تشریح:
(1) حضرت صفیہ رضی اللہ عنہما جنگ خیبر میں گرفتار ہوئی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں آزاد کر کے ان سے نکاح کرلیا اور ان کی آزادی کو ان کا حق مہرقرار دیا۔ اکثر اہل علم کا موقف ہے کہ ظاہر حدیث کے پیش نظر لونڈی کی آزادی اس کا حق مہر ہو سکتی ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں وضاحت ہے۔ اس کے علاوہ طبرانی کی روایت میں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہم کا بیان ہے کہ میری آزادی ہی میرا مہر قرار پائی۔ (المعجم الأوسط للطبراني: 236، رقم: 8502)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس حدیث کے ظاہر کے پیش نظر متقدمین میں سے سعید بن مسیّب، ابراہیم نخعی، طاؤس، زہری، ثوری، ابو یوسف، امام احمد اور اسحاق رحمہم اللہ کا موقف ہے کہ جب کوئی شخص اپنی لونڈی کو اس شرط پر آزاد کرتا ہے کہ اس کی آزادی ہی اس کا حق مہر قرار پائے گا تو عقد نکاح، آزادی اور حق مہر صحیح ہے اور ایسا کرنا جائز ہے، جبکہ کچھ اہل علم کہتے ہیں کہ ایسا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ تھا، کسی دوسرے کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں۔ دلائل کے اعتبار سے پہلا موقف زیادہ مضبوط ہے۔ والله اعلم (فتح الباري: 161/9)