Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The learning of the Qur'an by heart and the reciting of it repeatedly)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5033.
سیدنا موسٰی ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”قرآن مجید ہمیشہ پڑھتے رہو اور دَور کرتے رہو، مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ قرآن اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے نکل جاتا ہے۔“
تشریح:
1۔ بہت سے ایسے حافظ دیکھے گئے ہیں۔ جنھوں نے قرآن کے دَور اور اس کی تلاوت سے رو گردانی کی، پھر قرآن مجید ان کے سینوں سے نکل گیا۔ 2۔ اس حدیث میں قرآن بھول جانے کی نسبت انسان اپنی طرف کرے اس سے منع کیا گیا ہے کیونکہ اسے تو اللہ تعالیٰ نے قرآن بھلایا ہے اور وہی ہر چیز کی تقدیربناتا ہے، نیز نسیان ترک ہے اس لیے یہ کہنا کہ میں نے ترک کیا اور نسیان کا قصد کیا ناپسندیدہ فعل ہے۔ اس کے علاوہ نسیان کی نسبت اپنی طرف کرنا گویا تساہل اور تغافل کی نسبت اپنی طرف کرنا ہے اس لیے منع کی گیا ہے۔ 3۔ بہر حال نسیان کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف اس لیے ہے کہ وہ تمام افعال کا خالق ہے اور انسان کی طرف اس بنا پر جائز ہے کہ وہ اس کا سبب ہے اور اس کی نسبت شیطان کی طرف بھی ہے کیونکہ اس کی وسوسہ اندازی سے انسان غفلت کا شکار ہوا ہے، بہر حال انسان کو قرآن کریم کی تلاوت کرتے رہنا چاہیے تاکہ یہ بھول کا شکار نہ ہو۔
سیدنا موسٰی ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”قرآن مجید ہمیشہ پڑھتے رہو اور دَور کرتے رہو، مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ قرآن اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے نکل جاتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ بہت سے ایسے حافظ دیکھے گئے ہیں۔ جنھوں نے قرآن کے دَور اور اس کی تلاوت سے رو گردانی کی، پھر قرآن مجید ان کے سینوں سے نکل گیا۔ 2۔ اس حدیث میں قرآن بھول جانے کی نسبت انسان اپنی طرف کرے اس سے منع کیا گیا ہے کیونکہ اسے تو اللہ تعالیٰ نے قرآن بھلایا ہے اور وہی ہر چیز کی تقدیربناتا ہے، نیز نسیان ترک ہے اس لیے یہ کہنا کہ میں نے ترک کیا اور نسیان کا قصد کیا ناپسندیدہ فعل ہے۔ اس کے علاوہ نسیان کی نسبت اپنی طرف کرنا گویا تساہل اور تغافل کی نسبت اپنی طرف کرنا ہے اس لیے منع کی گیا ہے۔ 3۔ بہر حال نسیان کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف اس لیے ہے کہ وہ تمام افعال کا خالق ہے اور انسان کی طرف اس بنا پر جائز ہے کہ وہ اس کا سبب ہے اور اس کی نسبت شیطان کی طرف بھی ہے کیونکہ اس کی وسوسہ اندازی سے انسان غفلت کا شکار ہوا ہے، بہر حال انسان کو قرآن کریم کی تلاوت کرتے رہنا چاہیے تاکہ یہ بھول کا شکار نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابو موسیٰ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’قرآن مجید کا پڑھتے رہنا لازم پکڑلو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے بھاگتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
کتنے حافظ ایسے دیکھے گئے جنہوں نے تلاوت کرنا چھوڑ دیا اور قرآن مجید ان کے ذہنوں سے نکل گیا۔ صدق رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Musa (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "Keep on reciting the Qur'an, for, by Him in Whose Hand my life is, Qur'an runs away (is forgotten) faster than camels that are released from their tying ropes."