موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ العَقِيقَةِ (بَابُ تَسْمِيَةِ المَوْلُودِ غَدَاةَ يُولَدُ، لِمَنْ لَمْ يَعُقَّ عَنْهُ، وَتَحْنِيكِهِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5470 . حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَكِي، فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقُبِضَ الصَّبِيُّ، فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ، قَالَ: مَا فَعَلَ ابْنِي، قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: هُوَ أَسْكَنُ مَا كَانَ، فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ العَشَاءَ فَتَعَشَّى، ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ: وَارُوا الصَّبِيَّ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: «أَعْرَسْتُمُ اللَّيْلَةَ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمَا» فَوَلَدَتْ غُلاَمًا، قَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ: احْفَظْهُ حَتَّى تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْسَلَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ، فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَمَعَهُ شَيْءٌ؟» قَالُوا: نَعَمْ، تَمَرَاتٌ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَضَغَهَا، ثُمَّ أَخَذَ مِنْ فِيهِ، فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ وَحَنَّكَهُ بِهِ، وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ .
صحیح بخاری:
کتاب: عقیقہ کے مسائل کا بیان
باب: اگر بچے کے عقیقہ کا ارادہ نہ ہوتو پیدائش کے دن ہی اس کا نام رکھنا اوراس کی تحنیک کرنا جائز ہے
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
5470. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا ابو طلحہ ؓ کا بیٹا بیمار ہو گیا۔ سیدنا ابو طلحہ ؓ کہیں باہر گئے ہوئے تھے کہ ان کا بیٹا فوت ہو گیا۔ جب وہ واپس آئے تو پوچھا: میرا بیٹا کیسا ہے؟ سیدہ ام سلیم ؓ نے کہا: وہ پہلے سے سکون میں ہے پھر بیوی نے انہیں کھانا پیش کیا۔ انہوں نے کھانا کھایا۔ پھر بیوی سے ہم بستر ہوئے۔ جب فارغ ہوئے تو ام سلیم ؓ نے کہا کہ بچے کو دفن کر آؤ۔ صبح ہوئی تو ابو طلحہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو اس واقعے کی اطلاع دی۔ نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: کیا تم نے آج رات ہم بستری کی تھی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ ﷺ نے دعا فرمائی: ”اے اللہ! ان دونوں کی اس رات میں برکت عطا فرما۔“ میں نے بچے کو نبی ﷺ کی خدمت میں لے جاؤ، چنانچہ اس بچے کو نبی ﷺ کی خدمت میں لایا گیا۔ سیدہ ام سلیم ؓ نے کچھ کھجوریں بھی ہمراہ بھیجی تھیں۔ نبی ﷺ نے بچے کو لیا اور پوچھا: ”اس کے ساتھ کوئی چیز بھی ہے؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں کھجوریں ہیں، نبی ﷺ نے وہ کھجوریں لیں انہیں چبایا پھر انہیں اپنے منہ سے نکال کر بچے کے منہ میں رکھ دیں اور اس سے بچے کو گٹھی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