باب:اس شخص کی برائی میں جس نے دکھاوے یا شکم پروری یا فخر کے لیے قرآن مجید کو پڑھا۔
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The sin of the person who recites the Qur'an to show off or to gain some worldly benefit, or to feel proud etc)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5059.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا اور اس پر عمل بھی کرتا ہے سنگترے کی طرح ہے جس کا مزہ بھی لذیذ اور خوشبو بھی اچھی ہے۔ اور وہ مومن جو قرآن نہیں پڑھتا مگر اس کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے اس کی مثال کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو اچھا ہے اس کی مثال کجھور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو اچھا ہے لیکن اس کی خوشبو نہں ہوتی۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے گل ببونہ کی ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن ذائقہ کڑوا ہوتا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن بھی نہیں پڑھتا اندرائن کی طرح ہے جس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے اور اس کی بو بھی خراب ہوتی ہے۔
تشریح:
1۔ اس حدیث میں قرآن کریم کو ریا کاری کے طور پر پڑھنے والوں کی مذمت بیان کی گئی ہے اور انھیں منافق قرار دیا گیا ہے۔ 2۔ اس حدیث میں بیان کردہ تشبیہ و تمثیل دراصل موصوف کے وصف کی ہے جو خالص معقول معنی پر مشتمل ہے۔ یہ تشبیہ اس کی پوشیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔ یعنی انسان کے ظاہر و باطن میں کلام اللہ کی تاثیر کار فرما ہے۔ اس میں لوگ مختلف ہیں بعض میں یہ تاثیر پوری ہوتی ہےاور وہ اس سے پوری طرح متاثر ہوتے ہیں اور وہ مومن قاری ہے بعض میں یہ تاثیر بالکل نہیں ہوتی وہ حقیقی منافق ہیں۔ بعض کا ظاہر تو متاثر ہوتا ہے لیکن باطن متاثر نہیں ہوتا وہ ریا کار لوگ ہوتے ہیں۔ اور بعض کا صرف باطن متاثر ہوتا ہے اور ظاہر پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا وہ مومن ہیں جو قرآن کریم کی تلاوت نہیں کرتے۔ بہر حال اس حدیث میں قرآن کریم کو ریا کاری کے طور پر استعمال کرنے والوں کا ذکر ہے جسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے. واللہ اعلم۔
سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا اور اس پر عمل بھی کرتا ہے سنگترے کی طرح ہے جس کا مزہ بھی لذیذ اور خوشبو بھی اچھی ہے۔ اور وہ مومن جو قرآن نہیں پڑھتا مگر اس کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے اس کی مثال کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو اچھا ہے اس کی مثال کجھور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو اچھا ہے لیکن اس کی خوشبو نہں ہوتی۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے گل ببونہ کی ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن ذائقہ کڑوا ہوتا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن بھی نہیں پڑھتا اندرائن کی طرح ہے جس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے اور اس کی بو بھی خراب ہوتی ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث میں قرآن کریم کو ریا کاری کے طور پر پڑھنے والوں کی مذمت بیان کی گئی ہے اور انھیں منافق قرار دیا گیا ہے۔ 2۔ اس حدیث میں بیان کردہ تشبیہ و تمثیل دراصل موصوف کے وصف کی ہے جو خالص معقول معنی پر مشتمل ہے۔ یہ تشبیہ اس کی پوشیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔ یعنی انسان کے ظاہر و باطن میں کلام اللہ کی تاثیر کار فرما ہے۔ اس میں لوگ مختلف ہیں بعض میں یہ تاثیر پوری ہوتی ہےاور وہ اس سے پوری طرح متاثر ہوتے ہیں اور وہ مومن قاری ہے بعض میں یہ تاثیر بالکل نہیں ہوتی وہ حقیقی منافق ہیں۔ بعض کا ظاہر تو متاثر ہوتا ہے لیکن باطن متاثر نہیں ہوتا وہ ریا کار لوگ ہوتے ہیں۔ اور بعض کا صرف باطن متاثر ہوتا ہے اور ظاہر پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا وہ مومن ہیں جو قرآن کریم کی تلاوت نہیں کرتے۔ بہر حال اس حدیث میں قرآن کریم کو ریا کاری کے طور پر استعمال کرنے والوں کا ذکر ہے جسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے. واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد بن مسر ہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے حضرت انس بن مالک نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس مومن کی مثال جو قرآن مجید پڑھتا ہے اور اس پر عمل بھی کرتا ہے میٹھے لیموں کی سی ہے جس کا مزا بھی لذت دار اور خوشبو بھی اچھی اور وہ مومن جو قرآن پڑھتا تو نہیں لیکن اس پر عمل کرتا ہے اس کی مثال کھجور کی ہے جس کا مزہ تو عمدہ ہے لیکن خوشبو کے بغیر اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن بھی نہیں پڑھتا اندرائن کے پھل کی سی ہے جس کا مزہ بھی کڑوا ہوتا ہے (راوی کو شک ہے) کہ لفظ ''مر'' ہے یا ''خبیث'' اور اس کی بو بھی خراب ہوتی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Musa (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "The example of a believer who recites the Qur'an and acts on it, like a citron which tastes nice and smells nice. And the example of a believer who does not recite the Qur'an but acts on it, is like a date which tastes good but has no smell. And the example of a hypocrite who recites the Qur'an is like a Raihana (sweet basil) which smells good but tastes bitter And the example of a hypocrite who does not recite the Qur'an is like a colocynth which tastes bitter and has a bad smell."