باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The emigration of the Prophet (saws) to Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
3916.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم نے اپنے والد سے پہلے ہجرت کی ہے تو وہ ناراض ہو جاتے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ میں حضرت عمر ؓ کے ہمراہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ اس وقت آپ آرام فر ماتھے، اس لیے ہم اپنے گھر واپس آ گئے۔ حضرت عمر ؓ نے مجھے دوبارہ بھیجا اور فرمایا: جا کر دیکھ آؤ کہ آپ ﷺ ابھی بیدار ہوئے ہیں یا نہیں؟ چنانچہ میں آیا، اندر چلا گیا اور آپ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ پھر میں حضرت عمر ؓ کے پاس آیا اور انہیں آپ ﷺ کے بیدار ہونے کی اطلاع دی۔ اس کے بعد ہم آپ ﷺ کی خدمت میں دوڑے ہوئے حاضر ہوئے۔ حتیٰ کہ حضرت عمر ؓ اندر گئے اور آپ سے بیعت کی اور میں نے بھی دوبارہ بیعت کی۔
تشریح:
جب حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے کوئی کہتا کہ آپ نے حضرت عمر ؓ سے پہلے ہجرت کی ہے تو اس سے ایسے گفتگو کرتے جیسے کوئی غصے سے بات کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انھیں ان کے والد پر فوقیت نہ دی جائے۔ گویا حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے لوگوں کی اس غلط فہمی کا سبب بیان کردیا کہ اصل حقیقت یہ تھی اس سے کچھ لوگوں نے سمجھ لیا کہ میں نے اپنےوالد گرامی سے پہلے ہجرت کی ہے حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہوا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے یہ بیعت رضوان کا واقعہ ہے۔ مدینہ طیبہ میں آنے کی بیعت اس سے مقصود نہیں ہے کیونکہ اس وقت حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کمسن تھے اور بیعت کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔ اس کے تین سال بعد غزوہ احد ہوا تو انھیں کم عمر ہونے کی وجہ سے جنگ میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔(فتح الباري:320/7)واللہ اعلم۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت عقبہ ثانیہ کے دو ماہ تیرہ دن بعد یکم ربیع الاول کو مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا اور بارہ ربیع الاول کو مدینہ طیبہ پہنچے جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عامر بن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔اس سے پہلے اہل مدینہ کو قرآن کی تعلیم دینے کے لیے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے۔ ان کے ہمراہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔( فتح الباری 283/7۔)
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم نے اپنے والد سے پہلے ہجرت کی ہے تو وہ ناراض ہو جاتے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ میں حضرت عمر ؓ کے ہمراہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ اس وقت آپ آرام فر ماتھے، اس لیے ہم اپنے گھر واپس آ گئے۔ حضرت عمر ؓ نے مجھے دوبارہ بھیجا اور فرمایا: جا کر دیکھ آؤ کہ آپ ﷺ ابھی بیدار ہوئے ہیں یا نہیں؟ چنانچہ میں آیا، اندر چلا گیا اور آپ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ پھر میں حضرت عمر ؓ کے پاس آیا اور انہیں آپ ﷺ کے بیدار ہونے کی اطلاع دی۔ اس کے بعد ہم آپ ﷺ کی خدمت میں دوڑے ہوئے حاضر ہوئے۔ حتیٰ کہ حضرت عمر ؓ اندر گئے اور آپ سے بیعت کی اور میں نے بھی دوبارہ بیعت کی۔
حدیث حاشیہ:
جب حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے کوئی کہتا کہ آپ نے حضرت عمر ؓ سے پہلے ہجرت کی ہے تو اس سے ایسے گفتگو کرتے جیسے کوئی غصے سے بات کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انھیں ان کے والد پر فوقیت نہ دی جائے۔ گویا حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے لوگوں کی اس غلط فہمی کا سبب بیان کردیا کہ اصل حقیقت یہ تھی اس سے کچھ لوگوں نے سمجھ لیا کہ میں نے اپنےوالد گرامی سے پہلے ہجرت کی ہے حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہوا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے یہ بیعت رضوان کا واقعہ ہے۔ مدینہ طیبہ میں آنے کی بیعت اس سے مقصود نہیں ہے کیونکہ اس وقت حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کمسن تھے اور بیعت کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔ اس کے تین سال بعد غزوہ احد ہوا تو انھیں کم عمر ہونے کی وجہ سے جنگ میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔(فتح الباري:320/7)واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حضرت عبداللہ بن زید اور حضرت ابوہریرہ ؓ دونوں نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "اگر ہجرت کا ثواب پیش نظر نہ ہوتا تو میں انصار کا ایک آدمی ہوتا۔"
حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ (آپ نے فرمایا: ) "میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سرزمین کی طرف ہجرت کر کے جا رہا ہوں جہاں بکثرت کھجوروں کے باغات ہیں۔ میرا ذہن یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن وہ تو مدینہ یثرب نکلا۔"
حدیث ترجمہ:
مجھ سے محمدبن صباح نے خود بیان کیا یا ان سے کسی اور نے نقل کر کے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ، ان سے عاصم احول نے ، ان سے ابو عثمان نے بیان کیا اور انہوں نے کہا کہ ابن عمر ؓ سے میں نے سنا کہ جب ان سے کہا جاتا کہ تم نے اپنے والد سے پہلے ہجرت کی تو وہ غصہ ہو جایا کرتے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں عمر ؓ کے ساتھ رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، اس وقت آپ آرام فر رہے تھے ، اس لئے ہم گھر واپس آگئے پھر عمر ؓ نے مجھے آپ کی خدمت میں بھیجا اور فرمایا کہ جا کر دیکھ آؤ حضور ﷺ ابھی بیدار ہوئے یا نہیں چنانچہ میں آیا ( آنحضرت ﷺ بیدار ہو چکے تھے ) اس لئے اندر چلا گیا اور آپ کے ہاتھ پر بیعت کی پھر میں عمر ؓ کے پاس آیا اور آ پ کو حضور ﷺ کرم ﷺ کے بیدار ہو نے کی خبر دی ۔ اس کے بعد ہم آپ کی خدمت میں دوڑتے ہوئے حاضر ہوئے عمر ؓ بھی اندر گئے اور آپ سے بیعت کی اور میں نے بھی ( دوبارہ ) بیعت کی ۔
حدیث حاشیہ:
گویا عبد اللہ بن عمر ؓ نے لوگوں کی اس غلط گوئی کا سبب بیان کردیا کہ اصل حقیقت یہ تھی ۔ اس پر بعض نے یہ سمجھا کہ میں نے اپنے والد سے پہلے ہجرت کی یہ بالکل غلط ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu 'Uthman: I heard that Ibn 'Umar (RA) used to become angry if someone mentioned that he had migrated before his father ('Umar), and he used to say, " 'Umar and I came to Allah's Apostle (ﷺ) and found him having his midday rest, so we returned home. Then 'Umar sent me again (to the Prophet) and said, 'Go and see whether he is awake.' I went to him and entered his place and gave him the pledge of allegiance. Then I went back to 'Umar and informed him that the Prophet (ﷺ) was awake. So we both went, running slowly, and when 'Umar entered his place, he gave him the pledge of allegiance and thereafter I too gave him the pledge of allegiance,"