باب: باپ نبی کریم ﷺصحابہ میں قرآن کے قاری(حافظ) کون کون تھے؟
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The Qurra from among the Companions of the Prophet (saws))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
4999.
سیدنا مسروق سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی ہے جب سے میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قرآن مجید چار حضرات سے حاصل کرو: عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ اور ابی بن کعب ؓ سے۔“
تشریح:
1۔ ان حضرات میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سالم مولیٰ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مہاجرین اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصار سے ہیں۔ یہ حضرات قرآن کریم کے ماہراور حفظ و ادا میں خصوصی شغف رکھنے والے تھے۔ اگرچہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی قرآن کے حافظ تھے مگر ان چار حضرات کو سب سے زیادہ قرآن کریم یاد تھا۔ علامہ کرمانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھا ہے کہ ان چاروں کے ذکر سے ان کے زیادہ عرصے تک باقی رہنے کا اشارہ ہے لیکن یہ بات محل نظر ہے کیونکہ سالم بن معقل رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ یمامہ میں شہید ہو گئے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں وفات پائی، ان کے علاوہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خلافت عثمان میں انتقال ہو گیا۔ البتہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے بعد طویل زمانے تک زندہ رہے اور وہی قراءت وعلوم قرآن میں مرجع خاص و عام تھے۔ (فتح الباري:60/9)
سیدنا مسروق سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی ہے جب سے میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قرآن مجید چار حضرات سے حاصل کرو: عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ اور ابی بن کعب ؓ سے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ ان حضرات میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سالم مولیٰ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مہاجرین اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصار سے ہیں۔ یہ حضرات قرآن کریم کے ماہراور حفظ و ادا میں خصوصی شغف رکھنے والے تھے۔ اگرچہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی قرآن کے حافظ تھے مگر ان چار حضرات کو سب سے زیادہ قرآن کریم یاد تھا۔ علامہ کرمانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھا ہے کہ ان چاروں کے ذکر سے ان کے زیادہ عرصے تک باقی رہنے کا اشارہ ہے لیکن یہ بات محل نظر ہے کیونکہ سالم بن معقل رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ یمامہ میں شہید ہو گئے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں وفات پائی، ان کے علاوہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خلافت عثمان میں انتقال ہو گیا۔ البتہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے بعد طویل زمانے تک زندہ رہے اور وہی قراءت وعلوم قرآن میں مرجع خاص و عام تھے۔ (فتح الباري:60/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے مسروق نے کہ عبد اللہ بن عمرو بن العاص نے عبد اللہ بن مسعود ؓ کا ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی ہے جب سے میں نے آ نحضرت کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ قرآن مجید کو چار اصحاب سے حاصل کرو جو عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ اور ابی بن کعب ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ان میں حضرت عبداللہ بن مسعود اور سالم تو مہاجرین میں سے ہیں اور معاذ اور ابی بن کعب انصار میں سے ہیں۔ قرآن پاک کے بڑے عالم اور یاد کرنے والے یہی صحابی تھے۔ ہرچند اور بھی صحابہ قرآن کے قاری ہیں مگر ان چار کو سب سے زیادہ قرآن یاد تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Masriq (RA) : 'Abdullah bin 'Amr (RA) mentioned 'Abdullah bin Masud and said, "I shall ever love that man, for I heard the Prophet (ﷺ) saying, 'Take (learn) the Qur'an from four: 'Abdullah bin Masud, Salim, Mu'adh and Ubai bin Ka'b (RA).' "