Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: Whoever does not recite the Qur'an in a pleasant tone)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ’’کیا ان کے لیے کافی نہیں ہے وہ کتاب اللہ جو ہم نے تم پر نازل کی جو ان پر پڑھی جاتی ہے۔“طبری نے یحییٰ سے نکالا کچھ مسلمان اگلی کتابیں جو یہود سے حاصل کی تھیں لے کر آئے آنحضرت ﷺ نے فرمایا یہ لوگ کیسے بیوقوف ہیں ان کا پغمبر جو کتاب لایا اس کو چھوڑ کر دوسری کتابیں حاصل کرنا چاہتے ہیں اس وقت یہ آیت اتری آیت سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو قرآن حدیث کو چھوڑ کرقیل و قال اور آراء الرجال کے پیچھے لگے رہتے ہیں اور وہ بھی مراد ہیں جو کتاب وسنت سے منہ موڑ کر غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
5024.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی نے کسی چیز کی اس قدر اجازت نہیں دی جس قدر اپنے نبی کو قرآن کریم سے غنا حاصل کرنے کی دی ہے۔“ سفیان نے کہا کہ اس کی تفسیر قرآن کریم سے غنا حاصل کرنا ہے۔
مسلمانوں کی ایک جماعت چند کتابیں لے کر آئی جو یہودیوں سے سن کر مرتب کی گئی تھیں۔ انھیں دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہی گمراہی کافی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کتاب ان کے پاس لے کر آئے ہیں۔ اس سے منہ پھیر کر دوسرے پیغمبروں کے فرمودات سے دلچسپی رکھی جائے۔"اس پر مذکورہ آیت نازل ہوئی۔"(تفسیر الطبری سورۃ عنکبوت آیت :51)آیت ذکر کرنے میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا ہے۔"کہ(يَتَغَنَّ) کے معنی گانا نہیں جیسا کہ عام شعور میں ہے بلکہ اس کے معنی استغنااور بے نیاز کے ہیں۔جیسا کہ آگے حدیث (5024)میں سفیان بن عیینہ نے یہ معنی بیان کیے ہیں۔
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ’’کیا ان کے لیے کافی نہیں ہے وہ کتاب اللہ جو ہم نے تم پر نازل کی جو ان پر پڑھی جاتی ہے۔“طبری نے یحییٰ سے نکالا کچھ مسلمان اگلی کتابیں جو یہود سے حاصل کی تھیں لے کر آئے آنحضرت ﷺ نے فرمایا یہ لوگ کیسے بیوقوف ہیں ان کا پغمبر جو کتاب لایا اس کو چھوڑ کر دوسری کتابیں حاصل کرنا چاہتے ہیں اس وقت یہ آیت اتری آیت سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو قرآن حدیث کو چھوڑ کرقیل و قال اور آراء الرجال کے پیچھے لگے رہتے ہیں اور وہ بھی مراد ہیں جو کتاب وسنت سے منہ موڑ کر غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی نے کسی چیز کی اس قدر اجازت نہیں دی جس قدر اپنے نبی کو قرآن کریم سے غنا حاصل کرنے کی دی ہے۔“ سفیان نے کہا کہ اس کی تفسیر قرآن کریم سے غنا حاصل کرنا ہے۔
ارشاد باری تعالٰی ہے: ”کیا انہیں یہ کافی نہیں کہ ہم نے آپ پر وہ کتاب اتاری جوان پر پٖڑھی جاتی ہے“
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ا ن سے زہری نے، ان سے ابوسلمہ بن عبد الرحمن نے اور ان سے ابو ہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اپنے نبی کریم ﷺ کو بہترین آواز کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے سنا ہے۔ سفیان بن عیینہ نے کہا یتغنی سے مراد ہے کہ قرآن پر قناعت کرے۔
حدیث حاشیہ:
اب مخالف کتابوں یا دنیا کے مال و دولت کی اس کو پر واہ نہ رہے اور قر آن ہی کو اپنی سب سے بڑ ی دولت سمجھے۔ خوش آوازی سے قرآن کا پڑھنا مسنون ہے یعنی ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ متوسط آواز سے پڑھنا۔ خوش آوازی سے یہ مراد نہیں کہ گانے کی طرح پڑھے۔ مالکیہ نے اسے حرام کہا ہے اور شافعیہ اور حنفیہ نے مکروہ رکھا ہے، حافظ نے کہا اس کا یہ مطلب ہے کہ کسی حرف کے نکالنے میں خلل نہ آئے اگر حروف میں تغیر ہو جائے تو بالاجماع حرام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : The Prophet (ﷺ) I said, "Allah does not listen to a prophet as He listens to a prophet who recites the Qur'an in a loud and pleasant tone." Sufyan said, "This saying means: a prophet who regards the Qur'an as something that makes hi