Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: Wish to be the like of the one who recites the Qur'an)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5026.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”حسد (رشک) تو صرف دو آدمیوں پر کیا جاسکتا ہے: ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کا علم دیا اور وہ اسے دن رات تلاوت کرتا رہتا ہے حتی کہ اس کا پڑوسی کہتا ہے کاش: مجھے بھی وہ دیا جاتا جو فلاں کو ملا ہے تو میں بھی اس کی طرح عمل کرتا۔ دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالٰی نے مال دیا اور وہ اسے حق کی بالادستی کے لیے خرچ کرتا ہے حتیٰ کہ اسے دیکھ کر دوسرا شخص کہتا ہے: کاش! مجھے بھی (مال) دیا جاتا جیسے فلاں کو دیا گیا ہے تو میں بھی اس کی طرح عمل کرتا۔“
تشریح:
1۔ ان احادیث میں حسد رشک کے معنی میں استعمال ہوا ہے ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ حسد میں دوسرے شخص کے پاس پائی جانے والی نعمت کے ختم ہو جانے کی کواہش ہوتی ہے جبکہ رشک میں دوسرے شخص کے پاس موجود نعمت کے ختم ہونے کی آرزو نہیں ہوتی بلکہ یہ خواہش ہوتی ہے کہ ایسی نعمت مجھے بھی مل جائے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ ایک وہ آدمی قابل رشک ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت و دانائی سے نوازا ہو وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔(صحیح البخاري، العلم، حدیث’ 73) 2۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ عنوان سے یہ اشارہ دیا ہے کہ حدیث میں حسد رشک کے معنی میں ہے اور اسے بطور مبالغہ حسد سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یعنی قرآن اور مال کے علاوہ کوئی چیز قابل رشک نہیں ہے۔ گویا رشک کے قابل صرف یہی دو چیزیں ہیں واللہ اعلم۔ 3۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ قرآن اور مال دونوں ایسی چیزیں ہیں کہ اگر ان کا حصول کسی مذموم طریقے کے بغیر ممکن نہ ہو تو بھی انھیں ضرور حاصل کرنا چاہیے۔ اور جب اچھے طریقے سے ان کا حاصل کرنا ممکن ہو پھرتو بہت زیادہ کوشش کرنی چاہیے۔ (فتح الباري:92/9) انھوں نے حسد کو اپنے معنی میں ہی استعمال کیا ہے۔
اس مقام پر حسد اپنے مجازی معنی میں استعمال ہوا ہے کیونکہ حسد یہ ہے کہ دوسرے سے زوال نعمت کی خواہش کرنا۔ یہ بہت بری خصلت ہے۔ جس آدمی میں حسد پایا جائے اس کی نیکیاں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں۔
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”حسد (رشک) تو صرف دو آدمیوں پر کیا جاسکتا ہے: ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کا علم دیا اور وہ اسے دن رات تلاوت کرتا رہتا ہے حتی کہ اس کا پڑوسی کہتا ہے کاش: مجھے بھی وہ دیا جاتا جو فلاں کو ملا ہے تو میں بھی اس کی طرح عمل کرتا۔ دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالٰی نے مال دیا اور وہ اسے حق کی بالادستی کے لیے خرچ کرتا ہے حتیٰ کہ اسے دیکھ کر دوسرا شخص کہتا ہے: کاش! مجھے بھی (مال) دیا جاتا جیسے فلاں کو دیا گیا ہے تو میں بھی اس کی طرح عمل کرتا۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ ان احادیث میں حسد رشک کے معنی میں استعمال ہوا ہے ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ حسد میں دوسرے شخص کے پاس پائی جانے والی نعمت کے ختم ہو جانے کی کواہش ہوتی ہے جبکہ رشک میں دوسرے شخص کے پاس موجود نعمت کے ختم ہونے کی آرزو نہیں ہوتی بلکہ یہ خواہش ہوتی ہے کہ ایسی نعمت مجھے بھی مل جائے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ ایک وہ آدمی قابل رشک ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت و دانائی سے نوازا ہو وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔(صحیح البخاري، العلم، حدیث’ 73) 2۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ عنوان سے یہ اشارہ دیا ہے کہ حدیث میں حسد رشک کے معنی میں ہے اور اسے بطور مبالغہ حسد سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یعنی قرآن اور مال کے علاوہ کوئی چیز قابل رشک نہیں ہے۔ گویا رشک کے قابل صرف یہی دو چیزیں ہیں واللہ اعلم۔ 3۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ قرآن اور مال دونوں ایسی چیزیں ہیں کہ اگر ان کا حصول کسی مذموم طریقے کے بغیر ممکن نہ ہو تو بھی انھیں ضرور حاصل کرنا چاہیے۔ اور جب اچھے طریقے سے ان کا حاصل کرنا ممکن ہو پھرتو بہت زیادہ کوشش کرنی چاہیے۔ (فتح الباري:92/9) انھوں نے حسد کو اپنے معنی میں ہی استعمال کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، انہوں نے کہا میں نے ذکوان سے سنا اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے کہ رسو ل کریم ﷺ نے فرمایا رشک تو بس دو ہی آدمیوں پر ہونا چاہئے ایک اس پر جسے اللہ تعالی نے قرآن کا علم دیا اور وہ رات دن اس کی تلاوت کرتا رہتا ہے کہ اس کا پڑوسی سن کر کہہ اٹھے کہ کاش مجھے بھی اس جیسا علم قرآن ہوتا اور میں بھی اس کی طرح عمل کرتا اور وہ دوسرا جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے حق کے لئے لٹا رہا ہے (اس کو دیکھ کر) دوسرا شخص کہہ اٹھتا ہے کہ کاش میرے پاس بھی اس کے جتنا مال ہوتا اور میں بھی اس کی طرح خرچ کرتا۔
حدیث حاشیہ:
اس کی تفسیر کتاب العلم میں گزر چکی ہے رشک یعنی دوسرے کو جو نعمت اللہ نے دی ہے اس کی آرزو کرنا یہ درست ہے، حسد درست نہیں۔ حسد یہ ہے کہ دوسرے کی نعمت کا زوال چاہے۔ حسد بہت ہی برا مرض ہے جو انسان کو اور اس کی جملہ نیکیوں کو گھن کی طرح کھا جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) I said, "Not to wish to be the like of except two men: A man whom Allah has taught the Qur'an and he recites it during the hours of the night and during the hours of the day, and his neighbor listens to him and says, 'I wish I had been given what has been given to so-and-so, so that I might do what he does; and a man whom Allah has given wealth and he spends it on what is just and right, whereupon an other man May say, 'I wish I had been given what so-and-so has been given, for then I would do what he does."