Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The superiority of Surat Al-Kahf (No.18))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5011.
سیدنا براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی سورۃ الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے قریب ایک جانب گھوڑا دو رسیوں سے بندھا ہوا تھا۔ اس وقت ایک بادل اوپر سے آیا اور نزدیک تر ہونے لگا، جس کی وجہ سے وہ گھوڑا اچھلنے لگا۔ جب صبح ہوئی تو اس نے نبی ﷺ سے اس واقعے کا ذکر کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ سکنیت تھی جو قرآن پڑھنے کے باعث نازل ہوئی تھی۔“
تشریح:
1۔ سکینت کا لفظ قرآن و حدیث میں کئی مرتبہ آیا ہے اس کی تاویل میں مختلف اقوال ہیں۔ لیکن ہمارے رجحان کے مطابق اس سے مراد کوئی اللہ کی مخلوق ہے جس میں اللہ کی طرف سے طمانیت و سکون ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ملائکہ رحمت بھی ہوتے ہیں۔ 2۔ اس سورت کے بہت سے فضائل ہیں۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرے اور پڑھے گا۔ وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1883۔(809) ایک دوسری روایت میں آپ نے فرمایا: ’’جو شخص جمعے کے دن اس سورت کی تلاوت کرے گا۔ تو آئندہ جمعے تک اس کے لیے ایک خاص نور کی روشنی رہے گی۔ (فتح الباري:72/9)
سیدنا براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی سورۃ الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے قریب ایک جانب گھوڑا دو رسیوں سے بندھا ہوا تھا۔ اس وقت ایک بادل اوپر سے آیا اور نزدیک تر ہونے لگا، جس کی وجہ سے وہ گھوڑا اچھلنے لگا۔ جب صبح ہوئی تو اس نے نبی ﷺ سے اس واقعے کا ذکر کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ سکنیت تھی جو قرآن پڑھنے کے باعث نازل ہوئی تھی۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ سکینت کا لفظ قرآن و حدیث میں کئی مرتبہ آیا ہے اس کی تاویل میں مختلف اقوال ہیں۔ لیکن ہمارے رجحان کے مطابق اس سے مراد کوئی اللہ کی مخلوق ہے جس میں اللہ کی طرف سے طمانیت و سکون ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ملائکہ رحمت بھی ہوتے ہیں۔ 2۔ اس سورت کے بہت سے فضائل ہیں۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرے اور پڑھے گا۔ وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1883۔(809) ایک دوسری روایت میں آپ نے فرمایا: ’’جو شخص جمعے کے دن اس سورت کی تلاوت کرے گا۔ تو آئندہ جمعے تک اس کے لیے ایک خاص نور کی روشنی رہے گی۔ (فتح الباري:72/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو اسحاق نے بیان کیا اور ان سے حضرت براء بن عازب ؓ نے کہ ایک صحابی (اسید بن حضیر) سورۃ کہف پڑھ رہے تھے۔ ان کے ایک طرف ایک گھوڑا دو رسوں سے بندھا ہوا تھا۔ اس وقت ایک ابر اوپر سے آیا اور نزدیک سے نزدیک تر ہونے لگا۔ ان کا گھوڑا اس کی وجہ سے بدکنے لگا۔ پھر صبح کے وقت وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ وہ (ابر کا ٹکڑا) سکینہ تھا جو قرآن کی تلاوت کی وجہ سے اترا تھا۔
حدیث حاشیہ:
کہف غار کو کہتے ہیں۔ پچھلے زمانے میںچند نوجوان شرک سے بیزار ہوکرتوحید کے شیدائی بن گئے تھے مگر حکومت اور عوام نے ان کا پیچھا کیا لہٰذا وہ پہاڑ کے ایک غار میں پناہ گزیں ہوگئے۔ جن کا تفصیلی واقعہ اس سورت میں موجود ہے، اس لئے اسے لفظ کہف سے موسوم کیا گیا۔ اس سورت کے بھی بہت سے فضائل ہیں ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو مسلمان اسے ہر جمعہ کو تلاوت کرے گا اللہ اسے فتنہ دجال سے محفوظ رکھے گا۔ حدیث مذکور سے بھی اس کی بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara': A man was reciting Surat Al-Kahf and his horse was tied with two ropes beside him. A cloud came down and spread over that man, and it kept on coming closer and closer to him till his horse started jumping (as if afraid of something). When it was morning, the man came to the Prophet, and told him of that experience. The Prophet (ﷺ) said, "That was As-Sakina (tranquility) which descended because of (the recitation of) the Qur'an."