قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ اليَمِينِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ، وَفِي المَعْصِيَةِ وَفِي الغَضَبِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6680 .   حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ فَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ فَاسْتَحْمَلْنَاهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا

صحیح بخاری:

کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: ملک حاصل ہونے سے پہلے یا گناہ کی بات کے لیے یا غصہ کی حالت میں قسم کھانے کا کیا حکم ہے ؟

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6680.   حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کے ہمراہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، جب میں آپ کے پاس آیا تو آپ بحالت غصہ تھے۔ ہم نے آپ سے سواریاں طلب کیں تو آپ نے قسم کھائی کہ آپ ہمیں سواریاں نہیں دیں گے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اللہ نے چاہا تو میں کبھی ایسی قسم نہیں کھاتا کہ اس کے سوا دوسری چیز کو بہتر خیال کروں تو وہی کرتا ہوں جس میں بھلائی اور خیر خواہی ہے اور اپنی قسم توڑ کر اس کا کفارہ دے دیتا ہوں۔“