قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ إِذَا حَنَثَ نَاسِيًا فِي الأَيْمَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ} [الأحزاب: 5] وَقَالَ: {لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ} [الكهف: 73]

6673 .   قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ كَتَبَ إِلَيَّ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ قَالَ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ وَكَانَ عِنْدَهُمْ ضَيْفٌ لَهُمْ فَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يَذْبَحُوا قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ لِيَأْكُلَ ضَيْفُهُمْ فَذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ الذَّبْحَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي عَنَاقٌ جَذَعٌ عَنَاقُ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَكَانَ ابْنُ عَوْنٍ يَقِفُ فِي هَذَا الْمَكَانِ عَنْ حَدِيثِ الشَّعْبِيِّ وَيُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ وَيَقِفُ فِي هَذَا الْمَكَانِ وَيَقُولُ لَا أَدْرِي أَبَلَغَتْ الرُّخْصَةُ غَيْرَهُ أَمْ لَا رَوَاهُ أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

صحیح بخاری:

کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: اگر قسم کھانے کے بعد بھولے سے اس کو توڑ ڈالے تو کفارہ لازم ہو گا یا نہیں

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ عزوجل نے فرمایا کہ ”تم پر اس قسم کے بارے میں کوئی گناہ نہیں جو غلطی سے تم کھا بیٹھو۔“ اور فرمایا کہ ”بھول چوک میں مجھ پر مواخذہ نہ کرو۔یہ حضرت موسیٰ ؑنے حضرت عیسیٰؑ سے کہا تھا جب کہ حضرت موسیٰ ؑ نے ان پر اعتراض کیا تھااس سے معلوم ہوا کہ بھول چوک پہلی شریعتوں پر بھی معاف تھی

6673.   حضرت براء بن عاذب ؓ سے روایت ہے کہ ان کے ہاں کچھ مہمان ٹھہرے ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ سے کہا کہ ان کے واپس آنے سے پہلے جانور ذبح کر لیں تاکہ مہمان اسے تناول کریں چنانچہ انہوں نے (عیدالاضحیٰ کی) نماز سے قبل اپنا جانور ذبح کر لیا۔ پھر نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے حکم دیا کہ نماز کے بعد دوبارہ ذبح کریں۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس دودھ پینے والا ایک بکری کا بچہ ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے۔ (رسول اللہ ﷺ نے وہی ذبح کرنے کی اجازت دے دی۔)۔ راوی حدیث کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں ہوسکا کہ مذکورہ رخصت دوسرے لوگوں کے لیے بھی ہے یا صرف ان (حضرت براء بن عاذب ؓ) کے لیے تھی۔ اس روایت کو ایوب نے ابن سیرین سے انہوں نے حضرت انس سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے ذکر کیا ہے۔