باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The emigration of the Prophet (saws) to Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
3920.
حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ کے اصحاب میں سب سے زیادہ عمر والے حضرت ابوبکر ؓ تھے۔ انہوں نے مہندی اور وسمہ کا خضاب استعمال کیا تو اس سے ان کے بالوں کا رنگ بہت سرخ ہو گیا جو قدرے سیاہی مائل تھا۔
تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺحضرت ابو بکر ؓ سے دو سال بڑے تھے لیکن شکل و صورت میں آ پ جوان معلوم ہوتے تھے جبکہ مدینہ طیبہ آمد کے وقت حضرت ابو بکر کے بال سفید ہو رہے تھے اس لیے آپ نے مہندی اور وسمہ استعمال کیا۔ 2۔ کتم، آس کی طرح ایک پتہ یہ ہوتا ہے اس کا درخت سخت پتھروں میں اُگتا ہے۔ اس کے متعلق تفصیل کتاب اللباس میں آئے گی۔ (فتح الباري:322/7)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت عقبہ ثانیہ کے دو ماہ تیرہ دن بعد یکم ربیع الاول کو مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا اور بارہ ربیع الاول کو مدینہ طیبہ پہنچے جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عامر بن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔اس سے پہلے اہل مدینہ کو قرآن کی تعلیم دینے کے لیے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے۔ ان کے ہمراہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔( فتح الباری 283/7۔)
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ کے اصحاب میں سب سے زیادہ عمر والے حضرت ابوبکر ؓ تھے۔ انہوں نے مہندی اور وسمہ کا خضاب استعمال کیا تو اس سے ان کے بالوں کا رنگ بہت سرخ ہو گیا جو قدرے سیاہی مائل تھا۔
حدیث حاشیہ:
1۔رسول اللہ ﷺحضرت ابو بکر ؓ سے دو سال بڑے تھے لیکن شکل و صورت میں آ پ جوان معلوم ہوتے تھے جبکہ مدینہ طیبہ آمد کے وقت حضرت ابو بکر کے بال سفید ہو رہے تھے اس لیے آپ نے مہندی اور وسمہ استعمال کیا۔ 2۔ کتم، آس کی طرح ایک پتہ یہ ہوتا ہے اس کا درخت سخت پتھروں میں اُگتا ہے۔ اس کے متعلق تفصیل کتاب اللباس میں آئے گی۔ (فتح الباري:322/7)
ترجمۃ الباب:
حضرت عبداللہ بن زید اور حضرت ابوہریرہ ؓ دونوں نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "اگر ہجرت کا ثواب پیش نظر نہ ہوتا تو میں انصار کا ایک آدمی ہوتا۔"
حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ (آپ نے فرمایا: ) "میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سرزمین کی طرف ہجرت کر کے جا رہا ہوں جہاں بکثرت کھجوروں کے باغات ہیں۔ میرا ذہن یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن وہ تو مدینہ یثرب نکلا۔"
حدیث ترجمہ:
اور دحیم نے بیان کیا، ان سے ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابو عبید نے بیان کیا، ان سے عقبہ بن وساج نے انہوں نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ کے اصحاب میں سب سے زیادہ عمر ابو بکر ؓ کی تھی اس لئے انہوں نے مہندی اور وسمہ کا خضاب استعمال کیا۔ اس سے آپ کے بالوں کا رنگ خوب سرخ مائل بہ سیاہی ہو گیا۔
حدیث حاشیہ:
حدیث میں غلف کتم ہے، کتم میں اختلاف ہے۔ بعض نے کہا کہ وسمہ کو کہتے ہیں بعض نے کہا وہ آس کی طرح کا ایک پتہ ہوتا ہے اس کا درخت سخت پتھروں میں اگتا ہے اس کی شاخیں باریک دھاگوں کی طرح لٹکی ہوتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Through another group of narrators, Anas bin Malik (RA) said,. "When the Prophet (ﷺ) arrived at Medina, the eldest amongst his companions was Abu Bakr. He dyed his hair with Hinna and Katam till it became of dark red color.