باب: برتنوں اور پتھر کے پیالوں میں نبیذ بھگونا جائز ہے
)
Sahi-Bukhari:
Drinks
(Chapter: To prepare non-alcoholic drinks in bowls or Taur)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5591.
سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ابو اسید ساعدی ؓ آئے اور رسول اللہ ﷺ کو اپنے ولیمے میں شمولیت کی دعوت دی۔ ان کی بیوی ہی تمام کام کر رہی تھی، حالانکہ وہ دلھن تھی۔ سیدنا سہل ؓ نے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ کو کیا پلایا تھا؟ آپ ﷺ کے لیے انہوں نے رات کے وقت پتھر کے برتن میں کھجوریں بھگو رکھی تھیں۔
تشریح:
(1) کھجور کو پانی میں بھگو کر اسے مل چھان کر شربت بنانا نبیذ کہلاتا ہے۔ یہ ایک مقوی اور فرحت بخش مشروب ہے۔ عربی زبان میں اسے نقیع کہتے ہیں۔ جب اس میں ترشی پیدا ہو جائے اور جوش مارنے لگے تو اس کا پینا جائز نہیں۔ (2) اس قسم کا نبیذ سردیوں میں تین دن تک اور گرمیوں میں صرف ایک دن تک قابل استعمال رہتا ہے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش کا نبیذ بنایا جاتا تو آپ اسے اس دن، اگلے دن اور اس سے اگلے دن، یعنی تیسرے دن کی شام تک استعمال کرتے تھے، پھر آپ حکم دیتے کہ خادموں کو پلا دیا جائے یا اسے بہا دیا جائے۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5226 (2004)) امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ خادموں کو پلانے سے مقصود یہ ہوتا تھا کہ خراب ہونے سے پہلے پہلے اسے استعمال کر لیا جائے، اس کے بعد اسے استعمال نہ کیا جائے۔ (سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3713)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5379
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5591
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5591
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5591
تمہید کتاب
الاشربه، شراب کی جمع ہے۔ ہر بہنے والی چیز جسے نوش کیا جائے وہ شراب کہلاتی ہے۔ ہمارے ہاں اسے مشروب کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے بے شمار مشروبات پیدا کیے ہیں، پھر اس نے کمال رحمت سے کچھ ایسی پینے کی چیزیں حرام کی ہیں جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں یا اس کی عقل کو خراب کرتی ہیں، لیکن ممنوع مشروبات بہت کم ہیں۔ ان کے علاوہ ہر پینے والی چیز حلال اور جائز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اللہ کے رزق میں سے کھاؤ اور پیو۔" (البقرۃ: 2/60) حلال مشروبات کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ انسان انہیں نوش کر کے اللہ کی اطاعت گزاری میں خود کو مصروف رکھے۔ مشروبات کے متعلق اسلامی تعلیمات کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ایک وہ جن میں مشروبات کی حلت و حرمت بیان کی گئی ہے، دوسرے وہ جن میں پینے کے وہ آداب بیان کیے گئے ہیں جن کا تعلق سلیقہ و وقار سے ہے یا ان میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے یا وہ اللہ کے ذکر و شکر کی قبیل سے ہیں اور ان کے ذریعے سے پینے کے عمل کو اللہ تعالیٰ کے تقرب کا ذریعہ بنا دیا جاتا ہے اگرچہ بظاہر ایک مادی عمل اور نفس کا تقاضا ہوتا ہے۔ مشروبات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے قرآن کریم نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "وہ (نبی) اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو اللہ کے بندوں کے لیے حلال اور خراب اور گندی چیزوں کو ان کے لیے حرام قرار دیتا ہے۔" (الاعراف: 7/157) قرآن و حدیث میں مشروبات کی حلت و حرمت کے جو احکام ہیں وہ اسی آیت کے اجمال کی تفصیل ہیں۔ جن مشروبات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت ضرور ہے۔ قرآن مجید میں مشروبات میں سے صراحت کے ساتھ شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ یہ خبیث ہی نہیں بلکہ ام الخبائث ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت جو احادیث پیش کی ہیں ہم انہیں چند حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ احادیث جن میں حرام مشروبات کی تفصیل ہے۔ آپ کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی مشروب کو استعمال سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ حرام تو نہیں کیونکہ ایسا مشروب جو نشہ آور ہو یا عقل کے لیے ضرر رساں یا انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو اسے شریعت نے حرام کیا ہے۔ ٭ ایسی احادیث بیان کی ہیں جن میں وضاحت ہے کہ شراب صرف وہ حرام نہیں جو انگوروں سے بنائی گئی ہو بلکہ شراب کی حرمت کا مدار اس کے نشہ آور ہونے پر ہے، خواہ کسی چیز سے تیار کی گئی ہو۔ ٭ جن برتنوں میں شراب کشید کی جاتی تھی، ان کے استعمال کے متعلق احادیث بیان کی گئی ہیں کہ ان کا استعمال پہلے حرام تھا، جب شراب کی نفرت دلوں میں اچھی طرح بیٹھ گئی تو ایسے برتنوں کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ ٭ ان احادیث کو ذکر کیا ہے جن میں مختلف مشروبات کے استعمال کی اجازت مروی ہے، خواہ وہ پھلوں کا جوس ہو یا کھجوروں کا نبیذ وغیرہ بشرطیکہ ان میں نشہ نہ ہو۔ ٭ پینے کے آداب بیان کیے ہیں کہ مشکیزے کے منہ سے نہ پیا جائے اور نہ سونے چاندی کے برتنوں کو کھانے پینے کے لیے استعمال ہی کیا جائے، اس کے علاوہ پینے کے دوران میں برتن میں سانس نہ لیا جائے۔ ٭ ان کے علاوہ کھڑے ہو کر پینے کی حیثیت، جس برتن میں کوئی مشروب ہو اسے ڈھانپنا، پینے پلانے کے سلسلے میں چھوٹوں کا بڑوں کی خدمت کرنا وغیرہ آداب پر مشتمل احادیث بیان کی گئی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمہ اللہ نے مشروبات کے احکام و مسائل بیان کرنے کے لیے اکانوے (91) احادیث کا انتخاب کیا ہے، جن میں انیس (19) معلق اور بہتر (72) احادیث متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ستر (70) کے قریب مکرر اور اکیس (21) خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے آٹھ (8) احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ کی بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کے چودہ (14) آثار بھی بیان کیے ہیں جن سے امام بخاری رحمہ اللہ کی وسعت نظر کا پتا چلتا ہے۔ آپ نے ان احادیث و آثار پر اکتیس (31) چھوٹے چھوٹے عنوانات قائم کر کے بے شمار احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔ ہم ان شاءاللہ عنوانات اور بیان کردہ احادیث کی دیگر احادیث کی روشنی میں وضاحت کریں گے۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری معروضات کو سامنے رکھتے ہوئے ان احادیث کا مطالعہ کریں، امید ہے کہ علمی بصیرت میں اضافے کا باعث ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے مطابق عمل کی توفیق دے۔
تمہید باب
امام ابو داود نے "في صفة النبيذ" کے عنوان کے تحت ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ آئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہمارے ہاں انگور ہوتے ہیں، ہم ان کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: "تم انہیں خشک کر کے منقی بنا لیا کرو۔" انہوں نے عرض کی: ہم اس کشمش کو کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: "صبح کے وقت بھگو دیا کرو اور رات کو پی لیا کرو یا رات کو بھو کر صبح نوش کر لیا کرو اور نبیذ مٹکوں میں بنایا کرو، مشکیزوں میں نہیں۔" (سنن ابی داود، الاشربۃ، حدیث؛ 3710) یعنی خشک پھل کھجور یا کشمش کو پانی میں بھگو کر اس کا جوس بنانا نبیذ کہلاتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ حرام مشروب کے بعد حلال مشروب بیان کرتے ہیں۔
سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ابو اسید ساعدی ؓ آئے اور رسول اللہ ﷺ کو اپنے ولیمے میں شمولیت کی دعوت دی۔ ان کی بیوی ہی تمام کام کر رہی تھی، حالانکہ وہ دلھن تھی۔ سیدنا سہل ؓ نے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ کو کیا پلایا تھا؟ آپ ﷺ کے لیے انہوں نے رات کے وقت پتھر کے برتن میں کھجوریں بھگو رکھی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) کھجور کو پانی میں بھگو کر اسے مل چھان کر شربت بنانا نبیذ کہلاتا ہے۔ یہ ایک مقوی اور فرحت بخش مشروب ہے۔ عربی زبان میں اسے نقیع کہتے ہیں۔ جب اس میں ترشی پیدا ہو جائے اور جوش مارنے لگے تو اس کا پینا جائز نہیں۔ (2) اس قسم کا نبیذ سردیوں میں تین دن تک اور گرمیوں میں صرف ایک دن تک قابل استعمال رہتا ہے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش کا نبیذ بنایا جاتا تو آپ اسے اس دن، اگلے دن اور اس سے اگلے دن، یعنی تیسرے دن کی شام تک استعمال کرتے تھے، پھر آپ حکم دیتے کہ خادموں کو پلا دیا جائے یا اسے بہا دیا جائے۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5226 (2004)) امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ خادموں کو پلانے سے مقصود یہ ہوتا تھا کہ خراب ہونے سے پہلے پہلے اسے استعمال کر لیا جائے، اس کے بعد اسے استعمال نہ کیا جائے۔ (سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3713)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمن نے بیان کیا، ان سے ابو حازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن سعد ساعدی سے سنا، انہوں نے کہا کہ ابو اسید مالک بن ربیع آئے اور نبی کریم ﷺ کو اپنے ولیمہ کی دعوت دی، ان کی بیوی ہی سب کام کر رہی تھیں حالانکہ وہ نئی دلہن تھیں۔ حضرت سہل ؓ نے بیان کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں نے آنحضرت ﷺ کو کیا پلایا تھا۔ آنحضرت ﷺ کے لیے انہوں نے پتھر کے کونڈے میں رات کے وقت کھجور بھگو دی تھی۔
حدیث حاشیہ:
ان ہی کا شربت آپ کو پلایا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sahl (RA) : Abu Usaid As-Sa'idi came and invited Allah's Apostle (ﷺ) on the occasion of his wedding. His wife who was the bride, was serving them. Do you know what drink she prepared for Allah's Apostle (ﷺ) ? She had soaked some dates in water in a Tur overnight.