باب:جبرائیل ؑ نبی کریم ﷺسے قرآن کا دور کیا کرتے تھے
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: Jibril used to present the Qur'an to the Prophet (saws))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور مسروق نے کہا، ان سے عائشہ ؓنے بیان کیا کہ فاطمہ ؓ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺنے چپکے سے فرمایا تھا کہ جبرائیل ؑ مجھ سے ہر سال قرآن مجید کا دورہ کرتے تھے اور اس سال انہوں نے مجھ سے دو مرتبہ دورہ کیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ میری موت کا وقت آن پہنچا ہے۔
4997.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا نبی ﷺ صدقہ وخیرات کرنے میں تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور ماہ رمضان کے مہینے میں سیدنا جبریل علیہ سلام آپ نے ہر رات ملاقات کرتے تھے تا آنکہ ماہ رمضان ختم ہو جاتا، وہ ان راتوں میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ قرآن مجید کا دور کرتے تھے جب جبرئیل علیہ السلام آپ نے ملتے تو اس وقت آپ ﷺ تیز ہوا سے بھی بڑھ کر سخی ہو جاتے تھے۔
اس معلق حدیث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب المناقب حدیث 3624۔کے تحت دوسرے مقام پر تفصیل کے ساتھ متصل سند سے بیان کیا ہے۔ اس میں قرآن کے دور کے علاوہ بہت سی باتوں کا ذکر ہے۔
اور مسروق نے کہا، ان سے عائشہ ؓنے بیان کیا کہ فاطمہ ؓ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺنے چپکے سے فرمایا تھا کہ جبرائیل ؑ مجھ سے ہر سال قرآن مجید کا دورہ کرتے تھے اور اس سال انہوں نے مجھ سے دو مرتبہ دورہ کیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ میری موت کا وقت آن پہنچا ہے۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا نبی ﷺ صدقہ وخیرات کرنے میں تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور ماہ رمضان کے مہینے میں سیدنا جبریل علیہ سلام آپ نے ہر رات ملاقات کرتے تھے تا آنکہ ماہ رمضان ختم ہو جاتا، وہ ان راتوں میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ قرآن مجید کا دور کرتے تھے جب جبرئیل علیہ السلام آپ نے ملتے تو اس وقت آپ ﷺ تیز ہوا سے بھی بڑھ کر سخی ہو جاتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
مسروق نے حضرت عائشہ ؓسے بیان کیا وہ حضرت فاطمہ ؓسے روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے راز داری کے طور پر فرمایا: ”جبریل ؑ مجھ سے ہر سال قرآن کریم کا ورد کیا کرتے تھے، اس سال انہوں نے مجھ سے دو مرتبہ دور کیا ہے۔ میرا خیال ہے میری موت کا وقت قریب آچکا ہے۔“
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے ان سے عبد اللہ بن عبد اللہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ خیر خیرات کرنے میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں آپ کی سخاوت کی تو کوئی حد ہی نہیں تھی کیونکہ رمضان کے مہینوں میں حضرت جبریل آپ سے آ کر ہر رات ملتے تھے یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو جاتا وہ ان راتوں میں آنحضرت کے ساتھ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے۔ جب حضرت جبریل ؑ آپ سے ملتے تو اس زمانہ میں آنحضرت ﷺ تیز ہوا سے بھی بڑھ کر سخی ہوجاتے تھے۔ (ﷺ)
حدیث حاشیہ:
سخاوت سے مالی جانی جسمانی و روحانی ہر قسم کی سخاوتیں مراد ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان جملہ اقسام سخاوت کے جامع تھے سچ ہے۔ بلغ العلی بکماله کشف الد جیٰ بجماله حسنت جمیع خصاله صلوا علیه و آله
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA) : The Prophet (ﷺ) was the most generous person, and he used to become more so (generous) particularly in the month of Ramadan because Gabriel (ؑ) used to meet him every night of the month of Ramadan till it elapsed. Allah's Apostle (ﷺ) used to recite the Qur'an for him. When Gabriel (ؑ) met him, he used to become more generous than the fast wind in doing good.