قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ إِلَى المَدِينَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ ؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ لَوْلاَ الهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ وَقَالَ أَبُو مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَأَيْتُ فِي المَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا اليَمَامَةُ، أَوْ هَجَرُ، فَإِذَا هِيَ المَدِينَةُ يَثْرِبُ»

3915 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ هَلْ تَدْرِي مَا قَالَ أَبِي لِأَبِيكَ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ فَإِنَّ أَبِي قَالَ لِأَبِيكَ يَا أَبَا مُوسَى هَلْ يَسُرُّكَ إِسْلَامُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِجْرَتُنَا مَعَهُ وَجِهَادُنَا مَعَهُ وَعَمَلُنَا كُلُّهُ مَعَهُ بَرَدَ لَنَا وَأَنَّ كُلَّ عَمَلٍ عَمِلْنَاهُ بَعْدَهُ نَجَوْنَا مِنْهُ كَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ فَقَالَ أَبِي لَا وَاللَّهِ قَدْ جَاهَدْنَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْنَا وَصُمْنَا وَعَمِلْنَا خَيْرًا كَثِيرًا وَأَسْلَمَ عَلَى أَيْدِينَا بَشَرٌ كَثِيرٌ وَإِنَّا لَنَرْجُو ذَلِكَ فَقَالَ أَبِي لَكِنِّي أَنَا وَالَّذِي نَفْسُ عُمَرَ بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِكَ بَرَدَ لَنَا وَأَنَّ كُلَّ شَيْءٍ عَمِلْنَاهُ بَعْدُ نَجَوْنَا مِنْهُ كَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ فَقُلْتُ إِنَّ أَبَاكَ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَبِي

صحیح بخاری:

کتاب: انصار کے مناقب

 

تمہید کتاب  (

باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔

3915.   حضرت ابوبردہ بن ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا: کیا تجھے علم ہے کہ میرے والد گرامی نے آپ کے والد گرامی سے کیا کہا تھا؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ میرے والد گرامی نے آپ کے والد گرامی سے کہا تھا: اے ابو موسٰی! کیا یہ بات آپ کے لیے خوشی کا باعث ہو گی کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ہمارا اسلام لانا، آپ کے ہمراہ ہمارا ہجرت کرنا، آپ کے ہمراہ ہمارا جہاد کرنا، الغرض آپ کے ہمراہ ہمارے تمام اعمال ہمارے لیے ٹھنڈک کا باعث ہوں، اور وہ اعمال جو ہم نے آپ ﷺ کے بعد کیے ہیں وہ برابری کے معاملے پر ختم ہو جائیں۔ نہ ہمیں ان کا ثواب ملے اور نہ ان کے متعلق باز پرس ہی ہو۔ اس پر آپ کے والد نے میرے والد سے کہا: اللہ کی قسم! میں اس پر راضی نہیں ہوں کیونکہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے بعد بھی جہاد کیا، نمازیں پڑھیں، روزے رکھے اور بہت سے اعمال خیر بجا لائے۔ ہمارے ہاتھ پر ایک مخلوق نے اسلام قبول کیا، لہذا ہم تو اس کے ثواب کی بھی امید رکھتے ہیں۔ میرے والد گرامی حضرت عمر ؓ نے کہا: لیکن جہاں تک میرا سوال ہے تو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری خواہش ہے کہ ہمارے وہ اعمال ہی محفوظ رہیں جو ہم نے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں کیے ہیں اور جتنے اعمال ہم نے آپ کے بعد کیے ہیں ان سب کے بدلے میں ہم سے برابری کا معاملہ کیا جائے۔ صرف یہ ہو کہ ہم نجات پا جائیں، نہ ثواب ہو اور نہ عقاب۔ ابوبردہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کی قسم! آپ کے والد گرامی (حضرت عمر ؓ) میرے والد گرامی (ابو موسٰی اشعری) سے بہرحال بہتر تھے۔