کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : محصن ( شادی شدہ کو زنا کی علت میں) سنگسار کرنا
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: The Rajm of a married person)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور امام حسن بصری نے کہااگرکوئی شخص اپنی بہن سے زنا کرے تو اس پر زنا کی حد پڑے گی۔ یہ اسلام کی وہ تعزیرات ہیں جن کے اجزاء پر امن عالم کی بنیاد ہے
6814.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے کہا کہ اس نے زنا کیا ہے اور اپنے آپ پر چار شہادتیں پیش کیں تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق رجم کا حکم دیا چنانچہ سے سنگسار کیا گیا جبکہ وہ شادی شدہ تھا۔
تشریح:
(1) جو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اس کا نام ماعز بن مالک تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اپنے جرم کا اقرار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شاید تونے بوسہ لیا ہوگا یا بغل میں لیا ہوگا یا سا سے نظر بازی کی ہوگی۔‘‘ اس نے کہا: نہیں، بلکہ میں نے جماع کیا ہے۔ جب اس صراحت کے ساتھ اس نے جرم کا اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔ (صحیح البخاري، الحدود، حدیث:6824) (2) آپ نے اسے شک کا فائدہ دینا چاہا کہ شاید نظر بازی اور بوس وکنار کو اس نے زنا سمجھ لیا ہو جیسا کہ بعض احادیث میں ان چیزوں کو زنا شمار کیا گیا ہے، بہرحال وہ شادی شدہ تھا اور زنا کے بعد اسے سنگسار کیا گیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے شادی شدہ کے لیے رجم ثابت کیا ہے۔
اور امام حسن بصری نے کہااگرکوئی شخص اپنی بہن سے زنا کرے تو اس پر زنا کی حد پڑے گی۔ یہ اسلام کی وہ تعزیرات ہیں جن کے اجزاء پر امن عالم کی بنیاد ہے
حدیث ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے کہا کہ اس نے زنا کیا ہے اور اپنے آپ پر چار شہادتیں پیش کیں تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق رجم کا حکم دیا چنانچہ سے سنگسار کیا گیا جبکہ وہ شادی شدہ تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) جو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اس کا نام ماعز بن مالک تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اپنے جرم کا اقرار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شاید تونے بوسہ لیا ہوگا یا بغل میں لیا ہوگا یا سا سے نظر بازی کی ہوگی۔‘‘ اس نے کہا: نہیں، بلکہ میں نے جماع کیا ہے۔ جب اس صراحت کے ساتھ اس نے جرم کا اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔ (صحیح البخاري، الحدود، حدیث:6824) (2) آپ نے اسے شک کا فائدہ دینا چاہا کہ شاید نظر بازی اور بوس وکنار کو اس نے زنا سمجھ لیا ہو جیسا کہ بعض احادیث میں ان چیزوں کو زنا شمار کیا گیا ہے، بہرحال وہ شادی شدہ تھا اور زنا کے بعد اسے سنگسار کیا گیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے شادی شدہ کے لیے رجم ثابت کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حسن بصری نے کہا: جس نے اپنی بہن سے زنا کیا اس کی حد بھی زنا کی حد ہے۔
فائدہ: احصان یعنی شادی شدہ سے مراد وہ عاقل بالغ اور آزاد مسلمان ہے جو نکاح صحیح کے بعد شارح بخاری ابن بطال کے حوالے سے لکھا ہے: اس امر پر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ائمہ عظام رحمہ اللہ کا اتفاق ہے کہ شادی شدہ مرد یا عورت جب دیدہ دانستہ اپنے اختیار سے بد کاری کرے تو اس کی سزا سنگسار کرنا ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے بیان کیا، ان سے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ نے کہ قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور کہا کہ میں نے زنا کیا ہے۔ پھر انہوں نے اپنے زنا کا چار مرتبہ اقرار کیا تو آنحضرت ﷺ نے ان کے رجم کا حکم دیا اور انہیں رجم کیا گیا۔ وہ شادی شدہ تھے۔
حدیث حاشیہ:
یہ ان کے کامل ایمان کی دلیل ہے کہ خود حد پانے کے لیے تیار ہوگئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin Abdullah (RA) Al-Ansari (RA) : A man from the tribe of Bani Aslam came to Allah's Apostle (ﷺ) and Informed him that he had committed illegal sexual intercourse and bore witness four times against himself. Allah's Apostle (ﷺ) ordered him to be stoned to death as he was a married Person.