قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ]الخ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4510 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ أَهُمَا الْخَيْطَانِ قَالَ إِنَّكَ لَعَرِيضُ الْقَفَا إِنْ أَبْصَرْتَ الْخَيْطَيْنِ ثُمَّ قَالَ لَا بَلْ هُوَ سَوَادُ اللَّيْلِ وَبَيَاضُ النَّهَارِ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت کلو ا واشربوا حتیٰ یتبین لکم کی تفسیر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4510.   حضرت عدی بن حاتم ؓ ہی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! سفید دگاھا سیاہ دھاگے سے جدا ہو اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا اس سے حقیقت کے اعتبار سے دو دھاگے مراد ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر تو نے ان دو دھاگوں کو (اپنے تکیے کے نیچے) دیکھا تو پھر تمہاری گدی بہت لمبی چوڑی ہو گی۔‘‘ پھر فرمایا: ’’ان سے مراد رات کی تاریکی اور صبح کی سفیدی ہے۔‘‘