قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الهِجْرَانِ لِمَنْ عَصَى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ كَعْبٌ، حِينَ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: «وَنَهَى النَّبِيُّ ﷺ المُسْلِمِينَ عَنْ كَلاَمِنَا، وَذَكَرَ خَمْسِينَ لَيْلَةً»

6078 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَعْرِفُ غَضَبَكِ وَرِضَاكِ» قَالَتْ: قُلْتُ: وَكَيْفَ تَعْرِفُ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: إِنَّكِ إِذَا كُنْتِ رَاضِيَةً قُلْتِ: بَلَى وَرَبِّ مُحَمَّدٍ، وَإِذَا كُنْتِ سَاخِطَةً قُلْتِ: لاَ وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ قَالَتْ: قُلْتُ: أَجَلْ، لَسْتُ أُهَاجِرُ إِلَّا اسْمَكَ

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: نافرمانی کرنے والے سے تعلق توڑنے کا جواز

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

حضرت کعب ؓ نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ( غزوئہ تبوک میں ) شریک نہیں ہوئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بات چیت کرنے سے مسلمانوں کو روک دیا تھا اور آپ نے پچاس دن کا تذکرہ کیا ۔اگر کوئی شخص گناہ کا مرتکب ہو تو ( توبہ کرنے تک ) اس کی ملاقات چھوڑ دینا جائز ہے۔

6078.   سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں تمہاری ناراضی اور خوشی کو خوب پہچانتا ہوں۔“ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کیسے پہچانتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جب تم خوش ہوتی تو کہتی ہو: کیوں نہیں مجھے رب محمد ﷺ کی قسم ہے اور جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو: نہیں نہیں، مجھے رب ابراہیم کی قسم ہے۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: میں نے عرض کی: ہاں ایسا ہی ہے، میں صرف آپ کا نام لینا چھوڑ دیتی ہوں۔