باب:قرآن مجید کی فضیلت دوسرے تمام کلاموں پر کس قدر ہے؟
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The superiority of the Qur'an above other kinds of speech)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5020.
سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اس مومن شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہےسنگترے جیسی ہے جس کا مزہ بھی لذیذ اور خوشبو بھی بہترین ہوتی ہے اور جو مومن قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال کھجور جیسی ہے جس کا مزہ تو اچھا لیکن اس میں خوشبو نہیں۔ فاجر کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے گل ریحان جسی ہے اس کی خوشبو تو اچھی ہے لیکن مزہ کڑوا ہے اور فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن جیسی ہے جس کا مزہ کڑوا اور خوشبو نہیں ہے۔“
تشریح:
1۔ اس حدیث میں قرآن کی فضیلت بیان ہوئی ہے کیونکہ قرآن پڑھنے کے باعث قاری کو فضیلت حاصل ہوتی ہے۔ اس میں مومن قاری کو سنگترے سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ یہ دیکھنے میں خوشنما اور کھانے میں خوش ذائقہ ہے یہ معدے کو قوی اور صاف کرتا ہے اور قوت ہضم کو تیز کرتا ہے۔ اس کا چھلکا کپڑوں میں رکھنے سے جراثیم دور ہو جاتے ہیں۔ یہ دوائی کے کام بھی آتا ہے ان خصوصیات کی بنا پر مناسب یہی تھا کہ اس کے ساتھ مومن قاری کو تشبیہ دی جائے ایک روایت میں ہے۔ ’’یہ مثال اس مومن کی ہے جو قرآن کریم پڑھتا اور اس کے مطابق عمل کرتا ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، فضائل القرآن، حدیث:5059) 2۔ اس سے شریعت کی مراد واضح ہوتی ہے کہ مذکورہ فضیلت صرف تلاوت سے نہیں بلکہ تلاوت کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ (فتح الباري:85/9)
یہ عنوان ایک حدیث کا حصہ ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ کے کلام کی فضیلت دوسرے ہر قسم کے کلام پر اس طرح ہے جیسے خود اللہ تعالیٰ کی برتری اس کی مخلوق پر ہے۔"(جامع الترمذی فضائل القرآن حدیث:2926)یہ حدیث سند کے لحاظ سے صحیح نہیں لیکن اس کے معنی درست ہیں اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے عنوان میں رکھا اور اس کے معنی کو ثابت کرنے کے لیے دیگر احادیث پیش کی ہیں۔ عربوں کا ایک محاورہ ہے کہ بادشاہوں کا کلام بھی کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے۔
سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اس مومن شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہےسنگترے جیسی ہے جس کا مزہ بھی لذیذ اور خوشبو بھی بہترین ہوتی ہے اور جو مومن قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال کھجور جیسی ہے جس کا مزہ تو اچھا لیکن اس میں خوشبو نہیں۔ فاجر کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے گل ریحان جسی ہے اس کی خوشبو تو اچھی ہے لیکن مزہ کڑوا ہے اور فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن جیسی ہے جس کا مزہ کڑوا اور خوشبو نہیں ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث میں قرآن کی فضیلت بیان ہوئی ہے کیونکہ قرآن پڑھنے کے باعث قاری کو فضیلت حاصل ہوتی ہے۔ اس میں مومن قاری کو سنگترے سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ یہ دیکھنے میں خوشنما اور کھانے میں خوش ذائقہ ہے یہ معدے کو قوی اور صاف کرتا ہے اور قوت ہضم کو تیز کرتا ہے۔ اس کا چھلکا کپڑوں میں رکھنے سے جراثیم دور ہو جاتے ہیں۔ یہ دوائی کے کام بھی آتا ہے ان خصوصیات کی بنا پر مناسب یہی تھا کہ اس کے ساتھ مومن قاری کو تشبیہ دی جائے ایک روایت میں ہے۔ ’’یہ مثال اس مومن کی ہے جو قرآن کریم پڑھتا اور اس کے مطابق عمل کرتا ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، فضائل القرآن، حدیث:5059) 2۔ اس سے شریعت کی مراد واضح ہوتی ہے کہ مذکورہ فضیلت صرف تلاوت سے نہیں بلکہ تلاوت کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ (فتح الباري:85/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو خالد ہدبہ بن خالد نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ہمام بن یحی نے بیان کیا‘ کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ان سے انس بن مالک نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوموسی اشعری ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس کی (مومن کی) مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کا مزا بھی لذیذ ہوتا ہے اور جس کی خوشبو بھی بہترین ہوتی ہے اور جو مومن قرآن کی تلاوت نہیں کرتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے اس کا مزہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں ہوتی اور اس بدکار (منا فق) کی مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے ریحانہ کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہوتی لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس بدکار کی مثال جو قرآن کی تلاوت بھی نہیں کرتا اندرائن کی سی ہے جس کا مزا بھی کڑوا ہوتا ہے اوراس میں کوئی خوشبو بھی نہیں ہوتی۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ اس میں قاری کی فضیلت مذکور ہے اور یہ فضیلت قرآن ہی کی وجہ سے ہے تو اس قرآن کی فضیلت ثابت ہوئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Musa Al-Ash'ari (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "The example of him (a believer) who recites the Qur'an is like that of a citron which tastes good and smells good. And he (a believer) who does not recite the Qur'an is like a date which is good in taste but has no smell. And the example of a dissolute wicked person who recites the Qur'an is like the Raihana (sweet basil) which smells good but tastes bitter. And the example of a dissolute wicked person who does not recite the Qur'an is like the colocynth which tastes bitter and has no smell.