کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : زنا کے گناہ کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: The sin of illegal sexual intercourse)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ فرقان میں ارشاد فرمایا” اور وہ لوگ زنا نہیں کرتے“ اور سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا” اور زنا کے قریب نہ جاؤ کہ وہ بے حیائی کا کام ہے اور اس کا راستہ برا ہے“
6811.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔“ میں نے پوچھا: اس کے بعد کون سا گناہ عظیم تر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس لیے قتل کرو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھانے میں شریک ہوں گے۔“ میں نے پوچھا: اس کے بعد کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تمہارا اپنے پڑوسی کی بیوی سے بدکاری کرنا۔“ یحیٰی نے بیان کیا: ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے واصل نے بیان کیا، ان سے ابو وائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! پهر اس حدیث کی طرح بیان کیا۔ عمرو نے کہا: پھر میں نے اس حدیث کا ذکر عبدالرحمن بن مہدی سے کیا: انہوں نے سفیان ثوری سے، انہوں نے اعمش منصور اور واصل سے، ان سب نے ابو وائل سے،انہوں نے ابو میسرہ سے بیان کیا۔ عبدالرحمن بن مہدی نے کہا: تم اس سند کو جانے دو،اسے چھوڑ دو۔
تشریح:
(1) حلیلہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ خاوند کا اس سے مباشرت کرنا حلال ہوتا ہے یا دونوں ایک بستر میں پڑاؤ کرتے ہیں۔ (2) اگرچہ زنا ہر لحاظ سے بے حد گندا اور برا ہے لیکن ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا اس لیے بہت بڑا اورعظیم گناہ ہے کہ اس کا احترام اور حق دوسرے لوگوں سےزیادہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کا ہمسایہ اس کی شرارتوں سے محفوظ نہیں، اس شخص کا ایمان کامل نہیں ہے۔ (صحیح البخاري، الأدب، حدیث:6016) بہرحال اس حدیث سے زنا کی قباحت معلوم ہوتی ہے، خاص طور پر جب اپنے ہمسائے کی بیوی سے منہ کالا کیا جائے تو اس کی سنگینی مزید بڑھ جاتی ہے۔ (فتح الباري:142/12)واللہ أعلم
اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ فرقان میں ارشاد فرمایا” اور وہ لوگ زنا نہیں کرتے“ اور سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا” اور زنا کے قریب نہ جاؤ کہ وہ بے حیائی کا کام ہے اور اس کا راستہ برا ہے“
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔“ میں نے پوچھا: اس کے بعد کون سا گناہ عظیم تر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس لیے قتل کرو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھانے میں شریک ہوں گے۔“ میں نے پوچھا: اس کے بعد کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تمہارا اپنے پڑوسی کی بیوی سے بدکاری کرنا۔“ یحیٰی نے بیان کیا: ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے واصل نے بیان کیا، ان سے ابو وائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! پهر اس حدیث کی طرح بیان کیا۔ عمرو نے کہا: پھر میں نے اس حدیث کا ذکر عبدالرحمن بن مہدی سے کیا: انہوں نے سفیان ثوری سے، انہوں نے اعمش منصور اور واصل سے، ان سب نے ابو وائل سے،انہوں نے ابو میسرہ سے بیان کیا۔ عبدالرحمن بن مہدی نے کہا: تم اس سند کو جانے دو،اسے چھوڑ دو۔
حدیث حاشیہ:
(1) حلیلہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ خاوند کا اس سے مباشرت کرنا حلال ہوتا ہے یا دونوں ایک بستر میں پڑاؤ کرتے ہیں۔ (2) اگرچہ زنا ہر لحاظ سے بے حد گندا اور برا ہے لیکن ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا اس لیے بہت بڑا اورعظیم گناہ ہے کہ اس کا احترام اور حق دوسرے لوگوں سےزیادہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کا ہمسایہ اس کی شرارتوں سے محفوظ نہیں، اس شخص کا ایمان کامل نہیں ہے۔ (صحیح البخاري، الأدب، حدیث:6016) بہرحال اس حدیث سے زنا کی قباحت معلوم ہوتی ہے، خاص طور پر جب اپنے ہمسائے کی بیوی سے منہ کالا کیا جائے تو اس کی سنگینی مزید بڑھ جاتی ہے۔ (فتح الباري:142/12)واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”وہ زنا نہیں کرتے“ نیز فرمایا:[ تم زنا کے قریب بھی نہ جاؤ بلاشبہ وہ ہمیشہ سے بے حیائی اور برا راستہ ہے]۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے منصور اور سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوائل نے، ان سے ابومیسرہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے۔ فرمایا یہ کہ تم اللہ کا کسی کو شریک بناؤ، حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ میں نے پوچھا اس کے بعد؟ فرمایا یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس خطرے سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے کھانے میں تمہارے ساتھ شریک ہوگی۔ میں نے پوچھا اس کے بعد؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو، یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے واصل نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر اسی حدیث کی طرح بیان کیا۔ عمرو نے کہا کہ پھر میں نے اس حدیث کا ذکر عبدالرحمن بن مہدی سے کیا اور انہوں نے ہم سے یہ حدیث سفیان ثوری سے بیان کی۔ ان سے اعمش، منصور اور واصل نے، ان سے ابوائل نے اور ان سے ابومیسرہ نے۔ عبدالرحمن بن مہدی نے کہا کہ تم اس سند کو جانے بھی دو۔
حدیث حاشیہ:
جس میں ابووائل اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بیچ میں ابومیسرہ کا واسطہ نہیں ہے۔ ان جملہ روایات میں بعض کبیرہ گناہوں کا ذکر ہے جو بہت بڑے گناہ ہیں مگر توبہ کا دروازہ سب کے لیے کھلا ہوا ہے بشرطیکہ حقیقی توبہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin Mas'ud (RA) : I said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Which is the biggest sin?" He said, "To set up rivals to Allah by worshipping others though He alone has created you." I asked, "What is next?" He said, "To kill your child lest it should share your food." I asked, "What is next?" He said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbor."