Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The Qur'an was revealed in the language of Quraish and the Arabs)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
(اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے) «قرآنا عربيا» یعنی قرآن واضح عربی زبان میں نازل ہوا۔
4984.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نےسیدنا زید بن ثابت، سعید بن عاص، عبداللہ بن زبیر اور عبدالرحمن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ قرآن کریم کو کتابی شکل میں لکھیں اور انہیں ہدایت دی کی جب تمہارا سیدنا زید بن ثابت سے قرآن کے کسی محاورے میں اختلاف ہو تو اس لفظ کو قریش کے محاورے کے مطابق لکھنا کیونکہ قرآن کریم قریش کے محاورے پر نازل ہوا ہے۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
تشریح:
1۔ قرآن کریم متفرق سورتوں اور آیات کی صورت میں ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس موجود تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: اسے کتابی شکل میں یکجا کر دیا جائے اور اگرکسی عربی لفظ کی کتابت میں تمہارا اختلاف ہو جائے تو اسے قریش کے محاورے کے مطابق لکھا جائے کیونکہ قرآن کریم انھی کے محاورے کے مطابق نازل ہواہے۔ (فتح الباري:13/9) چنانچہ لفظ "التابوت" کے متعلق اس کمیٹی کا اختلاف ہوا۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اسے"التابوة" کی شکل میں لکھا جائے، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے رفقاء کہتے تھے کہ اسے "التابوت" لکھا جائے۔ جب معاملہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے پیش ہوا تو انھوں نے فرمایا: اسے التابوت ہی لکھا جائے کیونکہ قریش کا محاورہ یہی ہے۔ (عمدة القاري: 531/13) 2۔ واضح رہے کہ مذکورہ عنوان مستقل نہیں بلکہ اضافی ہے جسے ایک خاص فائدے کی وجہ سے الگ بیان کیا گیا ہے، اس لیے آئندہ حدیث کا تعلق عنوان سابق سے ہے کہ قرآن کریم کے نزول کی کیفیت کیا تھی۔ واللہ اعلم۔
قریش کو عرب میں شامل ہونے کے باوجود الگ طور پر ذکر کیا ہے تاکہ قریش کی دوسرے عربوں پر فضیلت ظاہر ہو۔آیات پیش کرنے سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ پورا قرآن قریش کے محاورے کے مطابق نہیں بلکہ غیر قریش کی لغت میں بھی نازل ہواہے کیونکہ لفظ عرب تمام عربی زبانوں کو شامل ہے۔بعض حضرات نے کہا ہے کہ نزول قرآن کی ابتدا لغت قریش سے ہوئی،پھر غیر قریش کی لغت میں پڑھنا مباح رہا۔(فتح الباری 13/9)
(اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے) «قرآنا عربيا» یعنی قرآن واضح عربی زبان میں نازل ہوا۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نےسیدنا زید بن ثابت، سعید بن عاص، عبداللہ بن زبیر اور عبدالرحمن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ قرآن کریم کو کتابی شکل میں لکھیں اور انہیں ہدایت دی کی جب تمہارا سیدنا زید بن ثابت سے قرآن کے کسی محاورے میں اختلاف ہو تو اس لفظ کو قریش کے محاورے کے مطابق لکھنا کیونکہ قرآن کریم قریش کے محاورے پر نازل ہوا ہے۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ قرآن کریم متفرق سورتوں اور آیات کی صورت میں ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس موجود تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: اسے کتابی شکل میں یکجا کر دیا جائے اور اگرکسی عربی لفظ کی کتابت میں تمہارا اختلاف ہو جائے تو اسے قریش کے محاورے کے مطابق لکھا جائے کیونکہ قرآن کریم انھی کے محاورے کے مطابق نازل ہواہے۔ (فتح الباري:13/9) چنانچہ لفظ "التابوت" کے متعلق اس کمیٹی کا اختلاف ہوا۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اسے"التابوة" کی شکل میں لکھا جائے، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے رفقاء کہتے تھے کہ اسے "التابوت" لکھا جائے۔ جب معاملہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے پیش ہوا تو انھوں نے فرمایا: اسے التابوت ہی لکھا جائے کیونکہ قریش کا محاورہ یہی ہے۔ (عمدة القاري: 531/13) 2۔ واضح رہے کہ مذکورہ عنوان مستقل نہیں بلکہ اضافی ہے جسے ایک خاص فائدے کی وجہ سے الگ بیان کیا گیا ہے، اس لیے آئندہ حدیث کا تعلق عنوان سابق سے ہے کہ قرآن کریم کے نزول کی کیفیت کیا تھی۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
(ارشاد بار تعالٰی ہے کہ) ”قرآن عربی میں ہے“ اور ”یہ قرآن واضح عربی زبان میں ہے۔“
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے اور انہیں حضرت انس بن مالک ؓ نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عثمان ؓ نے زید بن ثابت، سعید بن عاص، عبد اللہ بن زبیر، عبد الرحمن بن حارث بن ہشام ؓ کو حکم دیا کہ قرآن مجید کو کتابی شکل میں لکھیں اور فرمایا کہ اگر قرآن کے کسی محاور ے میں تمہارا حضرت زید بن ثابت ؓ سے اختلاف ہو تو اس لفظ کو قریش کے محاورہ کے مطابق لکھو، کیونکہ قرآن ان ہی کے محاورے پر نازل ہوا ہے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
حدیث حاشیہ:
حدیث بالا میں لفظ و أخبرنی أنس بن مالك کی جگہ بعض نسخوں میں فأخبرنی ہے یہ حدیث مختصر ہے پوری حدیث آئندہ باب میں آئے گی اس واؤ عطف کا مطلب معلوم ہو جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): (The Caliph 'Uthman ordered Zaid bin Thabit, Said bin Al-As, 'Abdullah bin Az-Zubair and 'Abdur-Rahman bin Al-Harith bin Hisham (RA) to write the Qur'an in the form of a book (Mushafs) and said to them. "In case you disagree with Zaid bin Thabit (Al-Ansari) regarding any dialectic Arabic utterance of the Qur'an, then write it in the dialect of Quraish, for the Qur'an was revealed in this dialect." So they did it.