Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The collection of the Qur'an)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
4987.
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ سیدنا حذیفہ بن یمان ؓ امیر المو منین سیدنا عثمان بن عفان ؓ کے پاس آئے جبکہ سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے اس وقت آرمینیہ اور آزربائیجان کی فتح کے سلسلے میں شام کے غازیوں کے لیے جنگی تیاریوں میں مصروف تھے تا کہ وہ اہل عراق کو ساتھ لے کر جنگ کریں۔ سیدنا حذیفہ ؓ لوگوں کے قرآن پڑھنے میں اختلاف کے باعث سخت پریشان تھے، سیدنا حذیفہ ؓ نے سیدنا عثمان بن عفان ؓ سے عرض کی: اے امیر المومنین! اس سے پہلے کہ یہ امت بھی یہود ونصاریٰ کی طرح کتاب اللہ میں اختلاف کرنے لگے آپ اس کی خبر لیں۔ چنانچہ سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے کسی کو سیدنا حفصہ ؓ کے پاس بھیجا کہ وہ صحیفے سیدنا عثمان ؓ کو پہنچا دیے۔ آپ نے سیدنا زید بن ثابت، سیدنا عبداللہ بن زبیر، سیدنا بن عاص اور عبدالرحمن بن حارث بن ہشام ؓ کو حکم دیا وہ ان صحیفوں کو مصاحف میں نقل کرلیں۔ سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے تینوں قریشیوں کو فرمایا کہ جب تمہارا سیدنا زید بن ثابت ؓ کے ساتھ قرآن کریم کے کسی کلمے میں اختلاف ہوجائے تو اسے قریش کے محاورے کے مطابق لکھنا کیونکہ قرآن مجید قریش کی زبان میں نازل ہوا تھا چنانچہ ان حضرات نے ایسا ہی کیا جب تمام صحیفوں کو مختلف مصاحف میں نقل کرلیا گیا تو سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے وہ صحیفے سیدنا حفصہ ؓ کو واپس بھیج دیے اور اپنی سلطنت کے ہر علاقے میں نقل شدہ مصحف کا ایک ایک نسخہ بھیج دیا اور حکم دیا کہ اس کے علاوہ اگر کوئی چیز قرآن کی طرف منسوب کی جاتی ہے خواہ کسی صحیفے میں ہو یا مصحف میں اسے جلا دیا جائے۔
اس عنوان کے تحت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن کریم کے متعلق بیان کیا ہے کہ اسے اوراق میں کیونکر جمع کیا گیا؟ اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں قرآن کریم کو سینوں اور تحریری شکل میں جمع کرلیاگیاتھا لیکن تحریری طور پر یکجا نہیں تھا بلکہ کھجور کی شاخوں،باریک پتھروں ،کاغذ کے ٹکڑوں ،چمڑے کی جھلیوں ،شانے کی ہڈیوں اور پسلیوں پر لکھا گیا تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک مصحف میں اس جمع نہ کیا تھا کہ زمانہ نزول کے وقت کچھ آیات منسوخ ہوجاتی تھیں،اگرانھیں ایک مصحف میں جمع کرتے پھر نسخ کی وجہ سے بعض آیات کی تلاوت اٹھائی جاتی تو اختلاف پیدا ہوجاتا اور منسوخ آیات کا ناسخ آیات کے ساتھ اختلاط رہتا،اس لیے اللہ تعالیٰ نے نسخ کے زمانے میں قرآن کریم کو سینوں میں محفوظ رکھا،اسی لیے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بھی حفظ قرآن کااہتمام کیا،لکھنے کی طرف اتنی توجہ نہ دی،لیکن متفرق طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں قرآن کریم کو لکھ لیا گیا تھا،البتہ ایک جگہ پر جمع نہ تھا اور نہ اس کی سورتیں ہی مرتب تھیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد نسخ کااندیشہ نہ رہا اور نہ مزید آیات کے نازل ہونے کی امید ہی تھی۔اس لیے سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تحریک پر حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تعاون سے قرآن کریم کو جمع فرمایا۔ان کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تحریک پر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرتب کردہ مصحف کو ازسر نومرتب کیا اور اس انداز سے جمع کیا کہ ثابت شدہ احرف سبعہ کو بھی اس میں سمودیاگیا،نیزمنسوخ آیات کو خارج کردیا گیا۔واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرئیل علیہ السلام سے قرآن کریم کا دور فرمایا کرتے تھے۔وہ اس ترتیب کے مطابق ہوتا تھا جو آج ہمارے مصاحف میں موجود ہے۔اس کی تفصیل ہم آئندہ بیان کریں گے۔باذن اللہ تعالیٰ۔
