باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The emigration of the Prophet (saws) to Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
3917.
حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت ابوبکر رضی االلہ عنہ نے میرے والد عازب سے پالان خریدا تو میں اسے اٹھا کر ان کے ہمراہ گیا۔ اس دوران میں حضرت عازب ؓ نے حضرت ابوبکر ؓ سے رسول اللہ ﷺ کے سفر ہجرت کا حال دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: چونکہ ہماری نگرانی ہو رہی تھی، اس لیے ہم (غار سے) رات کے وقت نکلے۔ ہم پوری رات اور دن بھر تیزی سے سفر کرتے رہے۔ جب دوپہر ہوئی تو ہمیں ایک چٹان دکھائی دی۔ ہم اس کے قریب پہنچے تو اس کی آڑ میں تھوڑا سا سایہ بھی موجود تھا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے اپنی پوستین بچھا دی۔ نبی ﷺ اس پر لیٹ گئے اور میں قرب و جور کی صفائی کرنے لگا۔ اتفاق سے ادھر ایک چرواہے پر نظر پڑی جو اپنی بکریاں ہانکتا ہوا آ رہا تھا اور وہ بھی ہماری طرح پتھر کی چٹان سے سایہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا: (بچے) تم کس کے غلام ہو؟ اس نے بتایا کہ میں فلاں شخص کا غلام ہوں۔ میں نے پوچھا: تیری بکریوں میں دودھ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ میں نے اس سے کہا: کیا تم کچھ دودھ نکال سکتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ پھر وہ اپنے ریوڑ کی ایک بکری لایا تو میں نے اس سے کہا: پہلے اس کے تھن صاف کر لو۔ پھر اس نے کچھ دودھ نکالا۔ میرے پاس پانی کا ایک مشکیزہ تھا، اس کے منہ پر کپڑا باندھا ہوا تھا، میں اس مشکیزے میں رسول اللہ ﷺ کے لیے پانی لایا تھا۔ میں نے دودھ پر پانی ڈالا تو وہ نیچے تک ٹھنڈا ہو گیا۔ میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! اسے نوش فرمائیے۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے نوش جاں فرمایا جس سے مجھے بہت خوشی حاصل ہوئی۔ اس کے بعد ہم نے اپنا سفر شروع کیا کیونکہ ہمارے متلاشی ہمارے تعاقب میں تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت عقبہ ثانیہ کے دو ماہ تیرہ دن بعد یکم ربیع الاول کو مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا اور بارہ ربیع الاول کو مدینہ طیبہ پہنچے جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عامر بن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔اس سے پہلے اہل مدینہ کو قرآن کی تعلیم دینے کے لیے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے۔ ان کے ہمراہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔( فتح الباری 283/7۔)
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت ابوبکر رضی االلہ عنہ نے میرے والد عازب سے پالان خریدا تو میں اسے اٹھا کر ان کے ہمراہ گیا۔ اس دوران میں حضرت عازب ؓ نے حضرت ابوبکر ؓ سے رسول اللہ ﷺ کے سفر ہجرت کا حال دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: چونکہ ہماری نگرانی ہو رہی تھی، اس لیے ہم (غار سے) رات کے وقت نکلے۔ ہم پوری رات اور دن بھر تیزی سے سفر کرتے رہے۔ جب دوپہر ہوئی تو ہمیں ایک چٹان دکھائی دی۔ ہم اس کے قریب پہنچے تو اس کی آڑ میں تھوڑا سا سایہ بھی موجود تھا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے اپنی پوستین بچھا دی۔ نبی ﷺ اس پر لیٹ گئے اور میں قرب و جور کی صفائی کرنے لگا۔ اتفاق سے ادھر ایک چرواہے پر نظر پڑی جو اپنی بکریاں ہانکتا ہوا آ رہا تھا اور وہ بھی ہماری طرح پتھر کی چٹان سے سایہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا: (بچے) تم کس کے غلام ہو؟ اس نے بتایا کہ میں فلاں شخص کا غلام ہوں۔ میں نے پوچھا: تیری بکریوں میں دودھ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ میں نے اس سے کہا: کیا تم کچھ دودھ نکال سکتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ پھر وہ اپنے ریوڑ کی ایک بکری لایا تو میں نے اس سے کہا: پہلے اس کے تھن صاف کر لو۔ پھر اس نے کچھ دودھ نکالا۔ میرے پاس پانی کا ایک مشکیزہ تھا، اس کے منہ پر کپڑا باندھا ہوا تھا، میں اس مشکیزے میں رسول اللہ ﷺ کے لیے پانی لایا تھا۔ میں نے دودھ پر پانی ڈالا تو وہ نیچے تک ٹھنڈا ہو گیا۔ میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! اسے نوش فرمائیے۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے نوش جاں فرمایا جس سے مجھے بہت خوشی حاصل ہوئی۔ اس کے بعد ہم نے اپنا سفر شروع کیا کیونکہ ہمارے متلاشی ہمارے تعاقب میں تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حضرت عبداللہ بن زید اور حضرت ابوہریرہ ؓ دونوں نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "اگر ہجرت کا ثواب پیش نظر نہ ہوتا تو میں انصار کا ایک آدمی ہوتا۔"
حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ (آپ نے فرمایا: ) "میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سرزمین کی طرف ہجرت کر کے جا رہا ہوں جہاں بکثرت کھجوروں کے باغات ہیں۔ میرا ذہن یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن وہ تو مدینہ یثرب نکلا۔"
حدیث ترجمہ:
ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا ، کہا کہ ان سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم بن یوسف نے ، ان سے ان کے والد یوسف بن اسحاق نے ، ان سے ابو اسحاق سبیعی نے بیان کیا کہ میں نے براءبن عازب ؓ سے حدیث سنی وہ بیان کرتے تھے کہ ابو بکر ؓ نے عازب ؓ سے ایک پالان خریدااور میں ان کے ساتھ اٹھا کر پہنچانے لایا تھا ، انہوں نے بیان کیا کہ ابو بکر ؓ سے عازب ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے سفر ہجرت کا حال پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ چونکہ ہماری نگرانی ہو رہی تھی ( یعنی کفار ہماری تاک میں تھے ) اس لئے ہم ( غار سے ) رات کے وقت باہر آئے اور پوری رات اور دن بھر بہت تیزی کے ساتھ چلتے رہے ، جب دو پہر ہوئی تو ہمیں ایک چٹان دکھائی دی ۔ ہم اس کے قریب پہنچے تو اس کی آڑ میں تھوڑاسا سایہ بھی موجود تھا ، ابوبکر ؓ نے بیان کیا کہ میں نے حضور ﷺ کرم ﷺ کے لئے ایک چمڑا بچھا دیا جو میرے ساتھ تھا آپ اس پر لیٹ گئے ، اور میں قرب وجوار کی گرد جھاڑنے لگا ۔ اتفاق سے ایک چرواہا نظر پڑا جو اپنی بکریوں کے تھوڑے سے ریوڑ کے ساتھ اسی چٹان کی طرف آرہا تھااس کا مقصد اس چٹان سے وہی تھا جس کے لئے ہم یہاں آئے تھے (یعنی سایہ حاصل کرنا ) میں نے اس سے پوچھا لڑکے تو کس کا غلام ہے ؟ اس نے بتایا کہ فلاں کا ہوں ۔ میں نے اس سے پوچھا کیا تم اپنی بکریوں سے کچھ دودھ نکال سکتے ہو اس نے کہا کہ ہاں پھر وہ اپنے ریوڑ سے ایک بکری لایا تو میں نے اس سے کہا کہ پہلے اس کا تھن جھاڑ لو ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر اس نے کچھ دودھ دوہا ۔ میرے ساتھ پانی کا ایک چھاگل تھا ۔ اسکے منہ پرکپڑابندھاہوا تھا ۔ یہ پانی میں نے حضور ﷺ کرم ﷺ کے لئے ساتھ لے رکھا تھا ۔ وہ پانی میں نے اس دودھ پر اتنا ڈالا کہ وہ نیچے تک ٹھنڈا ہو گیا تو میں اسے حضور ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا دودھ نوش فرمایئے یا رسول اللہ ! آپ نے اسے نوش فرمایا جس سے مجھے بہت خوشی حاصل ہوئی ۔ اس کے بعد ہم نے پھر کوچ شروع کیا اور ڈھونڈ نے والے لوگ ہماری تلاش میں تھے ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara: Abu Bakr (RA) bought a (camel's) saddle from 'Azib, and I carried it for him. ' Azib (RA) (i.e. my father) asked Abu Bakr (RA) regarding the journey of the migration of Allah's Apostle. Abu Bakr (RA) said, "Close observers were appointed by our enemies to watch us. So we went out at night and travelled throughout the night and the following day till it was noon, then we perceived a rock and went towards it, and there was some shade under it. I spread a cloak I had with me for Allah's Apostle (ﷺ) and then the Prophet (ﷺ) layed on it. I went out to guard him and all of a sudden I saw a shepherd coming with his sheep looking for the same, the shade of the rock as we did, I asked him, 'O boy, to whom do you belong?' He replied, 'I belong to so-and-so.' I asked him, 'Is there some milk in your sheep?' He replied in the affirmative. I asked him, 'Will you milk?' He replied in the affirmative. Then he got hold of one of his sheep. I said to him, 'Remove the dust from its udder.' Then he milked a little milk. I had a water-skin with me which was tied with a piece of cloth. I had prepared the water-skin for Allah's Apostle (ﷺ) . So I poured some water over the milk (container) till its bottom became cold. Then I brought the milk to the Prophet (ﷺ) and said, 'Drink, O Allah's Apostle.' Allah's Apostle (ﷺ) drank till I became pleased. Then we departed and the pursuers were following us."