قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ]الخ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4509 .   حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيٍّ قَالَ أَخَذَ عَدِيٌّ عِقَالًا أَبْيَضَ وَعِقَالًا أَسْوَدَ حَتَّى كَانَ بَعْضُ اللَّيْلِ نَظَرَ فَلَمْ يَسْتَبِينَا فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلْتُ تَحْتَ وِسَادِي عِقَالَيْنِ قَالَ إِنَّ وِسَادَكَ إِذًا لَعَرِيضٌ أَنْ كَانَ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ وَالْأَسْوَدُ تَحْتَ وِسَادَتِكَ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت کلو ا واشربوا حتیٰ یتبین لکم کی تفسیر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4509.   حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے ایک سفید دھاگا اور سیاہ دھاگا لیا (اور سوتے وقت انہیں اپنے ساتھ رکھ لیا) جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو انہوں نے دیکھا کہ ان میں کوئی تمیز نہیں ہوئی۔ جب صبح ہوئی انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنے تکیے کے نیچے سفید اور سیاہ دھاگے رکھے تھے (لیکن کچھ پتہ نہیں چلا)۔ آپ ﷺ نے (بطور مذاق) فرمایا: ’’پھر تو تمہارا تکیہ بہت وسیع و عریض ہو گا کہ صبح کا سفید خط اور رات کا سیاہ خط اس کے نیچے آ گیا۔‘‘