Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: What is the proper period for reciting the whole Qur'an)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ”پس پڑھو جو کچھ بھی اس میں سے تمہارے لیے آسان ہو۔“
5051.
سیدنا سفیان بن عینیہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے ابن شبرمہ نے بیان کیا کہ میں نے غور فکر کیا کہ (نماز میں) آدمی کو کتنی آیات کافی ہیں تو میں نے تین آیات سے کم کوئی سورت نہ پائی اس لیے میں نے کہا: کسی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ (نماز میں) تین آیات سے کم تلاوت کرے۔ سیدنا علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو مسعود انصاری ؓ سے اس حالت میں ملاقات کی وہ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے انہوں نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا: ”جو سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھ لے وہ اسے کافی ہوجائیں گی۔“
بعض حضرات کا خیال ہے قرآن کریم کو کم ازکم چالیس دنوں میں ضرور پڑھنا چاہیے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ہے کہ قرآن کریم کی اس آیت کریمہ میں مدت کی کوئی حد مقرر نہیں ہے بلکہ اس میں ہے کہ جس قدر آسانی سے پڑھ سکو پڑھ لو۔ اس آیت کریمہ کا تقاضا ہے کہ جز معین کی کوئی تحدید نہیں اور نہ اس کے وقت ہی کا تعین ہے۔واللہ اعلم۔(فتح الباری:9/119)
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ”پس پڑھو جو کچھ بھی اس میں سے تمہارے لیے آسان ہو۔“
حدیث ترجمہ:
سیدنا سفیان بن عینیہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے ابن شبرمہ نے بیان کیا کہ میں نے غور فکر کیا کہ (نماز میں) آدمی کو کتنی آیات کافی ہیں تو میں نے تین آیات سے کم کوئی سورت نہ پائی اس لیے میں نے کہا: کسی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ (نماز میں) تین آیات سے کم تلاوت کرے۔ سیدنا علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو مسعود انصاری ؓ سے اس حالت میں ملاقات کی وہ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے انہوں نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا: ”جو سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھ لے وہ اسے کافی ہوجائیں گی۔“
ارشاد باری تعالٰی ہے ”: قرآن سے جو آسان ہو اسے پڑھو“۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن شبرمہ نے بیان کیا (جو کوفہ کے قاضی تھے) کہ میں نے غور کیا کہ نماز میں کتنا قرآن پڑھنا کافی ہو سکتا ہے۔ پھر میں نے دیکھا کہ ایک سورت میں تین آیتوں سے کم نہیں ہے۔ اس لئے میں نے یہ رائے قائم کی کہ کسی کے لئے تین آیتوں سے کم پڑھنا مناسب نہیں۔ علی المدینی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم کو منصور نے خبر دی، انہیں ابراہیم نے، انہیں عبد الرحمن بن یزید نے، انہیں علقمہ نے خبر دی اور انہیں ابو مسعود ؓ نے (علقمہ نے بیان کیا کہ) میں نے ان سے ملا قات کی تو وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ کا ذکر کیا (کہ آنحضرت نے فرمایا تھا) کہ جس نے سورۃ بقرہ کے آخری کی دو آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اس کے لئے کافی ہیں۔
حدیث حاشیہ:
اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں بطور قراءت کم سے کم دو آیتوں کا پڑھ لینا بھی کافی ہو گا حضرت امام بخاری کا منشاء اسی مسئلے کو بیان کرنا ہے اور یہی ما تیسر منه کی تفسیر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sufyan (RA) : Ibn Shubruma said, "I wanted to see how much of the Qur'an can be enough (to recite in prayer) and I could not find a Surah containing less than three Verses, therefore I said to myself), "One ought not to recite less than three (Qur'anic) Verses (in prayer)." Narrated Abu Mas'ud (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "If somebody recites the last two Verses of Surat al-Baqara at night, it will be sufficient for him.