قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: «تُقْرَأُ بِالتَّشْدِيدِ وَالتَّخْفِيفِ، بِمَعْنًى وَاحِدٍ، مَا تَرَكَكَ رَبُّكَ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «مَا تَرَكَكَ وَمَا أَبْغَضَكَ»

4952 .   حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَدِيٌّ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ فَقَرَأَ فِي الْعِشَاءِ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ بِالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ تَقْوِيمٍ الْخَلْقِ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت ((مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ الایۃ )) کی تفسیر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ یعنی «ما ودعك ربك وما قلى‏» تشدید اور تخفیف دونوں طرح پڑھا جا سکتا ہے اور معنی ایک ہی رہیں گے، یعنی اللہ نے تجھ کو چھوڑا نہیں ہے۔ ابن عباس ؓنے کہا کہ مفہوم یہ ہے «ما تركك وما أبغضك» یعنی اللہ نے تجھ کو چھوڑا نہیں ہے اور نہ وہ تیرا دشمن بنا ہے۔

4952.   حضرت براء ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک سفر میں تھے، آپ نے نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورہ والتین تلاوت فرمائی تھی۔ تقويم کے معنی ہیں: پیدائش اور بناوٹ۔