باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The arrival of the Prophet (saws) at Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3927.
حضرت عبیداللہ بن عدی بن خیار سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں حضرت عثمان ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے خطبہ پڑھنے کے بعد فرمایا: امابعد بےشک اللہ تعالٰی نے حضرت محمد ﷺ کو حق دے کر بھیجا اور میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت پر لبیك کہا اور جو شریعت محمد ﷺ لے کر آئے تھے اس پر ایمان لائے، پھر میں نے دو ہجرتیں کیں اور رسول اللہ ﷺ کی دامادی کا شرف حاصل کیا۔ آپ کی بیعت کی۔ اللہ کی قسم! میں نے کبھی آپ کی نافرمانی نہیں کی اور نہ آپ سے خیانت ہی کا مرتکب ہوا یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو فوت کر لیا۔ اسحاق کلبی نے اس حدیث کی متابعت کی ہے۔
تشریح:
1۔ حضرت عبید اللہ بن عدی بن خیار ؓ حضرت عثمان ؓ کی خدمت میں ولید بن عقبہ کی شکایت لے کر پہنچے تھے کہ وہ شراب نوشی کرتا ہے اور اس کے متعلق لوگ بہت چہ میگوئیاں کرتے ہیں۔ اس کی تفصیل حدیث3696۔ میں گزر چکی ہے۔ 3۔اس مقام پر مقصد یہ ہے کہ حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: میں نے دو ہجرتیں کی ہیں۔ ایک ہجرت مکہ مکرمہ سے حبشہ کی طرف اور ان کے ساتھ ان کی بیوی حضرت رقیہ بنت رسول اللہ ﷺ بھی تھیں پھر وہاں سے واپس مکہ آئے۔ دوسری ہجرت مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ کی طرف۔ اس وقت بھی رفیقہ حیات حضرت رقیہ ؓ آپ کے ہمراہ تھیں اس لیے کہا گیا کہ آپ نے دو ہجرتیں کی ہیں۔ 3۔واضح رہے کہ حضرت فاطمہ ؓ اور حضرت ام کلثوم ؓ کو حضرت زید بن حارثہ اور حضرت ابو رافع ؓ مدینہ طیبہ لے کر آئے تھے۔ حضرت زینب ؓ اپنے خاوند ابو العاص ؓ کے پاس کچھ عرصہ مکہ مکرمہ میں ٹھہریں۔ (فتح الباري:329/7، 330)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگرچہ ربیع الاول میں مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا لیکن بیعت عقبہ ثانیہ کے بعد ماہ محرم ہی میں ہجرت کا عزم کر لیا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ یا بارہ ربیع الاول بروز سوموار کو مدینہ طیبہ میں داخل ہوئے۔اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ سے پہلے مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے اس کی تفصیل ہجرت کے باب میں بیان ہو چکی ہے۔
حضرت عبیداللہ بن عدی بن خیار سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں حضرت عثمان ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے خطبہ پڑھنے کے بعد فرمایا: امابعد بےشک اللہ تعالٰی نے حضرت محمد ﷺ کو حق دے کر بھیجا اور میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت پر لبیك کہا اور جو شریعت محمد ﷺ لے کر آئے تھے اس پر ایمان لائے، پھر میں نے دو ہجرتیں کیں اور رسول اللہ ﷺ کی دامادی کا شرف حاصل کیا۔ آپ کی بیعت کی۔ اللہ کی قسم! میں نے کبھی آپ کی نافرمانی نہیں کی اور نہ آپ سے خیانت ہی کا مرتکب ہوا یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو فوت کر لیا۔ اسحاق کلبی نے اس حدیث کی متابعت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حضرت عبید اللہ بن عدی بن خیار ؓ حضرت عثمان ؓ کی خدمت میں ولید بن عقبہ کی شکایت لے کر پہنچے تھے کہ وہ شراب نوشی کرتا ہے اور اس کے متعلق لوگ بہت چہ میگوئیاں کرتے ہیں۔ اس کی تفصیل حدیث3696۔ میں گزر چکی ہے۔ 3۔اس مقام پر مقصد یہ ہے کہ حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: میں نے دو ہجرتیں کی ہیں۔ ایک ہجرت مکہ مکرمہ سے حبشہ کی طرف اور ان کے ساتھ ان کی بیوی حضرت رقیہ بنت رسول اللہ ﷺ بھی تھیں پھر وہاں سے واپس مکہ آئے۔ دوسری ہجرت مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ کی طرف۔ اس وقت بھی رفیقہ حیات حضرت رقیہ ؓ آپ کے ہمراہ تھیں اس لیے کہا گیا کہ آپ نے دو ہجرتیں کی ہیں۔ 3۔واضح رہے کہ حضرت فاطمہ ؓ اور حضرت ام کلثوم ؓ کو حضرت زید بن حارثہ اور حضرت ابو رافع ؓ مدینہ طیبہ لے کر آئے تھے۔ حضرت زینب ؓ اپنے خاوند ابو العاص ؓ کے پاس کچھ عرصہ مکہ مکرمہ میں ٹھہریں۔ (فتح الباري:329/7، 330)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، انہیں عبید اللہ بن عدی نے خبر دی کہ میں عثمان کی خدمت میں حاضرہوا (دوسری سند) اور بشر بن شعیب نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ا ن سے زہری نے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور انہیں عبید اللہ بن عدی بن خیار نے خبردی کہ میں عثمان ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے حمد وشہادت پڑھنے کے بعد فرمایا، أمابعد! کوئی شک وشبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا، میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت پر (ابتدا ہی میں) لبیك کہا اور میں ان تمام چیزوں پر ایمان لایا جنہیں لے کر آنحضرت ﷺ مبعوث ہوئے تھے، پھر میں نے دو ہجرت کی اور حضور ا کرم ﷺ کی دامادی کا شرف مجھے حاصل ہوا اور حضور ﷺ سے میں نے بیعت کی خدا کی قسم کہ میں نے آپ کی نہ کبھی نافرمانی کی اور نہ کبھی آپ سے دھوکہ بازی کی، یہاں تک کہ آپ کا انتقال ہوگیا۔ شعیب کے ساتھ اس روایت کی متابعت اسحاق کلبی نے بھی کی ہے، ان سے زہری نے اس حدیث کو اسی طرح بیان کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ubaidullah bin Ad bin Khiyair: I went to Uthman. After reciting Tashah-hud, he said,. "Then after no doubt, Allah sent Muhammad with the Truth, and I was amongst those who responded to the Call of Allah and His Prophet (ﷺ) and believed in the message of Muhammad. Then took part in the two migrations. I became the son-in-law of Allah's Apostle (ﷺ) and gave the pledge of allegiance to him By Allah, I never disobeyed him, nor did I deceive him till Allah took him unto Him."