Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The recitation of Qur'an in Tartil)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مزمل میں فرمایا ”اور قرآن مجید کو ترتیل سے پڑھ۔“ (یعنی ہر ایک حرف اچھی طرح نکال کر اطمینان کے ساتھ) اور سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا ”اور ہم نے قرآن مجید کو تھوڑا تھوڑا کر کے اس لیے بھیجا کہ تو ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو پڑھ کر سنائے“ اور شعر و سخن کی طرح اس کا جلدی جلدی پڑھنا مکروہ ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا اس سورت میں جو لفظ «فرقناه» کا لفظ ہے اس کا معنی یہ ہے کہ ہم نے اسے کئی حصے کر کے اتارا۔
5043.
سیدنا ابو وائل سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم صبح صبح عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس گئے ایک آدمی نے کہا کہہ میں نے گزشتہ رات مفصل کی تمام سورتیں پڑھی ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: شعروں کی طرح تیز تیز پڑھی ہیں ؟ بلاشبہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی قراءت سنی ہے اور مجھے وہ سورتوں کے جوڑے بھی یاد ہیں جنہیں نبی ﷺ (نمازوں میں) ملا کر پڑھا کرتے تھے۔ وہ مفصل کی اٹھارہ سورتیں ہیں اور وہ دو سورتیں جن کے شروع میں حمٰ ہے۔
تشریح:
1۔ اس روایت کی تفصیل اس طرح ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ میں نے آج رات مفصل کی تمام سورتیں ایک رکعت میں پڑھی ہیں۔ اس کے متعلق حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: یہ تو شعروں کی طرح جلدی جلدی پڑھتے چلے جانا ہے اور خراب کھجوروں کی طرح اسے بکھیر دینا ہے۔(مسندأحمد: 418/1) علامہ خطابی نے اس کے معنی بیان کیے ہیں کہ جلدی جلدی، سوچ بچار اورتدبر کے بغیر پڑھنا ہے جس طرح شعر پڑھے جاتے ہیں۔ 2۔ بہرحال قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہیے اورمخارج حروف اور اس کی صفات کا خیال رکھنا چاہیے۔ قرآن مجید کو جلدی جلدی اورکاٹ کاٹ کر پڑھنا غیر مستحسن ہے۔ (فتح الباري: 112/9)
اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مزمل میں فرمایا ”اور قرآن مجید کو ترتیل سے پڑھ۔“ (یعنی ہر ایک حرف اچھی طرح نکال کر اطمینان کے ساتھ) اور سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا ”اور ہم نے قرآن مجید کو تھوڑا تھوڑا کر کے اس لیے بھیجا کہ تو ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو پڑھ کر سنائے“ اور شعر و سخن کی طرح اس کا جلدی جلدی پڑھنا مکروہ ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا اس سورت میں جو لفظ «فرقناه» کا لفظ ہے اس کا معنی یہ ہے کہ ہم نے اسے کئی حصے کر کے اتارا۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو وائل سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم صبح صبح عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس گئے ایک آدمی نے کہا کہہ میں نے گزشتہ رات مفصل کی تمام سورتیں پڑھی ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: شعروں کی طرح تیز تیز پڑھی ہیں ؟ بلاشبہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی قراءت سنی ہے اور مجھے وہ سورتوں کے جوڑے بھی یاد ہیں جنہیں نبی ﷺ (نمازوں میں) ملا کر پڑھا کرتے تھے۔ وہ مفصل کی اٹھارہ سورتیں ہیں اور وہ دو سورتیں جن کے شروع میں حمٰ ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس روایت کی تفصیل اس طرح ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ میں نے آج رات مفصل کی تمام سورتیں ایک رکعت میں پڑھی ہیں۔ اس کے متعلق حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: یہ تو شعروں کی طرح جلدی جلدی پڑھتے چلے جانا ہے اور خراب کھجوروں کی طرح اسے بکھیر دینا ہے۔(مسندأحمد: 418/1) علامہ خطابی نے اس کے معنی بیان کیے ہیں کہ جلدی جلدی، سوچ بچار اورتدبر کے بغیر پڑھنا ہے جس طرح شعر پڑھے جاتے ہیں۔ 2۔ بہرحال قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہیے اورمخارج حروف اور اس کی صفات کا خیال رکھنا چاہیے۔ قرآن مجید کو جلدی جلدی اورکاٹ کاٹ کر پڑھنا غیر مستحسن ہے۔ (فتح الباري: 112/9)
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالٰی ہے: ”قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو۔“ نیز اللہ تعالٰی نے فرمایا: ”ہم نے قرآن کو موقع نہ موقع الگ الگ کرکے نازل کیا ہے تاکہ آپ اسے وقفے وقفے سے لوگوں کو پڑھ کر سنائیں۔“ اور مکروہ ہے کہ قرآن کریم کو شعروں کی طرح جلدی جلدی پڑھا جائے۔ یفرق کے معنی ہیں: یفصل یعنی الگ الگ بیان کرنا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: فرقناہ کے معنیٰ ہیں: ہم نے اس کے کئی حصے کرکے اتارا ہے
وضاحت: ترتیل کا معنیٰ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا ہے اور اس کے ادا کرنے میں آہستگی کرنا ہے اس کے معانی سمجھنے میں آسانی ہو اس میں درج ذیل امور داخل ہیں: کسی کلمے کو سہولت اور حسن تناسب کے ساتھ ادا کرنا۔ خوش الحانی اور ادائیگی میں مخارج حروف کا خیال رکھنا۔ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا۔ اس طرح پڑھنے کا فائدہ ہوتا ہے کہ الفاظ کی ادائیگی کے ساتھ انسان ان کے معانی پر بھی غور کرسکتا ہے اور یہ معانی ساتھ کے ساتھ دل میں اترتے چلے جاتے ہیں
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا ہم سے واصل احدب نے، ان سے ابو وائل نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے بیان کیا کہ ہم ان کی خدمت میں صبح سویرے حاضر ہوئے۔ حاضر ین میں سے ایک صاحب نے کہا کہ رات میں نے (تمام) مفصل سورتیں پڑھ ڈالیں۔ اس پر عبد اللہ بن مسعود ؓ بولے جیسے اشعار جلدی جلدی پڑھتے ہیں تم نے ویسے ہی پڑھ لی ہوں گی۔ ہم سے قراءت سنی ہے اور مجھے وہ جوڑ والی سورتیں بھی یاد ہیں جن کو ملا کر نمازوں میں نبی کریم ﷺ پڑھا کرتے تھے۔ یہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی ہیں اور وہ دو سورتیں جن کے شروع میں حم ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Wail (RA) : We went to 'Abdullah in the morning and a man said, "Yesterday I recited all the Mufassal Suras." On that 'Abdullah said, "That is very quick, and we have the (Prophet's) recitation, and I remember very well the recitation of those Suras which the Prophet (ﷺ) used to recite, and they were eighteen Suras from the Mufassal, and two Suras from the Suras that start with Ha Mim.