قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ مَنْ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ أَيَّامًا، فَوَافَقَ النَّحْرَ أَوِ الفِطْرَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6706 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثَلَاثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ مَا عِشْتُ فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ وَنُهِينَا أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ فَأَعَادَ عَلَيْهِ فَقَالَ مِثْلَهُ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِ

صحیح بخاری:

کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: جس نے کچھ خاص دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مانی ہو پھر اتفاق سے ان دنوں میں بقر عید یا عید ہو گئی تو اس دن روزہ نہ رکھے ( جمہور کا یہی قول ہے )

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6706.   حضرت زیاد بن جبیر سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دن ابن عمر ؓ کے ساتھ تھا ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ میں نے ہر منگل یا بدھ کے دن زندگی بھر روزہ رکھنے کی نذر مانی تھی۔ اتفاق سےا س دن عیدالاضحیٰ آگئی ہے؟ حضرت ابن عمر ؓ نے جواب دیا کہ اللہ تعالٰی نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور ہمیں عیدالاضحیٰ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت ہے۔ اس شخص نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا تو آپ نے پھر اس قدر جواب دیا اس پر کوئی اضافہ نہ کیا۔