باب:قرآن کی تلاوت کے وقت سکینت اورفرشتوں کے اترنے کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The descent of As-Sakinah and angels at the time of the recitation of the Qur'an)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5018.
سیدنا اسید بن حضیر ؓ سے روایت ہےے انہوں نے کہا کہ وہ ایک دفعہ رات کے وقت سورہ بقرہ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کے قریب ان کا گھوڑا بندھا ہوا تھا اس دوران میں گھوڑا بدکنے لگا تو انہوں نے تلاوت بند کر دی اور گھوڑا ٹھہر گیا۔ وہ پھر پڑھنے لگے تو گھوڑے نے بھی اچھل کود شروع کر دی۔ انہوں نے تلاوت بند کی تو وہ بھی ٹھہر گیا وہ پھر پڑھنے لگے تو گھوڑنے بھی اچھل کود شروع کر دی، چونکہ ان کا بیٹا یحییٰ گھوڑے کے قریب تھا اور انہیں خطرہ محسوس ہوا کہ گھوڑا اسے روند ڈالے گا انہوں نے تلاوت بند کر دی اور بیٹے کو وہاں سے ہٹا دیا۔ پھر انہوں نے اوپر نظر اٹھائی تو وہاں کچھ نہ دکھائی دیا۔ صبح کے وقت انہوں نے یہ واقعہ نبی ﷺ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ”اے ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے۔ اے ابن حضیر! تم تلاوت بند نہ کرتے۔ “ انہوں نے عرض کی: اللہ کی رسول! مجھے ڈر لگا کہ گھوڑا میرے بیٹے یحییٰ کو کچل دے گا کیونکہ وہ اس کے قریب ہی تھا میں سر اٹھایا اور یحییٰ کو کچل دے گا کیونکہ وہ اس کے قریب ہی تھا میں نے سر اٹھایا اور یحییٰ کی طرف گیا پھر میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور یحییٰ کی طرف گیا، پھر میں اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ چھتری جیسی کوئی چیز ہے جس میں بہت سے چراغ روشن ہیں میں دوبارہ باہر آیا تو میں اسے نہ دیکھ سکا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم جانتے ہو وہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا: نہیں آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ فرشتے تھے جو تمہاری آواز سننے کے لیے قریب آ رہے تھے اگر تم رات بھی پڑھتے رہتے تو صبح تک دوسرے لوگ بھی انہیں دیکھتے وہ ان سے نہ چھپ سکتے۔“ (راوی حدیث) ابن ہاد نے کہا: مجھ سے یہ حدیث عبداللہ بن خباب نے بیان کی، انہوں نے سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے انہوں نے سیدنا اسید بن حفیر ؓ سے بیان کی۔
تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی کھجوروں کو خشک کرنے جگہ میں قرآن پڑھ رہے تھے۔ (صحیح مسلم، ،صلاة المسافرین و قصرھا، حدیث:895(796) 2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت اسید بن خضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے خوش الحان تھے۔ ایک روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے۔ تمھیں اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کی خوش آواز دی ہے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خوش آواز تلاوت کے باعث فرشتے آسمان سے نازل ہوئے تھے۔ (فتح الباري:81/9) 3۔ اس حدیث سے حضرت اسید بن خضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت معلوم ہوتی ہے اور نماز تہجد میں سورہ بقرہ پڑھنے کی فضیلت کا بھی چلتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ امور دنیا میں مصروف ہونے سے بعض اوقات خیر کثیر سے محروم ہونا پڑتا ہے اگرچہ وہ مصروفیات جائز اور مباح ہی کیوں نہ ہو۔ 4۔ یہ بھی پتا چلا کہ اہل ایمان فرشتوں کو اس کو اس دنیا میں دیکھ سکتے ہیں اور ان کے لیے فرشتوں کا دیکھنا باعث رحمت ہے۔ واللہ اعلم۔
سیدنا اسید بن حضیر ؓ سے روایت ہےے انہوں نے کہا کہ وہ ایک دفعہ رات کے وقت سورہ بقرہ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کے قریب ان کا گھوڑا بندھا ہوا تھا اس دوران میں گھوڑا بدکنے لگا تو انہوں نے تلاوت بند کر دی اور گھوڑا ٹھہر گیا۔ وہ پھر پڑھنے لگے تو گھوڑے نے بھی اچھل کود شروع کر دی۔ انہوں نے تلاوت بند کی تو وہ بھی ٹھہر گیا وہ پھر پڑھنے لگے تو گھوڑنے بھی اچھل کود شروع کر دی، چونکہ ان کا بیٹا یحییٰ گھوڑے کے قریب تھا اور انہیں خطرہ محسوس ہوا کہ گھوڑا اسے روند ڈالے گا انہوں نے تلاوت بند کر دی اور بیٹے کو وہاں سے ہٹا دیا۔ پھر انہوں نے اوپر نظر اٹھائی تو وہاں کچھ نہ دکھائی دیا۔ صبح کے وقت انہوں نے یہ واقعہ نبی ﷺ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ”اے ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے۔ اے ابن حضیر! تم تلاوت بند نہ کرتے۔ “ انہوں نے عرض کی: اللہ کی رسول! مجھے ڈر لگا کہ گھوڑا میرے بیٹے یحییٰ کو کچل دے گا کیونکہ وہ اس کے قریب ہی تھا میں سر اٹھایا اور یحییٰ کو کچل دے گا کیونکہ وہ اس کے قریب ہی تھا میں نے سر اٹھایا اور یحییٰ کی طرف گیا پھر میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور یحییٰ کی طرف گیا، پھر میں اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ چھتری جیسی کوئی چیز ہے جس میں بہت سے چراغ روشن ہیں میں دوبارہ باہر آیا تو میں اسے نہ دیکھ سکا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم جانتے ہو وہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا: نہیں آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ فرشتے تھے جو تمہاری آواز سننے کے لیے قریب آ رہے تھے اگر تم رات بھی پڑھتے رہتے تو صبح تک دوسرے لوگ بھی انہیں دیکھتے وہ ان سے نہ چھپ سکتے۔