کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : نبی کریم ﷺ نے ان مرتد ڈاکوؤں کے ( زخموں پر) داغ نہیں لگوایا، یہاں تک کہ وہ مرگئے
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: The Prophet (saws) did not cauterize those who fought and of those who were renegades)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
6803.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اہل عرینہ نے ہاتھ پاؤں (مخالف سمت سے) کاٹنے کا حکم دیا لیکن انہیں داغ نہیں دیا حتیٰ کہ وہ مر گئے۔
تشریح:
(1) چور کا ہاتھ کاٹنے کے بعد اس کا خون بند کرنے کے لیے آگ سے داغ دیا جاتا ہے تاکہ خون بہنے سے موت واقع نہ ہوجائے جس کی صورت یہ ہوتی کہ ہاتھ کاٹنے کے بعد اسے گرم تیل میں رکھ دیا جاتا ہے لیکن داغ دینے کی یہ ایک صورت ہے۔ اس کی اور بھی کئی صورتیں ہیں۔ (2) ان مرتدوں کے ہاتھ پاؤں کاٹنے کے بعد ان کو داغ نہیں دیا کیونکہ انھیں مارنا ہی مقصود تھا لیکن چور کو موت کے گھاٹ اتارنا مقصود نہیں ہوتا، اس لیے خون روکنے کے لیے داغ دینا ضروری ہوتا ہے۔ (فتح الباري:135/12) (3) اس حدیث میں اہل عرینہ کی صراحت ہے جبکہ اس سے پہلے حدیث میں قبیلۂ عکل کا ذکر تھا؟ تطبیق یوں ہے کہ وہ دونوں قبیلوں سے تھے جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4192)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اہل عرینہ نے ہاتھ پاؤں (مخالف سمت سے) کاٹنے کا حکم دیا لیکن انہیں داغ نہیں دیا حتیٰ کہ وہ مر گئے۔
حدیث حاشیہ:
(1) چور کا ہاتھ کاٹنے کے بعد اس کا خون بند کرنے کے لیے آگ سے داغ دیا جاتا ہے تاکہ خون بہنے سے موت واقع نہ ہوجائے جس کی صورت یہ ہوتی کہ ہاتھ کاٹنے کے بعد اسے گرم تیل میں رکھ دیا جاتا ہے لیکن داغ دینے کی یہ ایک صورت ہے۔ اس کی اور بھی کئی صورتیں ہیں۔ (2) ان مرتدوں کے ہاتھ پاؤں کاٹنے کے بعد ان کو داغ نہیں دیا کیونکہ انھیں مارنا ہی مقصود تھا لیکن چور کو موت کے گھاٹ اتارنا مقصود نہیں ہوتا، اس لیے خون روکنے کے لیے داغ دینا ضروری ہوتا ہے۔ (فتح الباري:135/12) (3) اس حدیث میں اہل عرینہ کی صراحت ہے جبکہ اس سے پہلے حدیث میں قبیلۂ عکل کا ذکر تھا؟ تطبیق یوں ہے کہ وہ دونوں قبیلوں سے تھے جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4192)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابویعلیٰ محمد بن صلت نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، کہا مجھ سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے حضرت انس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے عرینیوں کے (ہاتھ پاؤں) کٹوا ديے لیکن ان پر داغ نہیں لگوایا۔ یہاں تک کہ وہ مر گئے۔
حدیث حاشیہ:
مذکورہ بارہ ڈاکو مراد ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) : The Prophet (ﷺ) cut off the hands and feet of the men belonging to the tribe of 'Uraina and did not cauterise (their bleeding limbs) till they died.