قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: (تُرْجِئُ): «تُؤَخِّرُ» أَرْجِئْهُ: «أَخِّرْهُ»

4788. حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ هِشَامٌ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللَّاتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَقُولُ أَتَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنْ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ قُلْتُ مَا أُرَى رَبَّكَ إِلَّا يُسَارِعُ فِي هَوَاكَ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! ان (ازواج مطہرات) میں سے آپ جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے نزدیک رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا ہو ان میں سے کسی کو پھر طلب کر لیں جب بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں“

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

ابن عباس ؓنے کہا «ترجئ» کا معنی پیچھے ڈال دے۔ اسی سے سورۃ الاعراف کا یہ لفظ ہے «أرجئه» یعنی اس کو ڈھیل میں رکھو۔

4788.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر غیرت آتی تھی جو خود کو رسول اللہ ﷺ کے لیے ہبہ کر دیتی تھیں۔ میں کہتی تھی: بھلا یہ کیا بات ہوئی کہ عورت خود کو کسی کے لیے ہبہ کر دے؟ پھر جب اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’آپ جس بیوی کو چاہیں علیحدہ رکھیں اور جسے چاہیں اپنے پاس بلا لیں اور علیحدہ رکھنے کے بعد جسے چاہیں اپنے پاس بلا لیں، آپ پر کوئی مضائقہ نہیں۔‘‘ میں نے دل میں کہا: (اللہ کے رسول!) میں تو یہ دیکھ رہی ہوں کہ آپ کی جیسی خواہش ہو، آپ کا رب اسے بلا تاخیر فورا پوری کر دیتا ہے۔