Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The recitation of the Qur'an by heart)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5030.
سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ایک خاتون رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! میں خود آپ کی خدمت میں ہبہ کرنے کے لیے حاضر ہوئی ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا پھر نگاہ نیچے کرلی اور سر جھکا لیا۔ جب خاتون نے دیکھا کہ آپ ﷺ نے اس کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے تو وہ بیٹھ گئی۔ اس دوران میں آپ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ میں سے ایک صاحب اٹھے اور عرض کی: اللہ کے رسول! اگر آپ کو اس کی ضرورت نہیں تو میرے ساتھ اس کا نکاح کر دیں آپ ﷺ نےفرمایا: ”کیا تیرے پاس کچھ ہے؟ اس نے کہا : اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! کچھ نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے گھر جاؤ وہاں جا کر دیکھو شاید کوئی چیز مل جائے۔“ چنانچہ وہ گیا پھر لوٹ آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وہاں کوئی چیز نہیں ملی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر شاید دیکھ لوہے کی انگوٹھی ہی مل ہی جائے۔“ وہ دوبارہ گیا اور واپس آ گیا اور کہا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! مجھے لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ملی، البتہ میری یہ چادر حاضر ہے۔ سیدنا سہل کہتے ہیں کہ اس کے پاس کوئی دوسری چادر نہ تھی۔ اس آدمی نے کہا کہ اس میں سے آدھی پھاڑ کر اسے دے دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ تیری اس چادر کا کیا کرے گی؟ تو پہنے گا تو اس کے لیے کچھ نہیں ہوگا اور اگر وہ پہنے گی تو تیرے پاس کچھ نہیں ہوگا۔“ چنانچہ وہ شخص بیٹھ گیا اور دیر تک بیٹھا رہا۔ پھر کھڑا ہو گیا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھا کہ وہ پشت پھیر کا جانے لگا ہے تو اسے بلایا۔ جب وہ آیا تو آپ نے دریافت فرمایا: ”تجھے کتنا قرآن یاد ہے؟“ اس نے کہا فلاں فلاں سورت یاد ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تو انہیں زبانی پڑھ سکتا ہے؟“ اس نے کہا ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جاؤ تجھے قرآن مجید کی جو سورتیں یاد ہیں ان کے بدلے میں نے اسے تمہارے نکاح میں دے دیا ہے۔“
تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے حفظ قرآن کی مشروعیت اور اس کے استحباب کو ثابت کیا ہے جیسا کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ قرآن پڑھو اور یہ مصاحف جو معلق ہیں تمھیں فخر و غرور میں مبتلا نہ کریں۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس دل کو عذاب نہیں دے گا۔ جس نے قرآن کریم کو اپنے اندر محفوظ کر رکھا ہو گا۔ (سنن الدارمي، فضائل القرآن، حدیث: 3185 و فتح الباري:99/9) 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ناداری اور مفلسی کی حالت میں تعلیم قرآن کو حق مہر قرار دیا جا سکتا ہے، مگر افسوس کہ فقہاء کی خود ساختہ حد بندیوں نے دین کو بے حد مشکل بنا دیا ہے راقم الحروف کے نکاح کا معاملہ بھی کچھ اسی طرح کا تھا۔ میری اہلیہ نے اٹھارہ پارے یاد کر رکھے تھے اور بارہ پارے حق مہر میں رکھ دیے گئے کہ میں انھیں یاد کراؤں گا۔ و للہ الحمد حمداً کثیراً مبارک ہیں وہ خواتین و حضرات جنھوں نے پورا قرآن اپنے سینوں میں محفوظ کر رکھا ہے اللہ تعالیٰ انھیں عمل کی بھی سعادت نسیب فرمائے۔ آمین۔
قرآن مجید کو دیکھ کر پڑھنے والا غلطیوں سے محفوظ رہتا ہے جبکہ زبانی پڑھنے والا ریاکاری سے بچا رہتا ہے دونوں طرح پڑھنے کی اپنی اپنی فضیلت ہے۔اصل بات قرآن کی صحیح تلاوت اس کے معانی کی پہچان پھر اس پر غور و فکر اور زندگی میں اس پر عمل اور دوسروں کو اس کی دعوت دینا ہے۔
سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ایک خاتون رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! میں خود آپ کی خدمت میں ہبہ کرنے کے لیے حاضر ہوئی ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا پھر نگاہ نیچے کرلی اور سر جھکا لیا۔ جب خاتون نے دیکھا کہ آپ ﷺ نے اس کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے تو وہ بیٹھ گئی۔ اس دوران میں آپ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ میں سے ایک صاحب اٹھے اور عرض کی: اللہ کے رسول! اگر آپ کو اس کی ضرورت نہیں تو میرے ساتھ اس کا نکاح کر دیں آپ ﷺ نےفرمایا: ”کیا تیرے پاس کچھ ہے؟ اس نے کہا : اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! کچھ نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے گھر جاؤ وہاں جا کر دیکھو شاید کوئی چیز مل جائے۔“ چنانچہ وہ گیا پھر لوٹ آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وہاں کوئی چیز نہیں ملی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر شاید دیکھ لوہے کی انگوٹھی ہی مل ہی جائے۔“ وہ دوبارہ گیا اور واپس آ گیا اور کہا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! مجھے لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ملی، البتہ میری یہ چادر حاضر ہے۔ سیدنا سہل کہتے ہیں کہ اس کے پاس کوئی دوسری چادر نہ تھی۔ اس آدمی نے کہا کہ اس میں سے آدھی پھاڑ کر اسے دے دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ تیری اس چادر کا کیا کرے گی؟ تو پہنے گا تو اس کے لیے کچھ نہیں ہوگا اور اگر وہ پہنے گی تو تیرے پاس کچھ نہیں ہوگا۔“ چنانچہ وہ شخص بیٹھ گیا اور دیر تک بیٹھا رہا۔ پھر کھڑا ہو گیا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھا کہ وہ پشت پھیر کا جانے لگا ہے تو اسے بلایا۔ جب وہ آیا تو آپ نے دریافت فرمایا: ”تجھے کتنا قرآن یاد ہے؟“ اس نے کہا فلاں فلاں سورت یاد ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تو انہیں زبانی پڑھ سکتا ہے؟“ اس نے کہا ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جاؤ تجھے قرآن مجید کی جو سورتیں یاد ہیں ان کے بدلے میں نے اسے تمہارے نکاح میں دے دیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے حفظ قرآن کی مشروعیت اور اس کے استحباب کو ثابت کیا ہے جیسا کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ قرآن پڑھو اور یہ مصاحف جو معلق ہیں تمھیں فخر و غرور میں مبتلا نہ کریں۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس دل کو عذاب نہیں دے گا۔ جس نے قرآن کریم کو اپنے اندر محفوظ کر رکھا ہو گا۔ (سنن الدارمي، فضائل القرآن، حدیث: 3185 و فتح الباري:99/9) 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ناداری اور مفلسی کی حالت میں تعلیم قرآن کو حق مہر قرار دیا جا سکتا ہے، مگر افسوس کہ فقہاء کی خود ساختہ حد بندیوں نے دین کو بے حد مشکل بنا دیا ہے راقم الحروف کے نکاح کا معاملہ بھی کچھ اسی طرح کا تھا۔ میری اہلیہ نے اٹھارہ پارے یاد کر رکھے تھے اور بارہ پارے حق مہر میں رکھ دیے گئے کہ میں انھیں یاد کراؤں گا۔ و للہ الحمد حمداً کثیراً مبارک ہیں وہ خواتین و حضرات جنھوں نے پورا قرآن اپنے سینوں میں محفوظ کر رکھا ہے اللہ تعالیٰ انھیں عمل کی بھی سعادت نسیب فرمائے۔ آمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبد اللہ نے بیان کیا، ان سے ابو حازم نے، ان سے حضرت سہل بن سعد ؓ نے کہ ایک خاتون رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یارسول اللہ! میں آپ کی خدمت میں اپنے آپ کو ہبہ کرنے کے لئے آئی ہوں۔ آنحضرت ﷺ نے ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور پھر نظر نیچی کرلی اور سر جھکا لیا۔ جب اس خاتون نے دیکھا کہ ان کے بارے میں کوئی فیصلہ آنحضرت ﷺ نے نہیں فرمایا تو وہ بیٹھ گئی پھر آنحضرت کے صحابہ میں سے ایک صاحب اٹھے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اگر آپ کو ان کی ضرورت نہیں ہے تو میرے ساتھ ان کا نکاح کر دیں۔ آنحضرت نے دریافت فرمایا تمہارے پاس کچھ (مہر کے لئے) بھی ہے۔ انہوں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ! اللہ کی قسم تو آنحضرت نے فرمایا اپنے گھر جاؤ اور دیکھو شاید کوئی چیز ملے، وہ صاحب گئے اور واپس آ گئے اور عرض کیا نہیں اللہ کی قسم! یارسول اللہ! مجھے وہاں کوئی چیز نہیں ملی۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا پھر دیکھ لو ایک لوہے کی انگوٹھی ہی سہی۔ وہ صاحب گئے اور پھر واپس آ گئے اور عرض کیا نہیں اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! لوہے کی ایک انگوٹھی بھی مجھے نہیں ملی۔ البتہ یہ ایک تہبند میرے پاس ہے۔ حضرت سہل ؓ کہتے ہیں کہ ان کے پاس کو ئی چادر بھی (اوڑھنے کے لئے) نہیں تھی۔ اس صحابی نے کہا کہ خاتون کو اس میں سے آدھا پھاڑ کر دیدیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ تمہارے اس تہبند کا وہ کیا کرے گی۔ اگر تم اسے پہنتے ہو تو اس کے قابل نہیں رہتا اور اگر وہ پہنتی ہے تو تمہارے قابل نہیں۔ پھر وہ صاحب بیٹھ گئے کافی دیر تک بیٹھے رہنے کے بعد اٹھے۔ آنحضرت ﷺ نے انہیں جاتے ہوئے دیکھا تو بلوایا۔ جب وہ حاضر ہوئے تو آپ نے دریافت فرمایا کہ تمہیں قرآن مجید کتنا یاد ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ فلاں فلاں، فلاں سورتیں مجھے یاد ہیں۔ انہوں نے ان کے نام گنائے۔ آنحضرت ﷺ نے دریافت فرمایا کیا تم انہیں زبانی پڑھ لیتے ہو؟ عرض کیا جی ہاں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جاؤ تمہیں قرآن مجید کی جو سورتیں یاد ہیں ان کے بدلے میں میں نے اسے تمہارے نکاح میں دے دیا۔
حدیث حاشیہ:
انتہائی ناداری کی حالت میں آج بھی یہ حدیث دین کے آسان ہونے کو ظاہر کر رہی ہے۔ مگر صد افسوس کہ فقہاء کی خود ساختہ حد بندیوں نے دین کو بے حد مشکل بلکہ ناقابل عمل بنا دیا ہے، اس سے قرآن مجید کو حفظ کرنے کی بھی فضیلت نکلتی ہے مبارک ہیں وہ مسلمان جن کو قرآن مجید پورا برزبان یاد ہے اللہ پاک عمل کی بھی سعادت نصیب کرے۔ آمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sahl bin Sad (RA) : A lady came to Allah's Apostle (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! I have come to you to offer myself to you." He raised his eyes and looked at her and then lowered his head. When the lady saw that he did not make any decision, she sat down. On that, a man from his companions got up and said. "O Allah's Apostle (ﷺ) ! If you are not in need of this woman, then marry her to me." Allah's Apostle (ﷺ) said, "Do you have anything to offer her?" He replied. "No, by Allah, O Allah's Apostle! (ﷺ) " The Prophet (ﷺ) said to him, "Go to your family and see if you can find something.' The man went and returned, saying, "No, by Allah, O Allah's Apostle (ﷺ) ! I have not found anything." The Prophet (ﷺ) said, "Try to find something, even if it is an iron ring.'' He went again and returned, saying, "No, by Allah, O Allah's Apostle, not even an iron ring, but I have this waist sheet of mine." The man had no upper garment, so he intended to give her, half his waist sheet. So Allah's Apostle (ﷺ) said, ''What would she do with your waist sheet? If you wear it, she will have nothing of it over her body, and if she wears it, you will have nothing over your body." So that man sat for a long period and then got up, and Allah's Apostle (ﷺ) saw him going away, so he ordered somebody to call him. When he came, the Prophet (ﷺ) asked him, " How much of the Qur'an do you know?" He replied, "I know such Surat and such Surat and such Surat," and went on counting it, The Prophet (ﷺ) asked him, "Can you recite it by heart?" he replied, "Yes." The Prophet (ﷺ) said, "Go, I have married this lady to you for the amount of the Qur'an you know by heart."