باب: عورت کا اپنے شوہر کے مال کی اور جو وہ خرچ کے لیے دے اس کی حفاظت کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Supporting the Family
(Chapter: A woman should take care of the wealth of her husband)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5365.
سیدہ ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔“ ایک روایت میں ہے کہ ”قریش کی نیک اور بھلی عورتیں بچے پر اس کے بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔“ سیدنا معاویہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی نبی ﷺ کی حدیث بیان کی جاتی ہے۔
تشریح:
(1) اس حدیث میں قریشی عورتوں کی دو صفتیں بیان ہوئی ہیں: ایک تو وہ بچے کے لیے بچپن میں بہت مہربان ہوتی ہیں۔ دوسرے وہ اپنے شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہیں۔ مقاصد نکاح میں سب سے زیادہ اہم یہی دو مقصد ہیں۔ انہی سے تدبیر منزل اور نظام خانہ داری وابستہ ہے، لہذا مستحب ہے کہ نکاح کے لیے ایسی عورت کا انتخاب کیا جائے جس میں یہ دونوں صفتیں پائی جاتی ہوں۔ (2) ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کی ایک عورت کو پیغام نکاح بھیجا جس کا خاوند فوت ہو چکا تھا اور اس کے پہلے شوہر سے پانچ چھ بچے تھے اور اسے "سودہ" کہا جاتا تھا۔ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ سے زیادہ مکرم کوئی شخص نہیں لیکن میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو آپ کے آرام میں مخل ہوں گے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریشی عورتوں کی مذکورہ دو صفتیں بیان کیں۔ (مسند أحمد: 318/1، 319، و فتح الباري: 634/9)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5156
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5365
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5365
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5365
تمہید کتاب
عربی زبان میں نفقہ کی جمع نفقات ہے۔ اس سے مراد وہ اخراجات ہیں جو شوہر اپنی بیوی بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے برداشت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مرد حضرات کو "قوام" کہا ہے اور اس کی قوامیت اس وجہ سے ہے کہ وہ اپنی کمائی سے اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "مرد، عورتوں کے جملہ معاملات کے ذمہ دار اور منتظم ہیں کیونکہ ایک تو اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر برتری دے رکھی ہے اور دوسرے یہ کہ وہ اپنے مال سے خرچ کرتے ہیں۔" (النساء: 4/34) مہر کی ادائیگی کے بعد مرد کا دوسرا فرض یہ ہے کہ وہ اپنے بیوی بچوں کے لیے ضروریات زندگی فراہم کرے، یعنی وہ روٹی، کپڑے اور رہائش کا بندوبست کرے، نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے: "کشادگی والے کو اپنی کشادگی کے مطابق خرچ کرنا چاہیے اور جس پر اس کا رزق تنگ کر دیا گیا ہے اسے چاہیے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اسے دے رکھا ہے، اس میں سے حسب توفیق دے۔ اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔" (الطلاق: 56/7) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پر معروف طریقے کے مطابق ان عورتوں کو کھانا پلانا اور انہیں لباس مہیا کرنا ضروری ہے۔" (صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2950 (1218)) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "خبردار! عورتوں کا تم پر حق ہے کہ تم انہیں لباس مہیا کرنے اور انہیں کھانا فراہم کرنے میں اچھے برتاؤ کا مظاہرہ کرو۔" (مسند احمد: 5/73) مذکورہ آیات و احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بیوی کے اخراجات برداشت کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے مگر اس میں شوہر کی حیثیت کا خیال رکھا جائے گا لیکن اس کے یہ معنی بھی نہیں ہیں کہ عورت کی حیثیت، مرضی اور خواہش کو بالکل ہی نظر انداز کر دیا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "خوش حال انسان پر اس کی وسعت کے مطابق اور مفلس پر اس کی حیثیت کے مطابق خرچ کرنا ضروری ہے۔" (البقرۃ: 2/236) اس آیت کے پیش نظر اگر شوہر مال دار ہو اور اس کی آمدنی اچھی خاصی ہو اور عورت بھی مال دار گھرانے سے تعلق رکھتی ہو تو شوہر کو اخراجات کے سلسلے میں اپنی حیثیت اور اس کے معیار زندگی کا خیال رکھنا ہو گا۔ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ عورت اپنے گھر تو اچھا کھاتی پیتی اور اچھا پہنتی ہو اور شوہر بھی مال دار ہو اور اس کے معیار زندگی کے مطابق اخراجات برداشت کر سکتا ہو مگر بخل کی وجہ سے سادہ کھانا دے اور عام سا پہنائے، اگر وہ ایسا کرتا ہے تو عورت اس سے بذریعۂ عدالت اپنے معیار کا کھانا اور لباس طلب کر سکتی ہے۔ آرائش و زیبائش کی وہ چیزیں جو عورت کی صحت و صفائی کے لیے ضروری ہیں وہ اخراجات میں شامل ہیں اور ان کا فراہم کرنا بھی شوہر کے لیے ضروری ہے، مثلاً: تیل، کنگھی، صابن، نہانے دھونے کا سامان اور پانی وغیرہ۔ حدیث میں ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! عورتوں کے ہمارے ذمے کیا حقوق ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: "جب تم کھاؤ تو انہیں بھی کھلاؤ اور جب تم پہنو تو انہیں بھی پہناؤ۔" (سنن ابی داود، النکاح، حدیث: 2142) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں امت مسلمہ کی مکمل رہنمائی کی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے پچیس (25) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں تین (3) معلق اور باقی بائیس (22) احادیث متصل سند سے ذکر کی ہیں۔ ان میں تین (3) کے علاوہ باقی تمام احادیث مکرر ہیں۔ ان مرفوع احادیث کے علاوہ متعدد آثار بھی پیش کیے ہیں اور ان احادیث و آثار پر سولہ (16) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں۔ نمونے کے طور پر چند ایک کو ذکر کیا جاتا ہے: ٭ اہل و عیال پر خرچ کرنے کی فضیلت۔ ٭ مرد کو بیوی بچوں کا خرچہ دینا ضروری ہے۔ ٭ عورت کو لباس دستور کے مطابق دینا چاہیے۔ ٭ مرد اپنے بیوی بچوں کے لیے سال بھر کا خرچہ جمع کر سکتا ہے۔ ٭ جب خاوند گھر سے باہر جائے تو بیوی بچوں کے اخراجات کا بندوبست کرے۔ بہرحال پیش کردہ احادیث اور اخذ کردہ مسائل انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہیں بغور پڑھنے کی ضرورت ہے، ہم نے چیدہ چیدہ حواشی لکھے ہیں جو فہم احادیث کے لیے ضروری تھے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں پڑھنے اور ان کے مطابق خود کو ڈھالنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
سیدہ ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔“ ایک روایت میں ہے کہ ”قریش کی نیک اور بھلی عورتیں بچے پر اس کے بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔“ سیدنا معاویہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی نبی ﷺ کی حدیث بیان کی جاتی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث میں قریشی عورتوں کی دو صفتیں بیان ہوئی ہیں: ایک تو وہ بچے کے لیے بچپن میں بہت مہربان ہوتی ہیں۔ دوسرے وہ اپنے شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہیں۔ مقاصد نکاح میں سب سے زیادہ اہم یہی دو مقصد ہیں۔ انہی سے تدبیر منزل اور نظام خانہ داری وابستہ ہے، لہذا مستحب ہے کہ نکاح کے لیے ایسی عورت کا انتخاب کیا جائے جس میں یہ دونوں صفتیں پائی جاتی ہوں۔ (2) ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کی ایک عورت کو پیغام نکاح بھیجا جس کا خاوند فوت ہو چکا تھا اور اس کے پہلے شوہر سے پانچ چھ بچے تھے اور اسے "سودہ" کہا جاتا تھا۔ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ سے زیادہ مکرم کوئی شخص نہیں لیکن میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو آپ کے آرام میں مخل ہوں گے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریشی عورتوں کی مذکورہ دو صفتیں بیان کیں۔ (مسند أحمد: 318/1، 319، و فتح الباري: 634/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد (طاؤس) اور ابو الزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابو ہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں (یعنی عرب کی عورتوں میں) بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔ دوسرے راوی (ابن طاؤس) نے بیان کیا کہ ”قریش کی صالح، نیک عورتیں (صرف لفظ قریشی عورتوں“ کے بجائے) بچے پر بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والیاں ہوتی ہیں۔ معاویہ اور ابن عباس ؓ نے بھی نبی کریم ﷺ سے ایسی ہی روایت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
معاویہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو امام احمد اور طبرانی نے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کو امام احمد نے وصل کیا ہے۔ قریشی عورتیں فطرتاً ان خوبیوں کی مالک ہوتی ہیں۔ اس لیے ان کا خصوصی ذکر ہوا۔ ان کے بعد جن عورتوں میں یہ خوبیاں ہوں وہ کسی بھی خاندان سے متعلق ہوں اس تعریف کی حقدار ہیں۔ اس حدیث کے ذیل حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم فرماتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرما دیا کہ قریش کی عورتیں اس وجہ سے بہتر ہوتی ہیں کہ وہ اپنی اولاد پر ان کے بچپن میں بڑی مشفق و مہربان ہوا کرتی ہیں اور شوہر کے مال و غلام کی سب سے زیادہ محافظت کرتی ہیں اور ظاہر ہے کہ یہی دو مقصد ہیں جو نکاح کے مقاصد میں سب سے زیادہ اہم اور عظیم الشان ہیں اور ان ہی سے تدبیر منزل اور نظام خانہ داری وابستہ ہے۔ پس یہ امر مستحب ہے کہ ایسے قبیلہ اور خاندان والی عورت سے نکاح کیا جائے جن کے عادات و اخلاق و اطوار اچھے ہوں اور ان میں قریش جیسی عورتوں کے اوصاف بھی پائے جائیں۔ (حجة اللہ البالغة)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "The best women among the camel riders, are the women of Quraish." (Another narrator said) The Prophet (ﷺ) said, "The righteous among the women of Quraish are those who are kind to their young ones and who look after their husband's property . "