باب: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن پڑھے اور دوسروں کو پڑھائے
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The best among you are those who learn the Qur'an and teach it)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5029.
سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا کہ اس نے خود کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے وقف کر دیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اب مجھے عورتوں سے نکاح کو کوئی ضرورت نہیں۔“ وہاں بیٹھے ایک آدمی نے عرض کی: آپ اس کا نکاح مجھ سے کردیں۔ آپ نے فرمایا: ”اسے حق مہر کے طور پر کوئی کپڑا دو۔“ اس نے کہا: مجھے یہ میسر نہیں ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: ”اسے کچھ تو دو۔ خواہ لوہے کی انگھوٹھی ہو۔“ وہ شخص بہت افسردہ ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تجھے کتنا قرآن یاد ہے؟“ مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر میں نے تیرا اس سے نکاح ان سورتوں کے عوض کر دیا جو تجھے یاد ہیں۔“
تشریح:
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ تم یاد کی ہوئی سورتیں اس عورت کو سکھا دو۔ تیرا یہی حق مہر ہے۔ 2۔ اس حدیث کی باب سے مناسبت اس طرح ہے کہ یہ قرآن دنیا میں بھی مال و دولت کے قائم مقام ہے اور مقصود کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ آخرت کی عظمت ظاہر ہے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں۔ 3۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس چیز پر فریقین، یعنی بیوی خاوند راضی ہو جائیں وہ مہر ہو سکتی ہے، خواہ وہ کتنی ہی معمولی ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا تھا: ’’جاؤ کچھ تو لاؤ اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہو۔‘‘ واللہ اعلم۔ (فتح الباري:97/9)
قرآن سیکھنے سے مراد صرف صحیح تلفظ کے ساتھ قرآن سیکھنا نہیں بلکہ الفاظ کو صحیح پڑھنے کے علاوہ اس کے معنی و مطالب سیکھنا اور شان نزول وغیرہ کا علم حاصل کرنا ہے۔ بہر حال جو انسان قرآن مجید کے سیکھنے سکھانے میں مصروف رہے اس کا درجہ دوسروں سے بڑھ کر ہے۔
سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا کہ اس نے خود کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے وقف کر دیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اب مجھے عورتوں سے نکاح کو کوئی ضرورت نہیں۔“ وہاں بیٹھے ایک آدمی نے عرض کی: آپ اس کا نکاح مجھ سے کردیں۔ آپ نے فرمایا: ”اسے حق مہر کے طور پر کوئی کپڑا دو۔“ اس نے کہا: مجھے یہ میسر نہیں ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: ”اسے کچھ تو دو۔ خواہ لوہے کی انگھوٹھی ہو۔“ وہ شخص بہت افسردہ ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تجھے کتنا قرآن یاد ہے؟“ مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر میں نے تیرا اس سے نکاح ان سورتوں کے عوض کر دیا جو تجھے یاد ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ تم یاد کی ہوئی سورتیں اس عورت کو سکھا دو۔ تیرا یہی حق مہر ہے۔ 2۔ اس حدیث کی باب سے مناسبت اس طرح ہے کہ یہ قرآن دنیا میں بھی مال و دولت کے قائم مقام ہے اور مقصود کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ آخرت کی عظمت ظاہر ہے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں۔ 3۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس چیز پر فریقین، یعنی بیوی خاوند راضی ہو جائیں وہ مہر ہو سکتی ہے، خواہ وہ کتنی ہی معمولی ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا تھا: ’’جاؤ کچھ تو لاؤ اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہو۔‘‘ واللہ اعلم۔ (فتح الباري:97/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ابو حازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ؓ نے بیان کیا کہ ایک خاتون نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا کہ انہوں نے اپنے آپ کو اللہ اور اس کے رسول (کی رضا) کے لئے ہبہ کر دیا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اب مجھے عورتوں سے نکاح کی کوئی حاجت نہیں ہے۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ان کا نکاح مجھ سے کر دیں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ پھر انہیں (مہر میں) ایک کپڑا لا کے دے دو۔ انہوں نے عرض کیا کہ مجھے تو یہ بھی میسر نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا پھر انہیں کچھ تو دو ایک لوہے کی انگوٹھی ہی سہی۔ وہ اس پر بہت پریشان ہو ئے (کیونکہ ان کے پاس یہ بھی نہ تھی) آنحضرت نے فرمایا اچھا تم کو قرآن کتنا یاد ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ فلاں فلاں سورتیں۔ آنحضرت نے فرمایا کہ پھر میں نے تمہارا ان سے قرآن کی ان سورتوں پر نکاح کیا جو تمہیں یاد ہیں۔
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ تو یہ سورتیں اس عورت کو سکھلا دے یہی مہر ہے۔ اس حدیث کی مزید تشریح کتاب النکاح میں آئے گی اور باب کا مطلب اس سے یوں نکلتا ہے کہ آپ نے قرآن کی عظمت اس طرح سے ظاہر کی کہ وہ دنیا میں بھی مال و دولت کے قائم مقام ہے اور آخرت کی عظمت تو ظاہر ہے۔ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sahl bin Sad (RA) : A lady came to the Prophet (ﷺ) and declared that she had decided to offer herself to Allah and His Apostle. The Prophet (ﷺ) said, "I am not in need of women." A man said (to the Prophet) "Please marry her to me." The Prophet (ﷺ) said (to him), "Give her a garment." The man said, "I cannot afford it." The Prophet (ﷺ) said, "Give her anything, even if it were an iron ring." The man apologized again. The Prophet (ﷺ) then asked him, "What do you know by heart of the Qur'an?" He replied, "I know such-and-such portion of the Qur'an (by heart)." The Prophet (ﷺ) said, "Then I marry her to you for that much of the Qur'an which you know by heart."