باب:قرآن مجید کو بھلا دینا اور کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ میں فلاں فلاں آیتیں بھول گیا ہوں
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: Forgetting the Qur'an. And can one say: “I forgot such and such a Verse?)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ کا فرمان ”ہم آپ کو قرآن پڑھا دیں گے پھر آپ اسے نہ بھولیں گے سوا ان آیات کے جنہیں اللہ چاہے۔
5038.
سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو سنا وہ رات کے وقت ایک سورت پڑھ رہاتھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی اس پر رحم کرے! اس نے مجھے فلاں فلاں آیت یاد دلا دی جو مجھے فلاں فلاں سورت سے بھلا دی گئی تھی۔“
تشریح:
1۔ قرآن مجید کا یاد ہونا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اسے بھول جانا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، البتہ اسے یاد رکھنے کی کوشش کرنا اور پڑھتے رہنا انسان کے اختیار میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت قرآن مجید کی تلاوت فرمایا کرتے کہ کہیں یہ بھول نہ جائے۔ کوشش کے باوجود اگر کوئی بھول جائے تو قابل ملامت نہیں ہے۔ 2۔ ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی نسیان طاری ہو جاتا تھا، شرعی قوانین جاری کرنے کے لیے ایسا کرنا ضروری تھا، ہاں تبلیغی اور تعلیمی امور میں نسیان نہیں ہوتا تھا، البتہ آپ نسیان پر برقرار رہنے نہ رہتے بلکہ دوسرے اوقات میں نسیان ختم ہو جاتا تھا۔ قرآن مجید کے متعلق جان بوجھ کر غفلت اختیار کرنا اور اس کی تلاوت میں سستی کرنا، جو نسیان کا باعث ہے، جائز نہیں۔ واللہ اعلم۔
ایک حدیث کے مطابق یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میں بھول گیا ہوں ،اس سے مراد نسیان کے اسباب اختیار کرنے پر زجروتوبیخ(ڈانٹ ڈپٹ) ہے،یعنی قرآن یاد کرنے کے بعد سستی اور غفلت کو اختیار نہ کرے بلکہ اسے پڑھتے رہنا چاہیے۔اگر اس کے باوجود بھول جائے تو نسیان کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرے کیونکہ بھول اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے اور وہی اس کا خالق ہے۔بہرحال قرآن کریم کو تسلسل سے پڑھتے رہنا چاہیے۔
اور اللہ کا فرمان ”ہم آپ کو قرآن پڑھا دیں گے پھر آپ اسے نہ بھولیں گے سوا ان آیات کے جنہیں اللہ چاہے۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو سنا وہ رات کے وقت ایک سورت پڑھ رہاتھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی اس پر رحم کرے! اس نے مجھے فلاں فلاں آیت یاد دلا دی جو مجھے فلاں فلاں سورت سے بھلا دی گئی تھی۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ قرآن مجید کا یاد ہونا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اسے بھول جانا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، البتہ اسے یاد رکھنے کی کوشش کرنا اور پڑھتے رہنا انسان کے اختیار میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت قرآن مجید کی تلاوت فرمایا کرتے کہ کہیں یہ بھول نہ جائے۔ کوشش کے باوجود اگر کوئی بھول جائے تو قابل ملامت نہیں ہے۔ 2۔ ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی نسیان طاری ہو جاتا تھا، شرعی قوانین جاری کرنے کے لیے ایسا کرنا ضروری تھا، ہاں تبلیغی اور تعلیمی امور میں نسیان نہیں ہوتا تھا، البتہ آپ نسیان پر برقرار رہنے نہ رہتے بلکہ دوسرے اوقات میں نسیان ختم ہو جاتا تھا۔ قرآن مجید کے متعلق جان بوجھ کر غفلت اختیار کرنا اور اس کی تلاوت میں سستی کرنا، جو نسیان کا باعث ہے، جائز نہیں۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالٰی: ”ہم آپ کو پڑھائیں گے، پھر آپ اسے نہ بھولیں گے مگر جو اللہ تعالٰی نے چاہا“
حدیث ترجمہ:
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد (عروہ بن زبیر) نے اور ان سے حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول کریم ﷺ نے ایک صاحب کو رات کے وقت ایک سورت پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے، اس نے مجھے فلاں آیتیں یاد دلا دیں جو مجھے فلاں فلاں سورتوں میں سے بھلا دی گئی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Aisha (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) heard a man reciting the Qur'an at night, and said, "May Allah bestow His Mercy on him, as he has reminded me of such-and-such Verses of such-and-such Suras, which I was caused to forget."