باب: جس نے ایک ہی دستر خوان پرکوئی چیزاٹھا کر اپنے دوسرے ساتھی کو دی یا اس کے سامنے رکھی
)
Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: To present something to the companion across the dining table)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
امام بخاری نے ) کہا کہ عبداللہ بن مبارک نے کہاکہ اس میں کوئی حرج نہیں اگر ( ایک دسترخوان پر ) ایک دوسرے کی طرف دسترخوان کے کھانے بڑھائے لیکن یہ جائز نہیں کہ ( میزبان کی اجازت کے بغیر ) ایک دستر خوان سے دوسرے دسترخوان کی طرف کوئی چیز بڑھائی جائے ۔
5439.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے کی دعوت دی جو اس نے خصوصی طور ہر آپ کے لیے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس دعوت پر گیا۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کو جو کی روٹی اور شوربا پیش کیا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ پیالے میں سے کدو ڈھونڈ رہے تھے، میں اس دن سے مسلسل کدو کو پسند کرنے لگا ہوں ثمامہ کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ سیدناانس ؓ نے فرمایا: میں کدو جمع کر کے آپ کےسامنے رکھتا تھا۔
تشریح:
(1) ثمامہ کی روایت سے امام بخاری رحمہ اللہ نے قائم کردہ عنوان ثابت کیا ہے کہ ایک دستر خوان والے دوسرے شخص کو جو اس دستر خوان پر بیٹھا ہو کھانا اٹھا کر دے سکتا ہے، خواہ کھانا ایک برتن میں ہو یا علیحدہ علیحدہ برتنوں میں، مگر جس کو کھانا دیا جائے اس کی مرضی اور چاہت کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ اگر کسی کا پیٹ بھر گیا ہو تو اسے مزید کوئی چیز اٹھا کر دینا اس پر زیادتی کرنا ہے، اس کی اجازت کے بغیر ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5230
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5439
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5439
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5439
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
تمہید باب
ایک دستر خوان میں تمام شرکاء برابر کے شریک ہوتے ہیں، اگر کوئی شخص کوئی چیز اٹھا کر دوسرے کو دیتا ہے تو کوئی حرج نہیں، البتہ دوسرے دسترخوان والوں کو دینا جائز نہیں کیونکہ وہ اس میں شریک نہیں ہیں۔ واللہ اعلم
امام بخاری نے ) کہا کہ عبداللہ بن مبارک نے کہاکہ اس میں کوئی حرج نہیں اگر ( ایک دسترخوان پر ) ایک دوسرے کی طرف دسترخوان کے کھانے بڑھائے لیکن یہ جائز نہیں کہ ( میزبان کی اجازت کے بغیر ) ایک دستر خوان سے دوسرے دسترخوان کی طرف کوئی چیز بڑھائی جائے ۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے کی دعوت دی جو اس نے خصوصی طور ہر آپ کے لیے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس دعوت پر گیا۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کو جو کی روٹی اور شوربا پیش کیا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ پیالے میں سے کدو ڈھونڈ رہے تھے، میں اس دن سے مسلسل کدو کو پسند کرنے لگا ہوں ثمامہ کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ سیدناانس ؓ نے فرمایا: میں کدو جمع کر کے آپ کےسامنے رکھتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) ثمامہ کی روایت سے امام بخاری رحمہ اللہ نے قائم کردہ عنوان ثابت کیا ہے کہ ایک دستر خوان والے دوسرے شخص کو جو اس دستر خوان پر بیٹھا ہو کھانا اٹھا کر دے سکتا ہے، خواہ کھانا ایک برتن میں ہو یا علیحدہ علیحدہ برتنوں میں، مگر جس کو کھانا دیا جائے اس کی مرضی اور چاہت کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ اگر کسی کا پیٹ بھر گیا ہو تو اسے مزید کوئی چیز اٹھا کر دینا اس پر زیادتی کرنا ہے، اس کی اجازت کے بغیر ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
ابن مبارک نے کہا: ایک دسترخوان سے کسی دوسرے کو چیز دینے میں کوئی حرج نہیں، البتہ ایک دسترخوان سے دوسرے دسترخوان والوں کو کوئی چیز نہ دے
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، انہوں نے حضرت انس بن مالک ؓ سے سنا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے کی دعوت دی جو اس نے آنحضرت ﷺ کے لیے تیار کیا تھا۔ حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ میں بھی حضور اکرم ﷺ کے ساتھ اس دعوت میں گیا۔ انہوں نے آپ کی خدمت میں جو کی روٹی اور شوربہ، جس میں کدو اور خشک کیا ہوا گوشت تھا، پیش کیا۔ حضرت انس ؓ نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ حضور اکرم ﷺ پیالہ میں چاروں طرف کدو تلاش کر رہے ہیں۔ اسی دن سے میں بھی کدو پسند کرنے لگا۔ شمامہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس ؓ نے کہ پھرمیں آنحضرت ﷺ کے سامنے کدو کے قتلے (تلاش کر کرکے) اکٹھے کرنے لگا۔
حدیث حاشیہ:
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی شمامہ کی روایت سے ترجمہ باب نکالا ہے کیونکہ اس سے یہ ثابت ہوا کہ ایک دسترخوان والے دوسرے شخص کو جو اس دسترخوان پر بیٹھا ہو کھانا دے سکتے ہیں خواہ کھانا ایک برتن میں ہو یا علیحدہ برتنوں میں مگر جس کا کھانا دے رہے ہیں اس کی مرضی بھی ہونا ضروری ہے۔ اگر کوئی شکم سیر ہو رہا ہو اسے کھانا دینا اس کی اجازت کے بغیر غلط ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): A tailor invited Allah's Apostle (ﷺ) to a meal which he had prepared. I went with Allah's Apostle (ﷺ) to that meal, and the tailor served the Prophet (ﷺ) with barley bread and soup of gourd and cured meat. I saw Allah's Apostle (ﷺ) picking the pieces of gourd from around the dish, and since then I have kept on liking gourd.