قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابٌ: المَعَارِيضُ مَنْدُوحَةٌ عَنِ الكَذِبِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ إِسْحَاقُ: سَمِعْتُ أَنَسًا: مَاتَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ، فَقَالَ: كَيْفَ الغُلاَمُ؟ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: هَدَأَ نَفَسُهُ، وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدِ اسْتَرَاحَ. وَظَنَّ أَنَّهَا صَادِقَةٌ

6209 .   حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ البُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ، فَحَدَا الحَادِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْفُقْ يَا أَنْجَشَةُ، وَيْحَكَ بِالقَوَارِيرِ»

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: تعریض کے طور پر بات کہنے میں جھوٹ سے بچاؤ ہے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور اسحاق نے بیان کیا کہ میں نے انس ؓ سے سنا کہ ابو طلحہ کے ایک بچے ابو عمیر نامی کا انتقال ہو گیا ۔ انہوں نے ( اپنی بیوی سے ) پوچھا کہ بچہ کیسا ہے ؟ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس کی جان کو سکون ہے اور مجھے امید ہے کہ اب وہ چین سے ہوگا ۔ ابو طلحہ اس کلام کا مطلب یہ سمجھے کہ ام سلیم سچی ہے ۔

6209.   حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک سفر میں تھے۔ ایک غلام نے سواری کے اونٹوں کو تیزی سے چلایا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”اے انجشہ! تیری خرابی ہو! ان آبگینوں کے ساتھ نرمی کرو۔“