باب: زنانوں اورہیجڑوں کو جو عورتوں کی چال ڈھال اختیارکرتے ہیں گھر سے نکال دینا
)
Sahi-Bukhari:
Dress
(Chapter: The dismissal of such men as are in similitude of women, from the houses)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5887.
سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف رکھتے تھے اور گھر میں ایک مخنث بھی تھا اس نے سیدہ ام سلمہ ؓ کے بھائی عبداللہ ؓ سے کہا: اے عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تجھے غیلان کی بیٹی بتاؤں گا جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار شکن اور جب جاتی ہے تو آٹھ شکن معلوم ہوتے ہیں۔ (یہ سن کر) نبی ﷺ نے فرمایا: ”اب یہ شخص تمہارے پاس نہ آیا کرے۔“ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؓ ) نے کہا: سامنے سے چار شکن اور پیچھے سے آٹھ شکن پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ سامنے آتی ہے تو چار شکن دکھائی دیتے ہیں کیونکہ چار شکنوں کے دونوں کنارے دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہیں حتٰی کہ وہ مل جاتے ہیں نیز حدیث میں ثمان ہے ثمانیہ نہیں کیونکہ مراد آٹھ اطراف ہیں اور اطراف کا واحد طرف مذکر ہے۔
تشریح:
(1) عورت کے پیٹ پر سامنے کی جانب سے چار شکن اور جب پیٹھ پھیرے تو پہلوؤں کی جانب سے یہی چار شکن آٹھ بن جاتے ہیں۔ عربوں کے ہاں عورت کا اس انداز سے موٹے جسم والا ہونا خوبصورتی کی علامت تھی۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فسادی مزاج کے افراد کو گھروں سے نکال دینا چاہیے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ جس سے بھی لوگوں کو تکلیف ہو یا معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو اسے وہاں سے نکال دینا مشروع ہے یہاں تک کہ وہ باز آ جائے۔ (فتح الباري: 10/411) (3) معاشرتی بگاڑ کا باعث چیزوں کو بھی گھر سے باہر نکال پھینکنا چاہیے۔ دور حاضر میں ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر، ڈش، کیبل اور عریاں تصاویر پر مشتمل اخبارات و جرائد اسی ضمن میں آتے ہیں۔ کیمرے والے موبائل بھی معاشرے میں فساد پیدا کرتے ہیں، چنانچہ ان چیزوں کے برے اثرات ہمارے گھروں میں کھلی آنکھ سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ واللہ المستعان
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5667
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5887
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5887
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5887
تمہید کتاب
عربوں کے ہاں ایک محاورہ ہے کہ الناس باللباس یعنی لوگوں کا ظاہری وقار لباس سے وابستہ ہے اور اس سے ان کی پہچان ہوتی ہے۔ لیکن کچھ لوگ دوسروں کو ننگے رہنے کی ترغیب دیتے اور اسے اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ خیال کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس فکر کی تردید کرتے ہوئے فرمایا: "اے اولاد آدم! بے شک ہم نے تمہارے لیے ایک ایسا لباس پیدا کیا ہے جو تمہاری ستر پوشی اور زینت کا باعث ہے اور تقوے کا لباس تو سب سے بڑھ کر ہے۔ یہ اللہ کی نشانیوں سے ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔" (الاعراف: 7/26) اس آیت کریمہ میں لباس کے دو بڑے فائدے بیان ہوئے ہیں: ایک یہ کہ یہ انسان کی شرمگاہ کو چھپاتا ہے اور دوسرا یہ کہ یہ انسان کے لیے موجب زینت ہے لیکن کچھ لوگ اس کے برعکس ننگ دھڑنگ رہنے اور میلا کچیلا لباس پہننے کو رہبانیت سے تعبیر کرتے ہیں۔ چونکہ دین اسلام دین فطرت ہے، اس لیے وہ کھلے بندوں اس طرح کی رہبانیت کا انکار کرتا ہے بلکہ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ اس طرح کے معاشرے میں بے حیائی، برائی فحاشی اور بے غیرتی پھیلتی ہے اور پھر اس کے نتیجے میں مہلک بیماریاں ان کا مقدر بنتی ہیں بلکہ ایسا معاشرہ اخلاقیات سے محروم ہو کر طرح طرح کے عذابوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو لباس پہننے کا حکم دیا ہے اور ننگا رہنے سے منع فرمایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اے اولاد آدم! ہر مسجد میں جاتے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔" (الاعراف: 7/31) اس زینت سے مراد خوبصورتی کے لیے زیور پہننا نہیں بلکہ لباس زیب تن کرنا ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امت کی رہنمائی فرمائی ہے کہ وہ کون سا لباس پہنے اور کس قسم کے لباس سے پرہیز کریں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں نہ صرف لباس کے متعلق رہنمائی کی ہے بلکہ ہر چیز کے آداب سے آگاہ کیا جو انسان کے لیے باعث زینت ہے، خواہ اس کا تعلق لباس سے ہو یا جوتے سے، خواہ وہ انگوٹھی سے متعلق ہو یا دیگر زیورات سے۔ انسان کے بال بھی باعث زینت ہیں، ان کے لیے بھی احادیث کی روشنی میں قیمتی ہدایات پیش کی ہیں، پھر اس سلسلے میں خوشبو کا ذکر کیا ہے کیونکہ لوگ اسے بھی بطور زینت استعمال کرتے ہیں۔ لوگ حصول زینت کے لیے کچھ مصنوعی طریقے اختیار کرتے ہیں بالخصوص عورتیں خود ساختہ خوبصورتی کے لیے اپنے بالوں کے ساتھ دوسرے بال ملانے کی عادی ہوتی ہیں اور اپنے جسم کے نازک حصوں میں سرمہ بھرنے، دانتوں کو ریتی سے باریک کرنے، نیز بھوؤں کے بال اکھاڑ کر انہیں باریک کرنے کا شیوہ اختیار کرتی ہیں، ایسی عورتوں کو آگاہ کیا ہے کہ یہ تمام کام شریعت میں انتہائی مکروہ، ناپسندیدہ اور باعث لعنت ہیں۔ آخر میں فتنۂ تصویر کا جائزہ لیا ہے کہ انسان اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی خوبصورت تصویر بنواتا ہے، پھر اسے کسی نمایاں جگہ پر آویزاں کرتا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس تصویر کے متعلق شرعی احکام بیان کیے ہیں۔ دوران سفر تو سواری ایک انسانی ضرورت ہے لیکن بطور زینت بھی سواری کی جاتی ہے، اس کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں وہ بھی بیان کی ہیں۔ ان ہدایات و آداب کے لیے انہوں نے دو سو بائیس (222) مرفوع احادیث کا انتخاب کیا ہے، جن میں چھیالیس (46) معلق اور ایک سو چھہتر (176) متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ایک سو بیاسی (182) احادیث مکرر اور چالیس (40) احادیث ایسی ہیں جنہیں اس عنوان کے تحت پہلی مرتبہ بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام اور تابعین عظام سے انیس (19) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔ انہوں نے ان احادیث و آثار پر ایک سو تین (103) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے لباس اور سامان آرائش کے متعلق احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔ لباس کے سلسلے میں یہ ہدایات نمایاں طور پر ذکر کی ہیں کہ اسے فخر و مباہات اور تکبر و غرور کا ذریعہ نہ بنایا جائے کیونکہ یہ عادت اللہ تعالیٰ کو انتہائی ناپسند ہے اور ایسے لباس جو انسان کو اس بیماری میں مبتلا کرتے ہیں، مثلاً: چلتے وقت اپنی چادر یا شلوار کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلتے ہیں، یہ متکبرین کی خاص علامت ہے، اس کے متعلق متعدد ایسی احادیث بیان کی ہیں جو اس عادت بد کے لیے بطور وعید ہیں۔ نسوانی وقار کو برقرار رکھتے ہوئے بے پردگی اور بے حیائی کے لباس کو بھی زیر بحث لائے ہیں۔ مردوزن کے لباس میں جو فرق ہے اسے بطور خاص بیان کیا ہے کیونکہ مردوں کو عورتوں کا لباس اور عورتوں کو مردوں کا لباس پہننے کی سخت ممانعت ہے۔ ہم آئندہ اس اصول کے فوائد کے تحت مزید وضاحت کریں گے۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ احادیث کا مطالعہ کریں جن کی ہم نے فوائد میں حسب ضرورت وضاحت بھی کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان پیش کردہ ہدایات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے تاکہ ہم قیامت کے دن سرخرو اور کامیاب ہوں۔ اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه و أرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه و صلی الله علی نبيه محمد و آله و أصحابه أجمعين
سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف رکھتے تھے اور گھر میں ایک مخنث بھی تھا اس نے سیدہ ام سلمہ ؓ کے بھائی عبداللہ ؓ سے کہا: اے عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تجھے غیلان کی بیٹی بتاؤں گا جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار شکن اور جب جاتی ہے تو آٹھ شکن معلوم ہوتے ہیں۔ (یہ سن کر) نبی ﷺ نے فرمایا: ”اب یہ شخص تمہارے پاس نہ آیا کرے۔“ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؓ ) نے کہا: سامنے سے چار شکن اور پیچھے سے آٹھ شکن پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ سامنے آتی ہے تو چار شکن دکھائی دیتے ہیں کیونکہ چار شکنوں کے دونوں کنارے دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہیں حتٰی کہ وہ مل جاتے ہیں نیز حدیث میں ثمان ہے ثمانیہ نہیں کیونکہ مراد آٹھ اطراف ہیں اور اطراف کا واحد طرف مذکر ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) عورت کے پیٹ پر سامنے کی جانب سے چار شکن اور جب پیٹھ پھیرے تو پہلوؤں کی جانب سے یہی چار شکن آٹھ بن جاتے ہیں۔ عربوں کے ہاں عورت کا اس انداز سے موٹے جسم والا ہونا خوبصورتی کی علامت تھی۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فسادی مزاج کے افراد کو گھروں سے نکال دینا چاہیے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ جس سے بھی لوگوں کو تکلیف ہو یا معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو اسے وہاں سے نکال دینا مشروع ہے یہاں تک کہ وہ باز آ جائے۔ (فتح الباري: 10/411) (3) معاشرتی بگاڑ کا باعث چیزوں کو بھی گھر سے باہر نکال پھینکنا چاہیے۔ دور حاضر میں ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر، ڈش، کیبل اور عریاں تصاویر پر مشتمل اخبارات و جرائد اسی ضمن میں آتے ہیں۔ کیمرے والے موبائل بھی معاشرے میں فساد پیدا کرتے ہیں، چنانچہ ان چیزوں کے برے اثرات ہمارے گھروں میں کھلی آنکھ سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ واللہ المستعان
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں عروہ نے خبر دی، انہیں زینب بنت ابی سلمہ ؓ نے خبر دی اور انہیں حضرت ام سلمہ ؓ نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ ان کے پاس تشریف رکھتے تھے۔ گھر میں ایک مخنث بھی تھا، اس نے ام سلمہ ؓ کے بھائی عبداللہ ؓ سے کہا عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تمہیں بنت غیلان (بادیہ نامی) کو دکھلاؤں گا وہ جب سامنے آتی ہے تو (اس کے موٹاپے کی وجہ سے) چار سلوٹیں دکھائی دیتی ہیں اور جب پیٹھ پھیرتی ہے تو آٹھ سلوٹیں دکھائی دیتی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب یہ شخص تم لوگوں کے پاس نہ آیا کرے۔ ابو عبداللہ (حضرت امام بخاری) نے کہا کہ سامنے سے چارسلوٹوں کا مطلب یہ ہے کہ (موٹے ہونے کی وجہ سے) اس کے پیٹ میں چار سلوٹیں پڑی ہوئی ہیں اور جب وہ سامنے آتی ہے تو وہ دکھائی دیتی ہیں اور آٹھ سلوٹوں سے پیچھے پھرتی ہے کا مفہوم ہے (آگے کی) ان چاروں سلوٹوں کے کنارے کیونکہ یہ دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہوتے ہیں اور پھر وہ مل جاتی ہیں اور حدیث میں ''بثمان'' کا لفظ ہے حالانکہ از روئے قائدہ نحو کے ''بثمانیة'' ہونا تھا کیونکہ مراد آٹھ اطراف یعنی کنارے ہیں اور اطراف طرف کی جمع ہے اور طرف کا لفظ مذکر ہے۔ مگر چونکہ اطراف کا لفظ مذکور نہ تھا اس لیے بثمان بھی کہنا درست ہوا۔
حدیث حاشیہ:
کیونکہ جب ممیز مذکور نہ ہو تو عدد میں تذکیر وتانیث دونوں درست ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Um Salama (RA) : that once the Prophet (ﷺ) was in her house, and an effeminate man was there too. The effeminate man said to 'Abdullah, (Um Salama's brother) "0 'Abdullah! If Ta'if should be conquered tomorrow, I recommend you the daughter of Ghailan, for she is so fat that she has four curves in the front (of her belly) and eight at the back." So the Prophet (ﷺ) said (to his wives) "These effeminate (men) should not enter upon you (your houses).