باب: عیادت کے وقت مریض سے کیا کہا جائے اورمریض کیا جواب دے
)
Sahi-Bukhari:
Patients
(Chapter: What should be said to a patient and what should be his answer)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5662.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو آپ نے فرمایا: ”فکر کی کوئی بات نہیں، اگر اللہ نے چاہا تو یہ بیماری گناہوں سے پاک کرنے والی ہوگی۔“ اس نے کہا: ہرگز نہیں یہ تو ایسا بخار ہے جو بوڑھے پر جوش مار رہا ہے تاکہ اسے قبرستان پہنچائے، نبی ﷺ نے فرمایا: پھر ”ایسا ہی ہوگا۔“
تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بوڑھے کو تسلی دی اور اس میں اس کے لیے بشارت بھی تھی کہ بیماری سے شفا ہو گی، اگر شفا نہ ملی تو گناہوں کا کفارہ تو ضرور ہو گی لیکن اس نے مایوسی کے عالم میں اس کے برعکس الفاظ زبان سے نکالے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر تیرے خیال کے مطابق ہی ہو گا‘‘ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور اگلے دن اس کی موت واقع ہو گئی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5449
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5662
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5662
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5662
تمہید کتاب
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اور کائنات کی ہر چیز اس کے لیے بنائی ہے تاکہ وہ اس سے فائدہ حاصل کر کے اس کی عبادت میں مصروف رہے اور ان پر غوروفکر کر کے اس کی معرفت حاصل کرے، پھر جب وہ حد اعتدال سے گزر جاتا ہے تو مریض بن جاتا ہے۔ اگر کھانے پینے میں حد اعتدال سے آگے نکلا تو کئی جسمانی بیماریوں کا شکار ہو گا اور اگر غوروفکر کرنے میں افراط و تفریط میں مبتلا ہوا تو بے شمار روحانی امراض اسے اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "جس نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے لیے پیدا کی ہیں۔" (البقرۃ: 2/29) ان چیزوں میں جو مضر صحت تھیں یا جو انسانی غیرت و آبرو یا عقل کے لیے نقصان دہ تھیں انہیں حرام قرار دے کر باقی چیزیں انسان کے لیے حلال کر دیں۔ ان چیزوں کی کمی بیشی سے انسانی صحت کو نقصان پہنچتا ہے۔اہل علم نے بیماری کی دو قسمیں ذکر کی ہیں: ٭ دل کی بیماریاں۔ ٭ جسم کی بیماریاں۔ دل کی بیماریوں کے دو سبب ہیں: ٭ شکوک و شبہات: اللہ تعالیٰ کی تعلیمات میں شکوک و شبہات سے نفاق اور کفر و عناد پیدا ہوتا ہے۔ قرآن مجید نے ان الفاظ میں اس کا ذکر کیا ہے: "ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں بڑھا دیا ہے۔" (البقرۃ: 2/10) یہ نفاق اور کفر و عناد کی بیماری ہے جو شکوک و شبہات سے پیدا ہوتی ہے۔ ٭ شہوات و خواہشات: انسانیت سے نکل کر حیوانیت میں چلے جانا، شہوات کہلاتا ہے۔ ان سے جو بیماری پیدا ہوتی ہے اللہ تعالیٰ نے اس کا بھی ذکر کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کی بیماری ہے کوئی امید (نہ) پیدا کرے۔" (الاحزاب: 33/32) اس آیت کریمہ میں جس بیماری کا ذکر ہے وہ شہوات کی بیماری ہے۔ دل کی بیماریوں کا علاج اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے ہوئے رسولوں کی تعلیمات سے ہو سکتا ہے کیونکہ ان بیماریوں کے اسباب و علاج کی معرفت صرف رسولوں کے ذریعے سے ممکن ہے۔ اس سلسلے میں وہی روحانی طبیب ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: "لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت، دلی بیماریوں کی شفا اور اہل ایمان کے لیے ہدایت و رحمت آ پہنچی ہے۔" (یونس: 10/57) بدن کی بیماریاں مزاج میں تبدیلی سے پیدا ہوتی ہیں۔ انسانی مزاج چار چیزوں سے مرکب ہے: سردی، گرمی، خشکی اور رطوبت۔ جب ان میں کمی بیشی ہوتی ہے تو اس سے جسمانی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔فقہاء نے بیماریوں کو چار قسموں میں تقسیم کیا ہے: ٭ ایسی بیماری جو خطرناک نہیں ہوتی، جس سے موت واقع ہونے کا اندیشہ نہیں ہوتا، جیسے: آنکھ کا دُکھنا یا معمولی سر درد اور ہلکا پھلکا بخار وغیرہ۔ ٭ ایسی بیماری جو دیر تک رہتی ہے، جیسے: فالج، تپ دق وغیرہ۔ اس قسم کی بیماری کے باوجود انسان صاحب فراش نہیں ہوتا بلکہ چلتا پھرتا رہتا ہے۔ ٭ خطرناک بیماری جس سے موت واقع ہونے کا اندیشہ ہو، جیسے: دماغ کی شریانوں کا پھٹ جانا یا انتڑیوں وغیرہ کا کٹ جانا۔ ایسی بیماری سے انسان جلد ہی موت کا لقمہ بن جاتا ہے۔ ٭ ایسی خطرناک بیماری جس سے جلد موت واقع ہونے کا اندیشہ نہیں ہوتا، جیسے: دل کا بڑھ جانا یا جگر و گردوں کا خراب ہونا۔ پھر بیماری کے حوالے سے مریض کے متعلق احکام و مسائل اور حقوق و واجبات ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت بیماری اور بیماروں کے متعلق معلومات فراہم کی ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے اڑتالیس (48) مرفوع احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں سے سات (7) معلق اور باقی اکتالیس (41) متصل سند سے مروی ہیں، پھر چونتیس (34) مکرر اور چودہ (14) خالص ہیں۔ ان میں سے چار (4) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ سے مروی تین (3) آثار بھی پیش کیے ہیں، پھر بیماری اور مریض کے متعلق بائیس (22) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے ان کی قوت فہم اور دقت نظر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ چیدہ چیدہ عنوان حسب ذیل ہیں: ٭ بیماری گناہوں کا کفارہ ہے۔ ٭ بیماری کی شدت اور اس کی حیثیت۔ ٭ بیمار کی تیمارداری ضروری ہے۔ ٭ بے ہوش آدمی کی عیادت کرنا۔ ٭ عورتیں، مردوں کی عیادت کر سکتی ہیں۔ ٭ مشرک کی عیادت بھی جائز ہے۔ ٭ عیادت کے وقت کیا کہا جائے؟ ٭ مریض آدمی کا موت کی آرزو کرنا۔ ہم نے حسب توفیق و استطاعت ان احادیث پر تشریحی نوٹ بھی لکھیں ہیں۔ مطالعہ کے وقت انہیں پیش نظر رکھا جائے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی رحمت والی بابرکت تندرستی کی نعمت عطا کرے اور ہر قسم کی بیماری سے محفوظ رکھے۔ آمین
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو آپ نے فرمایا: ”فکر کی کوئی بات نہیں، اگر اللہ نے چاہا تو یہ بیماری گناہوں سے پاک کرنے والی ہوگی۔“ اس نے کہا: ہرگز نہیں یہ تو ایسا بخار ہے جو بوڑھے پر جوش مار رہا ہے تاکہ اسے قبرستان پہنچائے، نبی ﷺ نے فرمایا: پھر ”ایسا ہی ہوگا۔“
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بوڑھے کو تسلی دی اور اس میں اس کے لیے بشارت بھی تھی کہ بیماری سے شفا ہو گی، اگر شفا نہ ملی تو گناہوں کا کفارہ تو ضرور ہو گی لیکن اس نے مایوسی کے عالم میں اس کے برعکس الفاظ زبان سے نکالے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر تیرے خیال کے مطابق ہی ہو گا‘‘ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور اگلے دن اس کی موت واقع ہو گئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے خالد حذاء نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا کہ کوئی فکر نہیں اگر اللہ نے چاہا۔ (یہ مرض) گناہوں سے پاک کرنے والا ہوگا لیکن اس نے یہ جواب دیا کہ ہرگز نہیں یہ تو ایسا بخار ہے جو ایک بوڑھے پر غالب آ چکا ہے اور اسے قبر تک پہنچا کر ہی رہے گا، اس پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ پھر ایسا ہی ہوگا۔
حدیث حاشیہ:
بوڑھے کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت پر یقین کرنا ضروری تھا مگر اس کی زبان سے برعکس لفظ نکلا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مایوسی دیکھ کرفرما دیا کہ پھر تیرے خیال کے مطابق ہی ہوگا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور اس کی موت آ گئی، ناامیدی ہر حال میں کفر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ناامیدی سے بچائے، آمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) entered upon sick man to pay him a visit, and said to him, "Don't worry, Allah willing, (your sickness will be) an expiation for your sins." The man said, "No, it is but a fever that is boiling within an old man and will send him to his grave." On that, the Prophet (ﷺ) said, "Then yes, it is so."