جب نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس یہودیوں کے آنے کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The coming of the Jews to the Prophet (saws) on his arrival at Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
سورۃ البقرہ میں لفظ «هادوا» کے معنی ہیں کہ یہودی ہوئے اور سورۃ الاعراف میں «هدنا» «تبنا» کے معنی میں ہے (ہم نے توبہ کی) اسی سے «هائد» کے معنی «تائب» یعنی توبہ کرنے والا۔
3941.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’اگر دس یہودی مجھ پر ایمان لے آتے تو سب یہودی مسلمان ہو جاتے۔‘‘
تشریح:
مدینہ طیبہ میں یہودیوں کے تین قبیلے آباد تھے اور ان میں دس آدمی بڑا اثرورسوخ رکھتے تھے: بنو نضیر میں ابویاسر بن اخطب۔ اس کا بھائی حی بن اخطب، کعب بن اشرف اور رافع بن ابی الحقیق۔ بنوقینقاع میں عبداللہ بن حنیف، فخاص اوررفاعہ بن زید۔ بنوقریظہ میں سے زبیر بن باطیاء کعب بن اسعد او شمویل بن زید۔ اگریہ یہودی مسلمان ہوجائے تو مدینے کے تمام یہودی مسلمان ہوجاتے لیکن ان میں سے کسی کو اسلام نصیب نہیں ہوا۔ ان سرداروں میں سے صرف عبداللہ بن سلام ؓ مسلمان ہوئے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے جب یہ حدیث بیان کی تو کعب احبار نے کہا کہ حدیث میں بارہ اشخاص کا ذکر ہے، کیونکہ قرآن میں ہے: ’’ہم نے ان میں بارہ نقیب مقرر کیے۔‘‘ (المائدة:12:5) یہ سن کر ابوہریرہ ؓ خاموش ہوگئے۔ ابن سیرین کہتے ہیں کہ کعب احبار کے مقابلے میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی قدروقیمت ہمارے نزدیک زیادہ ہے۔ ( فتح الباري:344/7، 345)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اسلوب ہے کہ الفاظ حدیث کی مناسبت سے قرآنی الفاظ کی لغوی معنی تشریح کرتے ہیں،چونکہ حدیث میں قوم یہود کا ذکر آیا ہے،اس لیے قرآن میں آنے والے دوالفاظ کی تشریح کردی۔پہلا لفظ(هَادُوا) ہے جو سورہ مائدہ:(41) میں ہے اس کے معنی ہیں: وہ لوگ جو یہودی ہوئے اوردوسرا لفظ(هُدْنَا)ہے جو سورہ اعراف:(156) میں ہے۔اس کے معنی"ہم نے توبہ کی" ہیں۔ابوعبیدہ نے بھی اسی طرح ان الفاظ کی تشریح کی ہے۔( عمدۃ القاری 660/11۔)
سورۃ البقرہ میں لفظ «هادوا» کے معنی ہیں کہ یہودی ہوئے اور سورۃ الاعراف میں «هدنا» «تبنا» کے معنی میں ہے (ہم نے توبہ کی) اسی سے «هائد» کے معنی «تائب» یعنی توبہ کرنے والا۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’اگر دس یہودی مجھ پر ایمان لے آتے تو سب یہودی مسلمان ہو جاتے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مدینہ طیبہ میں یہودیوں کے تین قبیلے آباد تھے اور ان میں دس آدمی بڑا اثرورسوخ رکھتے تھے: بنو نضیر میں ابویاسر بن اخطب۔ اس کا بھائی حی بن اخطب، کعب بن اشرف اور رافع بن ابی الحقیق۔ بنوقینقاع میں عبداللہ بن حنیف، فخاص اوررفاعہ بن زید۔ بنوقریظہ میں سے زبیر بن باطیاء کعب بن اسعد او شمویل بن زید۔ اگریہ یہودی مسلمان ہوجائے تو مدینے کے تمام یہودی مسلمان ہوجاتے لیکن ان میں سے کسی کو اسلام نصیب نہیں ہوا۔ ان سرداروں میں سے صرف عبداللہ بن سلام ؓ مسلمان ہوئے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے جب یہ حدیث بیان کی تو کعب احبار نے کہا کہ حدیث میں بارہ اشخاص کا ذکر ہے، کیونکہ قرآن میں ہے: ’’ہم نے ان میں بارہ نقیب مقرر کیے۔‘‘ (المائدة:12:5) یہ سن کر ابوہریرہ ؓ خاموش ہوگئے۔ ابن سیرین کہتے ہیں کہ کعب احبار کے مقابلے میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی قدروقیمت ہمارے نزدیک زیادہ ہے۔ ( فتح الباري:344/7، 345)
ترجمۃ الباب:
قرآن میں (هَادُوا) کے معنی ہیں: "انہوں نے یہودیت کو اختیار کیا۔" اور (هُدْنَا) کے معنی ہیں: "ہم نے توبہ کی۔" اسی سے هائد بنا ہے جس کے معنی ہیں توبہ کرنے والا۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر دس یہودی (احبار وعلماء) مجھ پر ایمان لے آتے تو تمام یہود مسلمان ہو جاتے۔
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ میرے مدینہ میں آنے کے بعد اگردس یہود بھی مسلمان ہو جاتے تو دوسرے تمام یہودی بھی ان کی دیکھا دیکھی مسلمان ہو جاتے۔ ہوا یہ کہ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو صرف عبد اللہ بن سلام ؓ مسلمان ہوئے باقی دوسرے سردار یہود کے جیسے ابو یاسر اور حیی بن اخطب اور کعب بن اشرف رافع بن ابی الحقیق۔ بنی نضیر میں سے اور عبد اللہ بن حنیف اور قحاص اور رفاعہ بنی قینقاع میں سے زبیر اور کعب اور شویل بنی قریظہ میں سے یہ سب مخالف رہے۔ کہتے ہیں ابو یاسر آپ کے پاس آیا اور اپنی قوم کے پاس جاکر ان کو سمجھایا یہ سچے پیغمبرہیں وہی پیغمبر ہیں جن کا ہم انتظار کرتے تھے۔ ان کا کہنا مان لو لیکن اس کے بھائی نے مخالفت کی اور قوم کے لوگوں نے بھائی کی مخالفت کی وجہ سے ابو یاسر کا کہنا نہ سنا اورمیمون بن یامین ان یہودیوں میں سے مسلمان ہو گیا۔ اس کا بھی حال عبد اللہ بن سلام کا سا گزرا۔ پہلے تو یہودیوں نے بڑی تعریف کی جب معلوم ہوا کہ مسلمان ہو گیا تو لگے اسکی برائی کرنے۔ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "Had only ten Jews (amongst their chiefs) believe me, all the Jews would definitely have believed me."