Sahi-Bukhari:
Medicine
(Chapter: (To treat with) black cumin (Nigella seeds))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5688.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے ”کلونجی میں ہر بیماری سے شفا ہے سوائے سام کے۔“ ابن شہاب نے کہا : سام، موت کو کہتے ہیں اور حبہ سوداء کلونجی کا نام ہے۔
تشریح:
موت کا وقت مقرر ہے، وہ آ کر رہتی ہے، خواہ کتنی ہی دوا استعمال کر لی جائے۔ اس کا دنیا میں کوئی علاج نہیں ہے۔ کلونجی اپنے عموم کے اعتبار سے ہر بیماری کا علاج ہے، اگرچہ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ اس عموم سے خصوص مراد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک جڑی بوٹی میں تمام خصوصیات جمع نہیں ہو سکتیں جو علاج میں تمام بیماریوں کے لیے شفا کا باعث ہو، لیکن ہمارا تجربہ ہے کہ یہ اپنے عموم پر ہے اور ہر مرض کے لیے اس میں شفا ہے۔ ہم اسے ہر بیماری کے لیے استعمال کرتے ہیں، ابھی تک ہمیں اس میں ناکامی نہیں ہوئی۔ اگر اس کے ساتھ شہد ملا لیا جائے تو سونے پر سہاگا ہے۔ چند سال قبل دارالسلام نے شہد میں کلونجی ملا کر ایک مرکب تیار کیا تھا جو بہت فائدہ مند اور کامیاب تھا۔ اگر پانی کے ساتھ رات سوتے وقت اس کے چند دانے استعمال کر لیے جائیں تو إن شاء اللہ ہر بیماری سے شفا ہو گی۔ اسے مفرد اور مرکب دونوں طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شاید حضرت غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ زکام میں مبتلا تھے، اس لیے ابن ابی عتیق نے دوا کو ناک میں ٹپکانے کی تجویز دی۔ (فتح الباري: 179/10)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5475
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5688
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5688
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5688
تمہید کتاب
عربی زبان میں طب کے معنی جسمانی و ذہنی علاج کے ہیں۔ جب انسان کھانے پینے میں بے احتیاطی کی وجہ سے بیمار ہو جاتا ہے تو شریعت اسلامیہ نے علاج معالجے کو مشروع قرار دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "اللہ کے بندو! دوا دارو کیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے موت اور بڑھاپے کے علاوہ ہر بیماری کی دوا پیدا کی ہے۔" (مسند احمد: 4/278) لہذا جب کوئی شخص بیمار ہو جائے تو علاج کروانا سنت ہے۔ ایسا کرنا توکل کے خلاف نہیں۔ جب بیماری کے مطابق مریض کو دوا مل جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے صحت یاب ہو جاتا ہے جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: "ہر بیماری کی دوا ہے۔ جب بیماری کے موافق دوا مل جائے تو اللہ تعالیٰ کی مشئیت سے شفا کا باعث بن جاتی ہے۔" (صحیح مسلم، الطب، حدیث: 5741 (2204)) انسانی صحت کے حوالے سے مندرجہ ذیل تین اصولوں کو مدنظر رکھنا چاہیے، بطور اشارہ قرآن مجید میں ان کا ذکر ہے: ٭ صحت کی حفاظت: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "جو شخص بیمار ہو یا مسافر تو (اس کے لیے) روزوں کی گنتی دوسرے دنوں سے پوری کرنا ہے۔" (البقرۃ: 2/185) بیماری میں روزہ رکھنے سے بیماری کے زیادہ ہونے کا اندیشہ ہے، نیز سفر تھکاوٹ اور انسانی صحت کے لیے خطرے کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے ان دونوں حالتوں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت دی گئی تاکہ انسانی صحت کی حفاظت کو ممکن بنایا جا سکے۔ ٭ نقصان دہ چیزوں سے پرہیز: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "تم اپنی جانوں کو ہلاک مت کرو۔" (النساء: 4/29) اس آیت کریمہ سے سخت سردی میں تیمم کا جواز ثابت کیا گیا ہے۔ چونکہ سخت سردی میں پانی کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، اس لیے تیمم کی اجازت دی گئی ہے۔ ٭ فاسد مادوں کا اخراج: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اگر احرام والے شخص کے سر میں تکلیف ہو تو وہ (سر منڈوا کر) فدیہ دے دے۔" (البقرۃ: 2/196) اس آیت کریمہ میں احرام والے شخص کو بوقت تکلیف سر منڈوانے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ فاسد مادوں سے نجات حاصل ہو سکے جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پینے اور علاج معالجے کے سلسلے میں کچھ ایسے اصولوں کی نشاندہی کی ہے کہ اگر انسان ان پر عمل کرے تو صحت مند و توانا رہے۔ وہ یہ ہیں: ٭ انسان کو اپنی کمر سیدھی رکھنے کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں۔ اگر زیادہ ہی کھانا ہو تو پیٹ کا ایک حصہ کھانے کے لیے، ایک پینے کے لیے اور ایک حصہ سانس کی آمدورفت کے لیے رکھ لے۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات دو ایسی چیزیں ملا کر کھاتے جو ایک دوسرے کے لیے "مصلح" ہوتیں، چنانچہ حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی اور تازہ کھجور ملا کر کھایا کرتے تھے۔ (صحیح البخاری، الاطعمۃ، حدیث: 5447)ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تربوز اور تازہ کھجور ملا کر کھاتے اور فرماتے: "ہم اس کھجور کی گرمی کا اس تربوز کی ٹھنڈک سے اور اس کی ٹھنڈک کا اس کی گرمی سے توڑ کرتے ہیں۔" (سنن ابی داود، الاطعمہ، حدیث: 3836) ٹھنڈے پانی میں تازہ گرم گرم دودھ، اسی طرح تازہ گرم گرم دودھ میں ٹھنڈا پانی ملا کر پینا بھی اسی قبیل سے تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فن طبابت میں بڑی ماہر تھیں۔ (مسند احمد: 6/67) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا دبلی پتلی تھیں۔ انہوں نے اپنا دبلا پن دور کرنے کے لیے تازہ کھجوروں کے ساتھ ککڑی کھانا شروع کی تو انتہائی مناسب انداز میں فربہ ہو گئیں۔ (سنن ابن ماجہ، الاطعمہ، حدیث: 3324) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ایسی ادویات کی نشاندہی بھی کی ہے جو بہت سی بیماریوں کا علاج ہیں، البتہ ان کے استعمال کے لیے مریض کی طبعی حالت کو مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ ان میں ایک تو شہد ہے جس کے شفا ہونے کی قرآن کریم نے بھی گواہی دی ہے۔ (النحل: 16/69) دوسرے کلونجی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کے علاوہ ہر بیماری کے لیے شفا کہا ہے۔ (صحیح البخاری، الطب، حدیث: 5688) تیسرے زمزم کا پانی ہے جس کے متعلق ارشاد نبوی ہے: "اسے جس مقصد اور نیت سے پیا جائے یہ اسی کے لیے مؤثر ہو جاتا ہے۔" (سنن ابن ماجہ، المناسک، حدیث: 3062) پھر علاج دو طرح سے کیا جاتا ہے: جڑی بوٹیوں کے ذریعے سے اور دم جھاڑے کے ساتھ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت دونوں قسم کے علاج پر مشتمل احادیث کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایک سو اٹھارہ (118) مرفوع احادیث پیش کی ہیں۔ اٹھارہ (18) معلق اور باقی سو (100) احادیث متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ان میں پچاسی (85) مکرر اور تینتیس (33) خالص ہیں۔ مرفوع احادیث کے علاوہ انہوں نے مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین سے مروی سولہ (16) آثار بھی پیش کیے ہیں۔ ان تمام احادیث و آثار پر انہوں نے چھوٹے چھوٹے اٹھاون (58) عنوان قائم کیے ہیں۔ واضح رہے کہ علاج و معالجہ کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن حقائق کی نشاندہی کی تھی آج طب جدید اس کی تائید کر رہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان حقائق کو مغربی تائید کے بغیر ہی تسلیم کریں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ طب نبوی کے مطابق اپنی بیماریوں کا علاج کرنے کی توفیق دے اور ہمیں صحت و سلامتی سے ہمکنار کرے تاکہ ہم اس کے دین حنیف کی زیادہ سے زیادہ خدمت کر سکیں۔ آمین یا رب العالمین
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے ”کلونجی میں ہر بیماری سے شفا ہے سوائے سام کے۔“ ابن شہاب نے کہا : سام، موت کو کہتے ہیں اور حبہ سوداء کلونجی کا نام ہے۔
حدیث حاشیہ:
موت کا وقت مقرر ہے، وہ آ کر رہتی ہے، خواہ کتنی ہی دوا استعمال کر لی جائے۔ اس کا دنیا میں کوئی علاج نہیں ہے۔ کلونجی اپنے عموم کے اعتبار سے ہر بیماری کا علاج ہے، اگرچہ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ اس عموم سے خصوص مراد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک جڑی بوٹی میں تمام خصوصیات جمع نہیں ہو سکتیں جو علاج میں تمام بیماریوں کے لیے شفا کا باعث ہو، لیکن ہمارا تجربہ ہے کہ یہ اپنے عموم پر ہے اور ہر مرض کے لیے اس میں شفا ہے۔ ہم اسے ہر بیماری کے لیے استعمال کرتے ہیں، ابھی تک ہمیں اس میں ناکامی نہیں ہوئی۔ اگر اس کے ساتھ شہد ملا لیا جائے تو سونے پر سہاگا ہے۔ چند سال قبل دارالسلام نے شہد میں کلونجی ملا کر ایک مرکب تیار کیا تھا جو بہت فائدہ مند اور کامیاب تھا۔ اگر پانی کے ساتھ رات سوتے وقت اس کے چند دانے استعمال کر لیے جائیں تو إن شاء اللہ ہر بیماری سے شفا ہو گی۔ اسے مفرد اور مرکب دونوں طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شاید حضرت غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ زکام میں مبتلا تھے، اس لیے ابن ابی عتیق نے دوا کو ناک میں ٹپکانے کی تجویز دی۔ (فتح الباري: 179/10)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے ابو سلمہ اور سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہیں حضرت ابو ہریرہ ؓ نے خبر دی، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا کہ سیاہ دانوں میں ہر بیماری سے شفا ہے سوا سام کے۔ ابن شہاب نے کہا کہ سام موت ہے اور ”سیاہ دانہ“ کلونجی کو کہتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
فی الواقع موت وقت مقررہ پر آ کر رہتی ہے خواہ کوئی انسان کچھ تدبیر کرے لاکھ دوائیاں استعمال کرے کتنا ہی سرمایہ دار کثیر الوسائل ہو مگر ان میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو موت کو ٹال سکے سچ ہے۔ ﴿کُل نفس ذَائقةُ المَوتِ﴾
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : I heard Allah's Apostle (ﷺ) saying, "There is healing in black cumin for all diseases except death."