلے مولود تھے۔انصار میں ہجرت کے بعد پہلا بچہ مسلمہ بن مخلد اور حبشہ میں ہجرت کے بعد پہلا بچہ عبداللہ بن جعفر ؓ پیدا ہوا۔جب عبداللہ بن زبیر ؓ پیدا ہوئے توانھیں دودھ پلانے سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا۔آپ نے اس کا نام عبداللہ رکھا پھر جب وہ سات یاآٹھ برس کے ہوئے تو ان کے والد گرامی زبیر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا تا کہ آپ سے بیعت کریں رسول اللہ ﷺ نے تبسم فرماتے ہوئے انھیں بیعت کرلیا۔(صحیح مسلم، الآداب، حدیث 5616(2146))
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت عقبہ ثانیہ کے دو ماہ تیرہ دن بعد یکم ربیع الاول کو مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا اور بارہ ربیع الاول کو مدینہ طیبہ پہنچے جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عامر بن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔اس سے پہلے اہل مدینہ کو قرآن کی تعلیم دینے کے لیے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے۔ ان کے ہمراہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔( فتح الباری 283/7۔)
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ (ہجرت کے بعد) پہلا بچہ جو اسلام میں پیدا ہوا وہ عبداللہ بن زبیر ؓ ہیں۔ وہ (ان کے گھر والے) انہیں نبی ﷺ کی خدمت میں لائے تو نبی ﷺ نے ایک کھجور لی اور اسے چبایا۔ پھر آپ نے اسے اس (عبداللہ ؓ) کے منہ میں ڈالا۔ان کے پیٹ میں پہلی داخل ہونے والی چیز نبی ﷺ کا لعاب دہن تھا۔
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو مکے بھیجاتاکہ و ہ آپ کی رفیقہ حیات حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ دونوں صاحبزادیوں حضرت فاطمہ ؓ اور حضرت ام کلثوم ؓ ،ام ایمن ؓ اور ان کے بیتے حضرت اسامہ ؓ کو مکے سے مدینے لے آئیں۔ ان کے ساتھ حضرت عبداللہ بن ابی بکر ؓ ،ان کی والدہ ماجدہ حضرت ام رومان ؓ اور دونوں بہنیں حضرت عائشہ ؓ اور حضرت اسماء ؓ بھی تشریف لائیں۔اس وقت رسول اللہ ﷺ مسجد نبوی کی تعمیر میں مصروف تھے۔یہ حالات اور حضرت اسماء ؓ کا کہنا کہ میں نے مقام قباء میں حضرت عبدللہ بن زبیر ؓ کو جنم دیا،اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ ہجرت کے پہلے سال پیداہوئے۔(فتح الباري:311/7۔) مدینہ طیبہ میں مہاجرین کے ہاں یہ پہلے مولود تھے۔انصار میں ہجرت کے بعد پہلا بچہ مسلمہ بن مخلد اور حبشہ میں ہجرت کے بعد پہلا بچہ عبداللہ بن جعفر ؓ پیدا ہوا۔جب عبداللہ بن زبیر ؓ پیدا ہوئے توانھیں دودھ پلانے سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا۔آپ نے اس کا نام عبداللہ رکھا پھر جب وہ سات یاآٹھ برس کے ہوئے تو ان کے والد گرامی زبیر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا تا کہ آپ سے بیعت کریں رسول اللہ ﷺ نے تبسم فرماتے ہوئے انھیں بیعت کرلیا۔(صحیح مسلم، الآداب، حدیث 5616(2146))
ترجمۃ الباب:
حضرت عبداللہ بن زید اور حضرت ابوہریرہ ؓ دونوں نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "اگر ہجرت کا ثواب پیش نظر نہ ہوتا تو میں انصار کا ایک آدمی ہوتا۔"
حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ (آپ نے فرمایا: ) "میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سرزمین کی طرف ہجرت کر کے جا رہا ہوں جہاں بکثرت کھجوروں کے باغات ہیں۔ میرا ذہن یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن وہ تو مدینہ یثرب نکلا۔"
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو اسامہ نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ سب سے پہلا بچہ جواسلام میں ( ہجرت کے بعد ) پیدا ہوا ، عبد اللہ بن زبیر ؓ ہیں ، انہیں لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لائے تو آنحضرت ﷺ نے ایک کھجور لے کر اسے چبایا پھر اس کوان کے منہ میں ڈال دیا ۔ اس لئے سب سے پہلی چیز جو ان کے پیٹ میں گئی وہ آنحضرت ﷺ کا لعاب مبارک تھی ۔
حدیث حاشیہ:
حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کی فضیلت کے لئے یہی کافی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن زبیر اسد قریشی ہیں مدینہ میں مہاجرین میں یہ سب سے پہلے بچے ہیں ۔ جو 1ھ میں پیدا ہوئے خود ان کے نانا جان حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ان کے کان میں اذان پڑھی۔ یہ بالکل صاف چہرہ والے تھے ایک بھی بال منہ پر نہیں تھا نہ ڈاڑھی تھی۔ بڑے روزے رکھنے والے اور بہت نوافل پڑھنے والے تھے موٹے تازے بڑے قوی اور بارعب شخصیت کے مالک تھے۔ حق بات ماننے والے صلہ رحمی کرنے والے اور بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ ان کی والدہ حضرت ابوبکر ؓ کی بیٹی تھیں۔ ان کے نانا حضرت ابوبکر صدیق ؓ تھے ان کی دادی حضرت صفیہ ؓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں ان کی خالہ حضرت عائشہ ؓ تھیں آٹھ سال کی عمرمیں ان کو شرف بیعت حاصل ہوا۔ حجاج بن یوسف ظالم نے ان کو بڑی بے رحمی کے ساتھ مکہ میں قتل کیا۔ منگل کے دن 17جمادی الثانی 73 ھ کو ان کو سولی پر لٹکایا ان کی شہادت کے بعد حجاج بن یوسف عذاب خدا وندی میں گرفتار ہوا جب بھی نیند آتی فوراً چونک کر کھڑا ہوجاتا اور کہتا عبداللہ مجھ سے انتقام لینے میرے سر پر کھڑا ہواہے۔ اس طرح بلبلا کر کچھ دنوں یہ ظالم بھی ختم ہو گیا۔ 64 ھ میں حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کے ہاتھ پر اہل حجاز یمن عراق اور خراسان کے مسلمانوں کی بڑی تعداد نے بیعت خلافت کی تھی۔ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے آٹھ حج بھی کئے تھے۔ آج اس دور کے ظالم ومظلوم لوگوں کی داستانیں باقی رہ گئیں ہیں۔ کاش ! آج کے ظالمین ان سے عبرت حاصل کریں اور آیت قرآنیہ کے فلسفہ کو سمجھنے پر توجہ دیں ﴿فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾(الأنعام:45)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Aisha (RA): The first child who was born in the Islamic Land (i.e. Medina) amongst the Emigrants, was 'Abdullah bin Az-Zubair. They brought him to the Prophet. The Prophet (ﷺ) took a date, and after chewing it, put its juice in his mouth. So the first thing that went into the child's stomach, was the saliva of the Prophet