باب: باپ نبی کریم ﷺصحابہ میں قرآن کے قاری(حافظ) کون کون تھے؟
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The Qurra from among the Companions of the Prophet (saws))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5003.
سیدنا قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا انس ؓ سے پوچھا: نبی ﷺ کے عہد مبارک میں قرآن کریم کو کن کن حضرات نے جمع کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ چار حضرات نے جمع کیا تھا اور سب انصار سے تھے۔ ابی بن کعب، معاذ بن جبل، زید بن ثابت اور ابو زید ؓ فضل نے حسین بن واقد لیثی سے روایت کرنے میں حفص بن عمر کی متابعت کی ہے۔
تشریح:
1۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی معلومات کے اعتبار سے ایسا کہا ہے کیونکہ ان چار کے علاوہ دیگر بے شمار صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ہیں جنھوں نے بقدر توفیق الٰہی قرآن جمع کیا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد انصار میں سے قرآن جمع کرنے والے بتانا ہو کہ وہ صرف چار تھے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مراد پورے قرآن مجید سے ہو، یعنی سارا قرآن صرف ان چار حضرات نے جمع کیا تھا۔ بہر حال ہمارے رجحان کے مطابق یہ حصر انصار کے لحاظ سے ہے کہ ان میں سے صرف چار حضرات نے قرآن جمع کیا تھا مہاجرین اور دیگر حضرات کے اعتبار سے یہ حصر نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔ 2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اوس اور خزرج کا مقابلہ ہوا تھا۔ جب قبیلہ اوس نے اپنے چار باکمال لوگ ذکر کیے تو قبیلہ خزرج نے اپنے چار حفاظ قرآن کو پیش کیا، جن کا ذکر اس حدیث میں ہوا ہے۔ (فتح الباري:64/9)
سیدنا قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا انس ؓ سے پوچھا: نبی ﷺ کے عہد مبارک میں قرآن کریم کو کن کن حضرات نے جمع کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ چار حضرات نے جمع کیا تھا اور سب انصار سے تھے۔ ابی بن کعب، معاذ بن جبل، زید بن ثابت اور ابو زید ؓ فضل نے حسین بن واقد لیثی سے روایت کرنے میں حفص بن عمر کی متابعت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی معلومات کے اعتبار سے ایسا کہا ہے کیونکہ ان چار کے علاوہ دیگر بے شمار صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ہیں جنھوں نے بقدر توفیق الٰہی قرآن جمع کیا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد انصار میں سے قرآن جمع کرنے والے بتانا ہو کہ وہ صرف چار تھے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مراد پورے قرآن مجید سے ہو، یعنی سارا قرآن صرف ان چار حضرات نے جمع کیا تھا۔ بہر حال ہمارے رجحان کے مطابق یہ حصر انصار کے لحاظ سے ہے کہ ان میں سے صرف چار حضرات نے قرآن جمع کیا تھا مہاجرین اور دیگر حضرات کے اعتبار سے یہ حصر نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔ 2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اوس اور خزرج کا مقابلہ ہوا تھا۔ جب قبیلہ اوس نے اپنے چار باکمال لوگ ذکر کیے تو قبیلہ خزرج نے اپنے چار حفاظ قرآن کو پیش کیا، جن کا ذکر اس حدیث میں ہوا ہے۔ (فتح الباري:64/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے حفص بن عمر بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے حضرت انس بن مالک ؓ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں قرآن کو کن لوگوں نے جمع کیا تھا، انہوں نے بتلایا کہ چار صحابیوں نے، یہ چاروں قبیلہ انصار سے ہیں۔ ابی بن کعب، معاذبن جبل، زید بن ثابت اور ابو زید۔ اس روایت کی متابعت فضل نے حسین بن واقد سے کی ہے۔ ان سے ثمامہ نے اور ان سے حضرت انس ؓ نے۔
حدیث حاشیہ:
(حضرت انس نے یہ اپنی معلومات کی بنا پر کہا ہے۔ ان چار کے علاوہ اور بھی کئی بزرگ صحابی ہیں‘ جنہوں نے بقدر توفیق قرآن مجید جمع فرمایا تھا، حضرت انس کی مراد پورے قرآن مجید سے ہے کہ سارا قرآن صرف ان چار حضرات نے جمع کیا تھا)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Qatada (RA) : I asked Anas bin Malik (RA): "Who collected the Qur'an at the time of the Prophet (ﷺ) ?" He replied, "Four, all of whom were from the Ansar: Ubai bin Ka'b (RA), Mu'adh bin Jabal, Zaid bin Thabit and Abu Zaid."