قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَضَاحِيِّ (بَابُ سُنَّةِ الأُضْحِيَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: «هِيَ سُنَّةٌ وَمَعْرُوفٌ»

5546 .   حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَإِنَّمَا ذَبَحَ لِنَفْسِهِ، وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلاَةِ فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ، وَأَصَابَ سُنَّةَ المُسْلِمِينَ»

صحیح بخاری:

کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: قربانی کرنا سنت ہے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور حضرت ابن عمر ؓنے کہا کہ یہ سنت ہے اور یہ امرمشہور ہے ۔تشریح : جمہور کا یہی مذہب ہے کہ قربانی کرنا سنت مؤکدہ ہے ۔ بعض لوگوں نے کہا کہ قربانی کرنا وسعت والے پر واجب ہے۔ علامہ ابن حزم نے کہا کہ قربانی کا وجوب ثابت نہیں ہوا۔

5546.   سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جس نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کر لی، اس نے صرف اپنی ذات کے لیے اسے ذبح کیا۔ اور جس نے نماز عید کے بعد قربانی کی، اس کی قربانی پوری ہو گئی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کے مطابق عمل کیا۔“