قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ (بَابُ مَنْ أُلْقِيَ لَهُ وِسَادَةٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6277 .   حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، ح وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو المَلِيحِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَحَدَّثَنَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي، فَدَخَلَ عَلَيَّ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الأَرْضِ وَصَارَتِ الوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لِي: «أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «خَمْسًا» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «سَبْعًا» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «تِسْعًا» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «إِحْدَى عَشْرَةَ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لاَ صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ، شَطْرَ الدَّهْرِ: صِيَامُ يَوْمٍ، وَإِفْطَارُ يَوْمٍ

صحیح بخاری:

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: گاؤ تکیہ لگانا یا گدا بچھا نا ( جائزہے)

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6277.   حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ کے پاس میرے روزہ رکھنے کا ذکر کیا گیا آپ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ کے لیے ایک تکیہ لگایا جو چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ آپ ﷺ زمین پر ہی بیٹھ گئے اور تکیہ میرے اور آپ کے درمیان ویسے ہی پڑا رہا، پھر آپ نے مجھ سے فرمایا: کیا تمہارے لیے ہر مہینے کے تین روزے کافی نہیں؟ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! (میں زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں) آپ نے فرمایا: ”چلو پانچ دن رکھ لیا کرو۔“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! (میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں) آپ نے فرمایا: ”سات دن“ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! (میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں) آپ نے فرمایا: ”نو دن“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”گیارہ دن کے روزے رکھ لیا کرو۔“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! (میں اس سے زیادہ رکھ سکتا ہوں) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”داود ؑ کے روزے سے بڑھ کر کوئی روزہ نہیں جو نصف دہر کے ہیں یعنی ایک دن کا روزہ سے بڑھ کر کوئی روزہ نہیں جو نصف دہر کے ہیں یعنی ایک دن کا روزہ رکھنا اور ایک دن افطار کرنا۔“