قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ المُؤْمِنِينَ عَلَى القِتَالِ، إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ، وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَ يَفْقَهُونَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4652 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَمَّا نَزَلَتْ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ فَكُتِبَ عَلَيْهِمْ أَنْ لَا يَفِرَّ وَاحِدٌ مِنْ عَشَرَةٍ فَقَالَ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ أَنْ لَا يَفِرَّ عِشْرُونَ مِنْ مِائَتَيْنِ ثُمَّ نَزَلَتْ الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ الْآيَةَ فَكَتَبَ أَنْ لَا يَفِرَّ مِائَةٌ مِنْ مِائَتَيْنِ وَزَادَ سُفْيَانُ مَرَّةً نَزَلَتْ حَرِّضْ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ وَأُرَى الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنْ الْمُنْكَرِ مِثْلَ هَذَا

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( یا ایھا النبی حرض المومنین )) الخ کی تفسیر”اے نبی! مومنوں کو قتال پر آمادہ کیجئے، اگر تم میں سے بیس آدمی بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب آ جائیں گے اور اگر تم میں سے سو ہوں گے تو ایک ہزار کافروں پر غالب آ جائیں گے اس لیے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو کچھ نہیں سمجھتے“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4652.   حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: "اگر تم میں سے بیس آدمی بھی صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو کافروں پر غالب آئیں گے۔" اس آیت کے پیش نظر مسلمانوں کے لیے فرض قرار دے دیا گیا کہ ایک مسلمان دس کافروں کے مقابلے میں راہ فرار اختیار نہ کرے۔ کئی مرتبہ (راوی حدیث) سفیان نے یہ بھی کہا: بیس مسلمان دو سو کافروں کے مقابلے میں نہ بھاگیں۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی: "اب اللہ تعالٰی نے تم پر تخفیف کر دی ہے۔" اس کے بعد یہ فرض قرار دیا کہ ایک سو، دو سو کے مقابلے سے نہ بھاگیں۔ (راوی حدیث) سفیان نے ایک مرتبہ اس اضافے کے ساتھ اسے بیان کیا۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی: "اے نبی! اہل ایمان کو قتال پر آمادہ کریں، اگر تم میں سے بیس صبر کرنے والے ہوں گے ۔۔" سفیان نے کہا: ابن شبرمہ نے کہا ہے: میرا خیال ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں بھی یہی حکم ہے۔