Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: As-Salq (a kind of beet) and barley)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5403.
سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا : ہمیں جمعہ کےے دن بڑی خوشی ہوتی تھی کیونکہ ہمارے ہاں ایک بوڑھی خاتون تھیں جو چقندر کی جڑیں لے کر ہنڈیا میں پکاتیں اوپر سے جو کے دانے اس میں ڈال دیتی تھیں۔ جب ہم نماز جمعہ سے فارغ ہوتے اور اس سے ملنے کے لیےجاتے تو وہ ہمارے سامنے یہ کھانا رکھ دیتی تھیں ہمیں اس وجہ سے جمعہ کے دن بڑی خوشی ہوتی تھی۔ اور ہم جمعہ کے بعد ہی کھانا کھاتے اور قیلولہ کرتے تھے۔ اللہ کی قسم! اس (پکوان) میں نہ چربی ہوتی اور نہ چکناہٹ ہی ہوتی تھی۔
تشریح:
(1) اسلام کے ابتدائی دور میں جب مہاجرین اپنا گھر بار چھوڑ کر مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اس وقت انتہائی تنگ دستی کا عالم تھا۔ حدیث میں بیان کردہ ’’دعوت شیراز‘‘ ان دنوں ہی بہت قیمتی ہوتی۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے اسی قسم کی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ (2) واقعی چقندر جیسی سبزی میں جو جیسی غذائی جنس ملائی جائے، پھر اس کا دلیہ بنایا جائے تو وہ انتہائی لذیذ اور مزے دار کھچڑی تیار ہو جاتی۔ اس میں گھی کا دور دور تک کوئی نشان نہ ہوتا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ اس قسم کے کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5194
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5403
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5403
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5403
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا : ہمیں جمعہ کےے دن بڑی خوشی ہوتی تھی کیونکہ ہمارے ہاں ایک بوڑھی خاتون تھیں جو چقندر کی جڑیں لے کر ہنڈیا میں پکاتیں اوپر سے جو کے دانے اس میں ڈال دیتی تھیں۔ جب ہم نماز جمعہ سے فارغ ہوتے اور اس سے ملنے کے لیےجاتے تو وہ ہمارے سامنے یہ کھانا رکھ دیتی تھیں ہمیں اس وجہ سے جمعہ کے دن بڑی خوشی ہوتی تھی۔ اور ہم جمعہ کے بعد ہی کھانا کھاتے اور قیلولہ کرتے تھے۔ اللہ کی قسم! اس (پکوان) میں نہ چربی ہوتی اور نہ چکناہٹ ہی ہوتی تھی۔
حدیث حاشیہ:
(1) اسلام کے ابتدائی دور میں جب مہاجرین اپنا گھر بار چھوڑ کر مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اس وقت انتہائی تنگ دستی کا عالم تھا۔ حدیث میں بیان کردہ ’’دعوت شیراز‘‘ ان دنوں ہی بہت قیمتی ہوتی۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے اسی قسم کی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ (2) واقعی چقندر جیسی سبزی میں جو جیسی غذائی جنس ملائی جائے، پھر اس کا دلیہ بنایا جائے تو وہ انتہائی لذیذ اور مزے دار کھچڑی تیار ہو جاتی۔ اس میں گھی کا دور دور تک کوئی نشان نہ ہوتا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ اس قسم کے کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمن نے بیان کیا، ان سے ابو حازم نے اور ان سے سہل بن سعد ؓ نے بیان کیا کہ ہمیں جمعہ کے دن بڑی خوشی رہتی تھی۔ ہماری ایک بوڑھی خاتون تھیں وہ چقندر کی جڑیں لے کر اپنی ہانڈی میں پکاتی تھیں، اوپر سے کچھ دانے جو کے اس میں ڈال دیتی تھی۔ ہم جمعہ کی نماز پڑھ کر ان کی ملاقات کو جاتے تو وہ ہمارے سامنے یہ کھانا رکھتی تھی۔ جمعہ کے دن ہمیں بڑی خوشی اسی وجہ سے رہتی تھی۔ ہم نماز جمعہ کے بعد ہی کھانا کھایا کرتے تھے۔ اللہ کی قسم نہ اس میں چربی ہوتی تھی نہ گھی اور جب بھی ہم مزے سے اس کو کھاتے۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ چقندر جیسی سبزی میں جو جےسی اجناس ملا کر دلیہ بنایا جائے تو وہ مزیدار قسم کا کھچڑا بن سکتا ہے۔ ابتدائی دور میں جب مہاجرین مدینہ میں آئے اور تنگ دستی کا عالم تھا، ایسی پر خلوص دعوت بھی ان کے لیے بسا غنیمت تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sahl bin Sad (RA) : We used to be happy on Fridays, for there was an old lady who used to pull out the roots of Silq and put it in a cooking pot with some barley. When we had finished the prayer, we would visit her and she would present that dish before us. So we used to be happy on Fridays because of that, and we never used to take our meals or have a mid-day nap except after the Friday prayer. By Allah, that meal contained no fat.