باب: قرآن مجید یا آیتوں کی ترتیب کا بیان’’لفظ تالیف سے ترتیب مراد ہے‘‘
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The compilation of the Qur'an)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
4996.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہں نبی کریم ﷺ ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے اس کی بعد سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ مجلس سے اٹھ گئے ان کے ساتھ سیدنا علقمہ بھی گھر میں داخل ہوئے۔ پھر جب وہ باہر آئے ہم نے ان سے پوچھا وہ کون سی سورتیں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کی ترتیب کے مطابق، آغاز مفصل کی بیس سورتیں ہیں جن کی آخری سورتیں حم والی ہیں۔ حم الدخان اور عم یتسالون بھی انہیں میں سے ہیں۔
تشریح:
1۔ ہم اس سے پہلے کتاب الصلاۃ میں ان سورتوں کی تفصیل بیان کر آئے ہیں جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو، دو کر کے پڑھا کرتے تھے۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مصحف کی ترتیب مصحف عثمانی سے مختلف تھی۔ اس میں پہلے سورہ فاتحہ، پھر سورہ بقری، اس کے بعد سورہ نساء، پھر سورہ آل عمران تھی اور وہ ترتیب نزولی کے مطابق بھی نہ تھا۔ 3۔ بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مصحف ترتیب نزول کے مطابق تھا اور سورہ اقرأ سے شروع ہوتا تھا، پھر سورہ مدثر اس کے بعد سورہ نون، یعنی پہلے مکی سورتوں کا اور پھر مدنی سورتوں کا اندراج تھا۔ 4۔ بہرحال آج دنیا میں مصحف عثمانی ہی رائج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے پزیرائی دی ہے جو دوسرے مصاحف کو نہیں مل سکی۔ غالباً اس مصحف کی وہی ترتیب ہے جس کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے آخری دور کیا تھا۔ واللہ اعلم۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہں نبی کریم ﷺ ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے اس کی بعد سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ مجلس سے اٹھ گئے ان کے ساتھ سیدنا علقمہ بھی گھر میں داخل ہوئے۔ پھر جب وہ باہر آئے ہم نے ان سے پوچھا وہ کون سی سورتیں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کی ترتیب کے مطابق، آغاز مفصل کی بیس سورتیں ہیں جن کی آخری سورتیں حم والی ہیں۔ حم الدخان اور عم یتسالون بھی انہیں میں سے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔ ہم اس سے پہلے کتاب الصلاۃ میں ان سورتوں کی تفصیل بیان کر آئے ہیں جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو، دو کر کے پڑھا کرتے تھے۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مصحف کی ترتیب مصحف عثمانی سے مختلف تھی۔ اس میں پہلے سورہ فاتحہ، پھر سورہ بقری، اس کے بعد سورہ نساء، پھر سورہ آل عمران تھی اور وہ ترتیب نزولی کے مطابق بھی نہ تھا۔ 3۔ بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مصحف ترتیب نزول کے مطابق تھا اور سورہ اقرأ سے شروع ہوتا تھا، پھر سورہ مدثر اس کے بعد سورہ نون، یعنی پہلے مکی سورتوں کا اور پھر مدنی سورتوں کا اندراج تھا۔ 4۔ بہرحال آج دنیا میں مصحف عثمانی ہی رائج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے پزیرائی دی ہے جو دوسرے مصاحف کو نہیں مل سکی۔ غالباً اس مصحف کی وہی ترتیب ہے جس کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے آخری دور کیا تھا۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ محمد بن میمون) نے ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا میں ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی کریم ﷺ ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے پھر عبد اللہ بن مسعود ؓ مجلس سے کھڑے ہوگئے (اوراپنے گھر) چلے گئے۔ علقمہ بھی آپ کے ساتھ اندر گئے۔ جب حضرت علقمہ ؓ باہر نکلے تو ہم نے ان سے انہیں سورتوں کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا یہ شروع مفصل کی بیس سورتیں ہیں، ان کی آخر ی سورتیں وہ ہیں جن کی اول میں حم ہے۔ حم دخان اور عم یتساءلون بھی ان ہی میں سے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ابوذر کی روایت میں یوں ہے۔ حم کی سورتوں سے میں حم دخان اور عم یتساءلون۔ ابن خزیمہ کی روایت میں یوں ہے ان میں پہلی سورت سورۃ رحمان ہے اور آخیر کی دخان۔ اس روایت سے یہ نکلا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا مصحف عثمانی ترتیب پر نہ تھا نہ نزول کی ترتیب پر کہتے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مصحف بہ ترتیب نزول تھا۔ شروع میں سورۃ اقرأ پھر سورۃ مدثر، پھر سورۃ قلم اور اسی طرح پہلے سب مکی سورتیں تھیں۔ پھر مدنی سورتیں اور مصحف عثمانی کی ترتیب صحابہ رضی اللہ عنہ کی رائے اور اجتہاد سے ہوئی تھی۔ جمہور علماء کا یہی قول ہے یعنی سورتوں کی ترتیب لیکن آیتوں کی ترتیب باتفاق علماء توقیفی ہے، یعنی پہلی لکھی ہوئی حضرت جبریل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دیتے تھے اس آیت کو وہاں رکھو اور اس آیت کو وہاں تو آیتوں میں تقدیم تاخیر کسی طرح جائز نہیں اور اسی مضمون کی ایک حدیث ہے جس کو حاکم اور بیہقی نے نکالا۔ حاکم نے کہا وہ صحیح ہے۔ بخاری نے علامات النبوۃ میں وصل کیا۔ حافظ صاحب فرماتے ہیں۔ علی تالیف ابن مسعود فیه دلالة علی أن تألیف ابن مسعود علی غیر التألیف العثماني وکان أوله الفاتحة ثم البقرة ثم النساء ثم آل عمران ولم یکن علی ترتیب النزول و یقال إن مصحف علی کان علی ترتیب النزول أوله اقرأ ثم المدثر ثم النون والقلم ثم المزمل ثم تبت ثم التکویر ثم سبح اسم و ھکذا إلی آخر المکي ثم المدني واللہ أعلم۔(فتح الباري) یعنی لفظ علی تالیف ابن مسعود میں دلیل ہے کہ حضرت ابن مسعود کا تالیف کردہ قرآن شریف مصحف عثمانی سے غیر تھا اس میں اول سورۃ فاتحہ پھر سورۃ بقرہ پھر سورۃ نساء پھر سورۃ آل عمران درج تھیں اور ترتیب نزول کے موافق نہ تھا ہاں کہا جاتا ہے کہ مصحف علی ترتیب نزول پر تھا۔ وہ سورۃ اقرأ سے شروع ہوتا تھا۔ پھر سورۃ مدثر پھر سورۃ نون پھر سورۃ مزمل پھر سورۃ تبت پھر سورۃ تکویر پھر سورۃ سبح اسم پھر اس طرح پہلے کی سورتیں پھر مدنی سورتیں اس میں درج تھیں۔ بہرحال جو ہوا منشائے الٰہی کے تحت ہوا کہ آج دنیائے اسلام میں مصحف عثمانی متداول ہے اور دیگر مصاحف کو قدرت نے خود گم کر دیا تا کہ نفس قرآن پر امت میں اختلاف پیدا نہ ہو سکے۔ بعون اللہ ایسا ہی ہوا اور قیامت تک ایسا ہی ہوتا رہے گا۔ ﴿وَ لَو کَرِہَ الکَافِرُونَ﴾۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Shaqiq (RA) : Abdullah said, "I learnt An-Naza'ir which the Prophet (ﷺ) used to recite in pairs in each Rak'a." Then Abdullah got up and Alqama accompanied him to his house, and when Alqama came out, we asked him (about those Suras). He said, "They are twenty Suras that start from the beginning of Al-Mufassal, according to the arrangement done be Ibn Mas'ud (RA), and end with the Suras starting with Ha Mim, e.g. Ha Mim (the Smoke). and "About what they question one another?" (78.1)