Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: What one should say after finishing one's meal)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5459.
سیدنا ابو امامہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب کھانے سے فارغ ہوتے یا جب اپنا دسترخوان اٹھاتے تو یہ دعا پڑھتے : ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کافی کھلایا اور سیراب کیا۔ نہ(یہ کھانا) کفایت کیا گیا (کہ مزید کی ضرورت نہ رہے) اور نہ ہم اس نعمت کے منکر ہیں۔“ ایک مرتبہ آپ نے یوں دعا کی: ’’اسے ہمارے رب! تیرے لیے ہی تمام تعفریفیں ہیں۔ نہ (یہ کھانا کفایت کیا گیا (کہ مزید کی ضرورت نہ رہے) اور انہ اسے وداع کیا گیا ہے اور اسے ہمارے رب! نہ ہمیں اس سے بے نیازی ہو۔‘‘
تشریح:
ایک حدیث میں ہے کہ جس نے کھانے کے بعد درج ذیل دعا پڑھی اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں: (الحمدُ للهِ الذي أطعمَني هذا الطعامَ ورزقنِيهِ من غيرِ حولٍ مني ولا قوةٍ) ’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھلایا اور یہ رزق عطا فرمایا: اس کی مدد کے بغیر کسی آفت سے نہ بچنے کی طاقت ہے اور نہ ہی اچھا کام کرنے کی قوت ہے۔‘‘ (مسند أحمد: 439/3) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھاتے یا پیتے تو درج ذیل دعا پڑھتے: (الحمدُ للَّهِ الَّذي أطعمَ وسَقى ، وسوَّغَهُ وجعلَ لَه مخرجًا) ’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے کھلایا اور پلایا، پھر اسے خوشگوار کیا اور اس کے نکلنے کا راستہ بنایا۔‘‘ (سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3851) کھانے کے بعد ایک مشہور دعا حسب ذیل ہے: (الحَمدُ للهِ الذي أطعَمَنا وسَقانا، وجعَلَنامُسلِمينَ) ’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا۔‘‘ (سنن أبی داود، الأطعمة، حدیث: 3850) لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ (ضعیف الجامع، رقم: 4436)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5249
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5459
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5459
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5459
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا ابو امامہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب کھانے سے فارغ ہوتے یا جب اپنا دسترخوان اٹھاتے تو یہ دعا پڑھتے : ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کافی کھلایا اور سیراب کیا۔ نہ(یہ کھانا) کفایت کیا گیا (کہ مزید کی ضرورت نہ رہے) اور نہ ہم اس نعمت کے منکر ہیں۔“ ایک مرتبہ آپ نے یوں دعا کی: ’’اسے ہمارے رب! تیرے لیے ہی تمام تعفریفیں ہیں۔ نہ (یہ کھانا کفایت کیا گیا (کہ مزید کی ضرورت نہ رہے) اور انہ اسے وداع کیا گیا ہے اور اسے ہمارے رب! نہ ہمیں اس سے بے نیازی ہو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ایک حدیث میں ہے کہ جس نے کھانے کے بعد درج ذیل دعا پڑھی اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں: (الحمدُ للهِ الذي أطعمَني هذا الطعامَ ورزقنِيهِ من غيرِ حولٍ مني ولا قوةٍ) ’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھلایا اور یہ رزق عطا فرمایا: اس کی مدد کے بغیر کسی آفت سے نہ بچنے کی طاقت ہے اور نہ ہی اچھا کام کرنے کی قوت ہے۔‘‘ (مسند أحمد: 439/3) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھاتے یا پیتے تو درج ذیل دعا پڑھتے: (الحمدُ للَّهِ الَّذي أطعمَ وسَقى ، وسوَّغَهُ وجعلَ لَه مخرجًا) ’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے کھلایا اور پلایا، پھر اسے خوشگوار کیا اور اس کے نکلنے کا راستہ بنایا۔‘‘ (سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3851) کھانے کے بعد ایک مشہور دعا حسب ذیل ہے: (الحَمدُ للهِ الذي أطعَمَنا وسَقانا، وجعَلَنامُسلِمينَ) ’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا۔‘‘ (سنن أبی داود، الأطعمة، حدیث: 3850) لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ (ضعیف الجامع، رقم: 4436)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا، ان سے ثور بن یزید نے بیان کیا، ان سے خالدبن معدان نے اور ان سے حضرت ابو امامہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ جب کھانے سے فارغ ہوتے اور ایک مرتبہ بیان کیا کہ جب آنحضرت ﷺ اپنا دسترخوان اٹھاتے یہ دعا پڑھتے ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہماری کفایت کی اور ہمیں سیراب کیا۔ ہم اس کھانے کا حق پوری طرح ادا نہ کر سکے ورنہ ہم اس نعمت کے منکر نہیں ہیں۔ اور ایک مرتبہ فرمایا ”تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں اے ہمارے رب! اس کا حق ادا نہیں کر سکے اورنہ یہ ہمیشہ کے لیے رخصت کیا گیا ہے۔ (یہ اس لیے کہا تاکہ) اس سے ہم کو بے نیازی کا خیال نہ ہو۔ اے ہمارے رب!“
حدیث حاشیہ:
دوسری روایات کی بنا پر یہ دعا بھی مسنون ہے ''الحَمدُ للهِ الذي أطعَمَنا وسَقانا، وجعَلَنامُسلِمينَ'' دوسرے کے گھر کھانے کے بعد ان لفظوں میں ان کو دعا دینی چاہیئے۔ «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ»
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Umama (RA) : Whenever the Prophet (ﷺ) finished his meals (or when his dining sheet was taken away), he used to say. "Praise be to Allah Who has satisfied our needs and quenched our thirst. Your favor cannot by compensated or denied." Once he said, upraise be to You, O our Lord! Your favor cannot be compensated, nor can be left, nor can be dispensed with, O our Lord!"