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ سیدنا حذیفہ بن یمان ؓ امیر المو منین سیدنا عثمان بن عفان ؓ کے پاس آئے جبکہ سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے اس وقت آرمینیہ اور آزربائیجان کی فتح کے سلسلے میں شام کے غازیوں کے لیے جنگی تیاریوں میں مصروف تھے تا کہ وہ اہل عراق کو ساتھ لے کر جنگ کریں۔ سیدنا حذیفہ ؓ لوگوں کے قرآن پڑھنے میں اختلاف کے باعث سخت پریشان تھے، سیدنا حذیفہ ؓ نے سیدنا عثمان بن عفان ؓ سے عرض کی: اے امیر المومنین! اس سے پہلے کہ یہ امت بھی یہود ونصاریٰ کی طرح کتاب اللہ میں اختلاف کرنے لگے آپ اس کی خبر لیں۔ چنانچہ سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے کسی کو سیدنا حفصہ ؓ کے پاس بھیجا کہ وہ صحیفے سیدنا عثمان ؓ کو پہنچا دیے۔ آپ نے سیدنا زید بن ثابت، سیدنا عبداللہ بن زبیر، سیدنا بن عاص اور عبدالرحمن بن حارث بن ہشام ؓ کو حکم دیا وہ ان صحیفوں کو مصاحف میں نقل کرلیں۔ سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے تینوں قریشیوں کو فرمایا کہ جب تمہارا سیدنا زید بن ثابت ؓ کے ساتھ قرآن کریم کے کسی کلمے میں اختلاف ہوجائے تو اسے قریش کے محاورے کے مطابق لکھنا کیونکہ قرآن مجید قریش کی زبان میں نازل ہوا تھا چنانچہ ان حضرات نے ایسا ہی کیا جب تمام صحیفوں کو مختلف مصاحف میں نقل کرلیا گیا تو سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے وہ صحیفے سیدنا حفصہ ؓ کو واپس بھیج دیے اور اپنی سلطنت کے ہر علاقے میں نقل شدہ مصحف کا ایک ایک نسخہ بھیج دیا اور حکم دیا کہ اس کے علاوہ اگر کوئی چیز قرآن کی طرف منسوب کی جاتی ہے خواہ کسی صحیفے میں ہو یا مصحف میں اسے جلا دیا جائے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد عوفی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ حذیفہ بن الیمان ؓ امیر المؤمنین حضرت عثمان ؓ کے پاس آئے اس وقت عثمان ارمینیہ اور آذربیجان کی فتح کے سلسلے میں شام کے غازیوں کے لئے جنگ کی تیاریوں میں مصروف تھے، تاکہ وہ اہل عراق کو ساتھ لے کر جنگ کریں۔ حضرت حذیفہ ؓ قرآن مجید کی قراءت کے اختلاف کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔ آپ نے حضرت عثمان ؓ سے کہا کہ امیر المؤمنین اس سے پہلے کہ یہ امت (مسلمہ) بھی یہودہوں اور نصرا نیوں کی طرح کتاب اللہ میں اختلاف کرنے لگے، آپ اس کی خبر لیجئے۔ چنانچہ حضرت عثمان ؓ نے حفصہ کے یہاں کہلایا کہ صحیفے (جنہیں زید ؓ نے ابوبکر ؓ کے حکم سے جمع کیا تھا اور جن پر مکمل قرآن مجید لکھا ہوا تھا) ہمیں دے دیں تا کہ ہم انہیں مصحفوں میں (کتابی شکل میں) نقل کروا لیں۔ پھر اصل ہم آپ کو لوٹا دیں گے حضرت حفصہ ؓ نے وہ صحیفے حضرت عثمان ؓ کے پاس بھیج دئیے اور آپ نے زید بن ثابت، عبد اللہ بن زبیر، سعد بن العاص، عبدا لرحمن بن حارث بن ہشام ؓ کو حکم دیا کہ وہ ان صحیفوں کو مصحفوں میں نقل کر لیں۔ حضر ت عثمان ؓ نے اس جماعت کے تین قریشی صحابیوں سے کہا کہ اگر آپ لوگوں کا قرآن مجید کے کسی لفظ کے سلسلے میں حضرت زید ؓ سے اختلاف ہو تو اسے قریش ہی کی زبان کے مطابق لکھ لیں کیونکہ قرآن مجید بھی قریش ہی کی زبان میں نازل ہوا تھا۔ چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اور جب تمام صحیفے مختلف نسخوں میں نقل کر لئے گئے تو حضرت عثمان ؓ نے ان صحیفوں کو واپس لوٹا دیا اور اپنی سلطنت کے ہر علاقہ میں نقل شدہ مصحف کا ایک ایک نسخہ بھیجوا دیا اور حکم دیا کے اس کے سوا کوئی چیز اگر قرآن کی طرف منسوب کی جاتی ہے خواہ وہ کسی صحیفہ یا مصحف میں ہو تو اسے جلا دیا جائے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): Hudhaifa bin Al-Yaman came to Uthman at the time when the people of Sham and the people of Iraq were Waging war to conquer Arminya and Adharbijan. Hudhaifa was afraid of their (the people of Sham and Iraq) differences in the recitation of the Qur'an, so he said to 'Uthman, "O chief of the Believers! Save this nation before they differ about the Book (Qur'an) as Jews and the Christians did before." So 'Uthman sent a message to Hafsah (RA) saying, "Send us the manuscripts of the Qur'an so that we may compile the Qur'anic materials in perfect copies and return the manuscripts to you." Hafsah (RA) sent it to 'Uthman. 'Uthman then ordered Zaid bin Thabit, 'Abdullah bin AzZubair, Said bin Al-As and 'AbdurRahman bin Harith bin Hisham to rewrite the manuscripts in perfect copies. 'Uthman said to the three Quraishi men, "In case you disagree with Zaid bin Thabit on any point in the Qur'an, then write it in the dialect of Quraish, the Qur'an was revealed in their tongue." They did so, and when they had written many copies, 'Uthman returned the original manuscripts to Hafsah (RA). 'Uthman sent to every Muslim province one copy of what they had copied, and ordered that all the other Qur'anic materials, whether written in fragmentary manuscripts or whole copies, be burnt.