“ (راوی حدیث) ابن ہاد نے کہا: مجھ سے یہ حدیث عبداللہ بن خباب نے بیان کی، انہوں نے سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے انہوں نے سیدنا اسید بن حفیر ؓ سے بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی کھجوروں کو خشک کرنے جگہ میں قرآن پڑھ رہے تھے۔ (صحیح مسلم، ،صلاة المسافرین و قصرھا، حدیث:895(796) 2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت اسید بن خضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے خوش الحان تھے۔ ایک روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے۔ تمھیں اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کی خوش آواز دی ہے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خوش آواز تلاوت کے باعث فرشتے آسمان سے نازل ہوئے تھے۔ (فتح الباري:81/9) 3۔ اس حدیث سے حضرت اسید بن خضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت معلوم ہوتی ہے اور نماز تہجد میں سورہ بقرہ پڑھنے کی فضیلت کا بھی چلتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ امور دنیا میں مصروف ہونے سے بعض اوقات خیر کثیر سے محروم ہونا پڑتا ہے اگرچہ وہ مصروفیات جائز اور مباح ہی کیوں نہ ہو۔ 4۔ یہ بھی پتا چلا کہ اہل ایمان فرشتوں کو اس کو اس دنیا میں دیکھ سکتے ہیں اور ان کے لیے فرشتوں کا دیکھنا باعث رحمت ہے۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اورلیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یزید بن الہاد نے بیان کیا‘ ان سے محمد بن ابراہیم نے کہ اسید بن حضیر ؓ نے بیان کیا کہ رات کے وقت وہ سورہ بقرہ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے پاس ہی بندھا ہوا تھا۔ اتنے میں گھوڑا بدکنے لگا تو انہوں نے تلاوت بند کر دی تو گھوڑا بھی رک گیا۔ پھر انہوں نے تلاوت شروع کی تو گھوڑا پھر بدکنے لگا۔ اس مرتبہ بھی جب انہوں نے تلاوت بند کی تو گھوڑا بھی خاموش ہو گیا۔ تیسری مرتبہ انہوں نے تلاوت شروع کی تو پھر گھوڑا بدکا۔ ان کے بیٹے یحٰیی چونکہ گھوڑے کے قریب ہی تھے اس لئے اس ڈر سے کہ کہیں انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے۔ انہوں نے تلاوت بند کردی اور بچے کو وہاں سے ہٹا دیا پھر اوپر نظر اٹھائی تو کچھ نہ دکھائی دیا۔ صبح کے وقت یہ واقعہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے تلاوت بند نہ کرتے (تو بہتر تھا) انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے ڈر لگا کہ کہیں گھوڑا میرے بچے یحٰیی کو نہ کچل ڈالے‘ وہ اس سے بہت قریب تھا۔ میں نے سر اوپر اٹھایا اور پھر یحٰیی کی طرف گیا۔ پھر میں نے آسمان کی طرف سر اٹھایا تو ایک چھتری سی نظر آئی جس میں روشن چراغ تھے۔ پھر جب میں دوبارہ باہر آیا تو میں نے اسے نہیں دیکھا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تمہیں معلوم بھی ہے وہ کیا چیز تھی؟ اسید نے عرض کیا کہ نہیں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ وہ فرشتے تھے تمہاری آواز سننے کے لئے قریب ہو رہے تھے اگر تم رات بھر پڑھتے رہتے تو صبح تک اور لوگ بھی انہیں دیکھتے وہ لوگوں سے چھپتے نہیں۔ اور ابن الہاد نے بیان کیا‘ کہا مجھ سے یہ حدیث عبد اللہ بن خباب نے بیان کی، ان سے ابو سعید خدری ؓ نے اور ان سے اسید بن حضیر ؓ نے۔
حدیث حاشیہ:
فرشتے غیر مرئی مخلوق ہیں اس لئے اللہ پاک نے اس موقع پر بھی ان کو نظروں سے پوشیدہ کر دیا۔ اس سے سو رہ بقرہ کی انتہائی فضیلت ثابت ہوئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
That while he was reciting Surat Al-Baqara (The Cow) at night, and his horse was tied beside him, the horse was suddenly startled and troubled. When he stopped reciting, the horse became quiet, and when he started again, the horse was startled again. Then he stopped reciting and the horse became quiet too. He started reciting again and the horse was startled and troubled once again. Then he stopped reciting and his son, Yahya was beside the horse. He was afraid that the horse might trample on him. When he took the boy away and looked towards the sky, he could not see it. The next morning he informed the Prophet who said, "Recite, O Ibn Hudair! Recite, O Ibn Hudair!" Ibn Hudair replied, "O Allah's Messenger (ﷺ)! My son, Yahya was near the horse and I was afraid that it might trample on him, so I looked towards the sky, and went to him. When I looked at the sky, I saw something like a cloud containing what looked like lamps, so I went out in order not to see it." The Prophet (ﷺ) said, "Do you know what that was?" Ibn Hudair replied, "No." The Prophet (ﷺ) said, "Those were Angels who came near to you for your voice and if you had kept on reciting till dawn, it would have remained there till morning when people would have seen it as it would not have disappeared.